• news

اب خطے اور افغانستان سے بھا رت کا اثر ختم ہو گا

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحد پر صورتحال ہمارے کنٹرول میں ہے۔ بھارت نے افغانستان میں جو بھی سرمایہ کاری کی وہ پاکستان کو نقصان پہچانے کے لئے کی۔ کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال کرتی رہی۔ اب بھارت کا اثر خطے اور  افغانستان سے ختم ہوگا۔ جنرل ہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) میجر جنرل بابر افتخارکا کہنا تھا کہ بھارت نے افغان قیادت، فوج اور انٹیلی جنس کے ذہنوں کو زہر آلود کیا۔ بھارت کا افغانستان میں کردار منفی رہا ہے۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے این ڈی ایس نے را کی مدد کی۔ داسو، لاہور اورکوئٹہ کے واقعات این ڈی ایس اور را کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے ہوئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہم نے افغانستان میں حکومت کی تشکیل کا انتظارکرنا ہے۔ ہم پچھلی افغان حکومت سے بھی ٹی ٹی پی کا معاملہ اٹھاتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرحد  کی پاکستانی سائیڈ مکمل محفوظ ہے۔ 15 اگست کے بعد پاک افغان بارڈر متعدد بار بند اور کھولا گیا۔ کئی بار افغان نیشنل آرمی کے اہلکاروں نے پاکستان میں آکر پناہ لی۔ ہم نے افغان نیشنل آرمی کے اہلکاروں کو فوجی اقدار کے ساتھ رکھا اور ان کی واپسی ممکن بنائی۔   سرحد پر قانونی کاغذات کے ساتھ نقل و حرکت کی اجازت ہے۔ ہم نے افغانستان سے غیرملکیوں کے انخلا میں مدد کی ہے۔ افغانستان کے بعد اس تنازع میں سب سے زیادہ پریشانی پاکستان کو ہوئی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا 152ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا۔ ہم نے 80 ہزارکے قریب جانوں کی قربانیاں دیں۔ افغانستان کے حوالے سے بیرونی اور اندرونی سکیورٹی مشکلات کا سامنا تھا۔ 2012  تک پاک افغان بارڈر پر کوئی کوآرڈی نیشن نظام نہیں تھا۔ ہم نے افغان حکومت سے بارڈر کنٹرول میکنزم پر بات کی۔  پاکستان نے بارہا افغانستان میں سپائلرز کے کردارکے بارے میں دنیا کو بتایا۔ پاک افغان بارڈر پر 90 فیصد سے زیادہ علاقے میں فینسنگ ہو چکی ہے۔ اس کام میں بہت سے فوجیوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔ افغانستان میں حکومت بننے پر حکومت کی سطح پر رابطہ ہوگا۔ امید کرتے ہیں افغانستان میں حالات جلد معمول پر آجائیں گے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ یوم دفاع پوری قوم کے ساتھ مل کر منائیں گے، اس بار یوم دفاع کا عنوان ’’وطن کی مٹی گواہ رہنا‘‘ ہے۔ ہمیں اپنے علاقوں میں شہداء کے گھر جانا ہے، انہیں سلام کرنا ہے، ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت کا خاتمہ سب کی امیدوں کے برعکس تھا، افغانستان میں ابھرتی ہوئی صورتحال اور ہمیں درپیش قومی سلامتی کے مسائل اور کسی قسم کے عدم استحکام سے نمٹ رہے ہیں۔ امریکا اور نیٹو افواج کا انخلا پہلے سے طے شدہ تھا، پاکستان نے پہلے ہی افغانستان سرحد کے تحفظ کے لئے اقدامات کردیے تھے۔  پاکستان کی سرحد محفوظ اور مستحکم ہونے کے مثبت اثرات پڑوسی ملک پر بھی آئیں گے۔  انہوں نے کہا کہ اب تک 113 فوجی اور تجارتی پروازیں افغانستان سے پاکستان پہنچ چکی ہیں، پاک افغان سرحد پر کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا ہے۔ مسلح افواج نے 1237 بڑے اور معمولی آپریشن کئے اور مغربی سرحد کے ساتھ 46 ہزار مربع کلومیٹر سے زیادہ کا علاقہ دہشت گردوں سے پاک کیا۔  مسلح افواج دہشت گردی کی لہر کو موڑنے میں کامیاب ہوئیں۔  پاکستان نے افغانستان کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کا طریقہ کار بھی تجویز کیا تاہم ان اقدامات پر بہتر جواب نہیں ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فوجی سطح پر بھی رابطہ کر رہا ہے، پاکستان کی عسکری قیادت کی طرف سے کئی اعلی سطحی دورے ہوئے جن میں چیف آف آرمی سٹاف کے چار دورے بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار افغانستان کو ٹریننگ کی پیشکش کی لیکن صرف چھ کیڈٹ آئے تاہم سینکڑوں اور ہزاروں افغان آرمی کے سپاہی بھارت میں ٹریننگ کے لئے گئے اور بھارتی افواج کی کئی تربیتی ٹیمیں افواج کی تربیت کے لئے افغانستان بھی گئیں۔  یہ پیشکش کرنے کی وجہ یہ تھی کہ ہمیں یقین ہے کہ افغانستان میں امن پاکستان میں امن سے براہ راست جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان افغانستان میں بگاڑ پیدا کرنے والوں کے منفی کردار کے بارے میں دنیا کو بار بار خبردار کر رہا ہے جو کہ مسلسل ایسا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب پاکستان کی مسلح افواج اپنی مغربی سرحد پر آپریشن کر رہے تھے، اس کی مشرقی سرحد پر جنگ بندی کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں ہو رہی تھیں۔   2017 میں بڑے پیمانے پر صلاحیت بڑھانے کے اقدامات کئے گئے تھے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مغربی سرحدوں کو جامع طور پر محفوظ بنانے کا ویژن پیش کیا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دو دہائیوں کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے پوری قوم کے نقطہ نظر سے دہشت گردی کی لعنت کا اچھی طرح مقابلہ کیا ہے، یہ تمام کارروائیاں ناقابل تسخیر جذبے اور پوری قوم کی کوششوں کی عظیم قربانی کا مظہر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ افغان سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے توقع ہے طالبان وعدے پورے کریں گے۔  ہمیں ان کی بات پر یقین کرنا ہوگا۔

ای پیپر-دی نیشن