کراچی ، کیمیکل فیکٹری میں آتشزدگی ،4بھائیوں سمیت17مزدور زندہ جل گئے
کراچی(نوائے وقت رپورٹ) کورنگی مہران ٹاؤن میں کیمیکل فیکٹری میں آتشزدگی سے 4 بھائیوں سمیت 17 مزدور زندہ جل گئے جبکہ فائر بریگیڈ کے 2 اہلکار عمارت سے گر کر شدید زخمی ہوگئے۔ واقعہ بلدیہ ٹائون کی بازگشت قرار دیا جا رہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقے مہران ٹاؤن میں واقع کیمیکل فیکٹری میں آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کرلی۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی فائربریگیڈ کا عملہ فیکٹری پہنچ گیا اور آگ بجھانے کے لیے امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں۔ تاہم آگ اس قدر شدید تھی کہ فائر بریگیڈ حکام نے آگ کو تیسرے درجے کی قرار دیتے ہوئے شہر بھر سے فائر ٹینڈرز کو طلب کرلیا۔ آگ سے جھلس کر جاں بحق ہونے والے افراد کی عمریں 18 سے 40 کے درمیان ہیں، جن میں 5 افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے، اور ان میں تین بھائی بھی شامل ہیں۔ ایک ہی خاندان کے افراد میں 3 بھائیوں کے علاوہ چچا اور بہنوئی شامل ہیں، سگے بھائیوں میں فرمان اور فرحان کی لاشیں جناح ہسپتال میں موجود ہیں۔ چچا علی اور بہنوئی حسن کی لاشیں بھی لائی گئیں، ان میں سے ایک نوجوان کی شادی دو ماہ پہلے ہوئی تھی، ایک مزدور کی پندرہ دن پہلے ملازمت لگی تھی۔ ایس ایس پی کورنگی نے اس واقعے سے متعلق بتایا کہ فیکٹری کا مالک علی مرتضیٰ لاہور کا رہائشی ہے۔ آتش زدگی کے وقت فیکٹری کا سپروائزر جائے وقوع پر موجود تھا۔ اس نے بتایا کہ فیکٹری میں 25 سے زائد افراد موجود تھے، فیکٹری کے ایک کچن میں واقعے کے وقت چائے بنائی جا رہی تھی۔ فائر بریگیڈ حکام نے بتایا کہ فیکٹری میں آگ مزید بھڑکنے کی وجہ کیمیکل ڈرم تھے۔ ادھر انکشاف ہوا ہے کہ مہران ٹاؤن میں متاثرہ فیکٹری غیر قانونی نکلی ہے۔ کے ڈی اے حکام کا کہنا ہے کہ فیکٹری رہائشی پلاٹ نمبر سی 40 پر قائم ہے، رہائشی پلاٹ پر کمرشل تعمیرات نہیں کی جا سکتیں، یہاں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے سوسائٹی قائم کی گئی تھی۔ کے ڈی اے کے مطابق متاثرہ فیکٹری رہائشی پلاٹ پر قائم تھی، 600 گز پر قائم 2 منزلہ فیکٹری کا مالک علی نامی شخص ہے۔ واقعے کے فوراً بعد فیکٹری کا چوکیدار حاضری رجسٹر لے کر فرار ہوگیا ہے۔ رجسٹر میں 25 افراد کی حاضریاں لگی ہوئی تھیں۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کورنگی کی کیمیکل فیکٹری میں آگ لگنے کے واقعے کا نوٹس لے لیا۔ ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی اور لیبر ڈپارٹمنٹ سے فیکٹری آتشزدگی واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ مراد علی شاہ نے حکام سے یہ بھی پوچھا ہے کہ اتنا زیادہ جانی نقصان کیسے ہو گیا؟۔ وزیراعلیٰ نے فیکٹری سانحے کے لواحقین کی بھرپور مدد اور زخمیوں کا مکمل علاج کیا جائے اور علاج کی ہدایت کی ہے۔ شہریوں نے الزام عائد کیا کہ فائربریگیڈ کی گاڑیاں اطلاع کے باوجود تاخیر سے پہنچیں، فیکٹری سے باہر نکلنے کا کوئی ایمرجنسی راستہ نہیں تھا۔ مرنے والوں میں پانچ کی شناخت سلیمان، علی، فرحان، فرمان، حسن کے نام سے ہوئی۔فیکٹری کے باہر ایک باپ اپنے جوان بیٹے کے جل مرنے کی خبر برداشت نہ کر سکا اور دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہو گیا۔