چوہنگ واقعہ‘ ماں بیٹی کا بیان قلمبند‘ عینی شاہد بھی سامنے آ گیا
لاہور (نامہ نگار) چوہنگ میں رکشہ ڈرائیور اور اس کے ساتھی کی جانب سے زیادتی کا شکار بننے والی ماں بیٹی نے پولیس کو مکمل بیان قلمبند کروا دیا ہے۔ زیادتی کا شکار 15سالہ لڑکی حافظہ ہے جبکہ ا س کی والدہ دل کی مریضہ ہے۔ دونوں ماں، بیٹی ایک دوسرے کی عزت بچانے کے لئے خود کو قربان کرنے کیلئے تیار تھیں۔ جائے وقوعہ پر پہنچ کر پولیس کو کال کرنے والے عینی شاہد عباس وٹو کا ویڈیو بیان بھی سامنے آ گیا۔ ماں، بیٹی نے پولیس کو اپنا مکمل بیان قلمبند کر ادیا ہے۔ خاتون نے اپنے بیان میں کہاکہ دوسری مرتبہ لاہور آئی اور راستے کا پتہ نہیں تھا۔ ٹھوکر سے صدر جانے کے لئے رکشہ بک کرایا ، رکشہ ڈرائیور اور اس کا ساتھی ویرانے میں لے گئے اور گن پوائنٹ پررکشے سے نیچے اتارا۔ خاتون کے مطابق، ملزمان کے آگے ہاتھ جوڑکرکہا کہ میری بیٹی کوزیادتی کا نشانہ مت بنائیں۔ لڑکی نے اپنے بیان میں کہا کہ ملزموں سے کہا ماں دل کی مریضہ ہے اس سے زیادتی نہ کریں۔ متاثرہ خاتون کے مطابق ملزم عمر نے دونوں ماں بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ ملزم منصب نے صرف والدہ کے ساتھ زیادتی کی۔ کار سوار عباس کے آنے پرملزم دونوں کو چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ عینی شاہد محمد عباس بھی منظر عام پر آگیا ہے۔ جس کا کہنا ہے رات تقریباً ساڑھے گیارہ بجے موڑ کاٹتے میری گاڑی کی لائٹ ایک کھڑے رکشے پر پڑی۔ میں نے ایک منٹ تک گاڑ ی وہیں روکی اور اس کے بعد نیچے اتر کر آوازیں لگائیں۔ اپنے ساتھیوں جمیل اور شوکت کا نام لیا کہ یہاں آئو ڈکیتی ہو رہی ہے۔ اتنے میں دو عورتیں چیختی چلاتی ہوئیں بھاگ کر میرے پاس پہنچ گئیں۔ جنہوں نے صرف قمیض پہن رکھی تھی۔ گہرے گڑھے میں میری نظر دو آدمیوں پر پڑی جو فرار ہو گئے۔ عباس نے بتایا کہ میرے پاس موبائل نہیں تھا۔ شور سن کر قریب مسجد سے بھی تین سے چار لوگ آ گئے اور میں نے ان کے موبائل سے پولیس کو کال کی اور دس پندرہ منٹ میں پولیس پہنچ گئی۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے خواتین کی چادریں، جوتے اور پرس اٹھایا۔