بھارت افغانستان سے جبر سے کشمیریوںکو نہیں دبا سکتا: بیرسٹر سلطان
مظفرآباد (آئی این پی) آزاد جموں و کشمیر کے نو منتخب صدر بیرسٹر سلطان محمود نے ریاست کے اٹھائیسویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے۔ آزاد جموں و کشمیر کے چیف جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے نو منتخب صدر سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔ تقریب میں وزیراعظم سردار عبدالقیوم خان نیازی، سبکدوش ہونے والے صدر سردار مسعود خان، قومی اسمبلی کی پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار خان آفریدی، قانون ساز اسمبلی کے اراکین، سیاسی جماعتوں کے قائدین، اعلیٰ حکومتی عہدیدار اور آزاد کشمیر کے دور دراز مقامات سے سیاسی کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ بیرسٹر سلطان نے کہا کہ انہوں نے پہلے بھی دنیا بھر میں کشمیر پر کانفرنسیں کروائیں اور دنیا کے مختلف ممالک کی پارلیمانز میں کشمیر کمیٹیاں بنوائیں اور میرا یہ عزم ہے کہ میں مسئلہ کشمیر کو اس کے صحیح تناظر میں دنیا میں اجاگر کروں گا اور اس سلسلہ میں سردار مسعود خان نے بھی مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنے وسیع تجربہ کی بنیاد پر میری رہنمائی کرتے رہیں گے۔ یہ اگست کا مہینہ ہے اور اسی مہینہ میں آج سے دو سال بیس دن قبل بھارت نے غیر قانونی اور غیر اخلاقی طور پر کشمیر پر یلغار کر کے اپنے آئین کی دفعہ 370 اور 35-اے کو ختم کر کے کشمیریوں سے نہ صرف ان کے بنیادی حقوق چھینے بلکہ مقبوضہ کشمیر کا فوجی محاصرہ کر کے پوری ریاست کو ایک جیل خانہ میں تبدیل کر دیا اور بھارت کا یہ محاصرہ آج بھی جاری ہے۔ ہم مقبوضہ کشمیر کے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ اب پوری دنیا یہ سمجھ چکی ہے کہ بھارت جبر کے ذریعے ایک کروڑ کشمیریوں کو دبانا چاہتا ہے۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ آزادی کی تحریکوں کو کبھی جبر سے دبایا نہیں جا سکا۔ افغانستان میں دو سپر پاورز کی شکست اس بات کا ثبوت ہے کہ طاقت سے اور عوام کی مرضی کے خلاف کسی قوم کو زیادہ دیر تک غلام نہیں رکھا جا سکتا۔ میں پانچ سال آزاد کشمیر کا وزیراعظم اور پانچ سال قائد حزب اختلاف رہا اور اب مجھے عوام نے صدر کے منصب پر فائز کیا تو میں ان شاء اللہ اس عہدے کے ساتھ انصاف کروں گا۔ ہم حکومت سے بھی کہتے ہیں کہ چھ ماہ کے اندر بلدیاتی انتخابات کروا کر اقتدار نچلی سطح تک منتقل کریں اور نوجوانوں کو قیادت کا موقع دیں اور ہماری یہ بھی کوشش ہے کہ اوورسیز کشمیریوں کو ووٹ کا حق دیا جائے۔ حلف وفاداری کی تقریب کے بعد پولیس کے چاک و چوبند دستے نے انہیں سلامی پیش کی۔