انصاف میں تاخیر،زیادتی کیسز میں اضافہ کی وجہ:وکلا
لاہور (شہزادہ خالد سے) ملک بھر میں خواتین سے ریپ کے واقعات میں اضافہ کی بڑی وجہ ملزمان کو سزا نہ دینا یا سزا دینے میں تاخیر کرنا ہے۔ آئینی و قانونی ماہرین نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں ابھی تک انگریز کا بنایا ہوا قانون رائج ہے۔ ملکی حالات میں تبدیلی کے لحاظ سے قوانین میں تبدیلی ضروری ہے۔ پنجاب بار کونسل کے ممبر کامران بشیر مغل ایڈووکیٹ، لاہور بار کے صدر ملک سرود، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ ولایت چودھری پاکستان بار کونسل کے سابق کوآرڈی نیٹر مدثر چودھری، ندیم بٹ ایڈووکیٹ، ن لیگ لائرز فورم کے عہدیدار مشفق احمد خان ایڈنووکیٹ و دیگر نے کہا کہ جب تک قانونی سقم دور نہیں کیا جائے گا جرائم پر قابو پانا مشکل ہے۔ قوانین کو بہتر بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جو قوانین موجود ہیں ان پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا۔ پولیس کے نظام کی اوورہالنگ بھی ضروری ہے۔ خواتین سے ریپ کے جرائم کو کنٹرول کرنے کیلئے اینٹی ریپ آرڈیننس لایا گیا لیکن اس پرعملدرآمد نہ کرنا فوجداری جرم کے زمرے میں آتا ہے اور قوانین پر عملدرآمد نہ کرنا ہی خرابی کی اصل جڑ ہے۔ پولیس نے 7 ماہ کے دوران 34 ہزار 249 بار قانون کی خلاف ورزی کی۔ اربوں رپوے ملنے کے باوجود قانون پر عملدرآمد نہیں کیا۔ قصور کی زینب قتل کیس اور موٹروے گینگ ریپ کیس کے بعد اینٹی ریپ آرڈیننس اور کریمنل لاء آرڈیننس کا نفاذ پارلیمان کا اچھا اقدام تھا مگر اس پر عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آتا۔