چیزوں کو بہتر بنانے کیلئے رمیزراجہ کو بہت محنت کرنا پڑیگی:عاقب جاوید
لاہور(حافظ محمد عمران/سپورٹس رپورٹر) لاہور قلندرز کے ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز، قومی ٹیم کے سابق کوچ ٹیسٹ فاسٹ باؤلر عاقب جاوید کہتے ہیں کہ فیصلے میرٹ، سمجھداری اور جدید کرکٹ کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے کیے جائیں گے تو کامیابی ملے گی۔ چونکہ وہ ایک کرکٹر ہیں اس لیے ان پر بہتر کارکردگی کیلئے دوہری ذمہ داری ہو گی۔ رمیز راجہ کسی بھی کوچ یا چیف سلیکٹر کو یہ پوچھ سکتے ہیں کہ فلاں کھلاڑی ٹیم میں کیوں ہے اور فلاں کیوں نہیں ۔ پھر انتظامی اعتبار سے دیکھنا ہے کہ ملکی کرکٹ کو کیسے آگے لے جانا ہے۔ بڑے مسائل ہیں حل کرنے کیلئے سمجھداری سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بہتر فیصلوں، قابل اور کام کرنیوالے لوگوں کو اعتماد دینا ہو گا۔ محمد وسیم کو چیف سلیکٹر مقرر کیا گیا حالانکہ اس سے بہتر لوگ موجود تھے، ایسے شخص کو ٹیم کا ہیڈ کوچ لگا دیا گیا جس نے کوئی کوچنگ کورس نہیں کیا ۔ یہ بھی دیکھنا ہے کہ کیا اعظم خان اور شرجیل خان جیسے کھلاڑیوں کیساتھ آگے بڑھنا ہے، کیا فخر زمان کو نمبر پانچ پر ہی کھلانا ہے، ٹیم میں چار اوپنرز منتخب کرنے ہیں۔ حقیقت پسندانہ سوچ اپنانے کی ضرورت ہے، کیا وجہ ہے کہ آپ کے پاس محمد حفیظ اور شعیب ملک کا کوئی متبادل نہیں۔ مضبوط جونیئر کرکٹ کی ضرورت ہے۔ اے ٹیم کے غیر ملکی دوروں کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔ ان چیزوں کو بہتر بنانے کیلئے رمیزراجہ کو بہت محنت کرنا پڑیگی۔ وہ ساری دنیا میں کرکٹ کھیلے ہیں، وہ دنیا بھر میں کمنٹری کرتے رہے ہیں، کامیاب ٹیموں کے نظام کو سمجھ چکے ہونگے، ماضی میں اہم عہدے پر پاکستان کرکٹ بورڈ اور بینک میں سپورٹس شعبے کی سربراہی کر چکے ہیں انتظامی معاملات کا بھی تجربہ ہے۔ وہ کرکٹر بھی ہیں۔ سب سے پہلے بہتر لوگوں کا انتخاب کرتے ہوئے جو شخص جس کام میں مہارت رکھتا ہے اسے وہاں تعینات کرنا ہے۔ فاسٹ بائولر شاہین شاہ آفریدی میں بہت بڑا سپر سٹار بننے کیلئے سب کچھ ہے۔ دنیا میں اس وقت جو بائولرز تیزی سے آگے آ رہے ہیں شاہین آفریدی سب سے زبردست ہیں ، مکینیکل ایکشن ہے ، ینگ ایج میں تینوں فارمیٹ کھیل رہے ہیں ، انہیں آرام نہیں دیا جا رہا اس کے باوجود بہت زیادہ بہتر کیا ہے ، قد سے بہت مدد مل رہی ہے ، نئے بال سے سوئنگ کرنا سیکھ لیا ہے ۔ ویسٹ انڈیز میں پچز اتنی آسان نہیں تھیں‘ بیٹنگ کا مسئلہ نیا نہیں ، حل یہ ہے کہ اے ٹیم مستقل ہو جو مشکل کنڈیشنز میں آسٹریلیا ، انگلینڈ ، نیوزی لینڈ اور ساوتھ افریقہ میں کھیلے ، ٹورز باقاعدگی سے ہوں ، اگر ایسا نہیں ہو گا تو پھر یہ مسئلہ چلتا رہے گا۔لانگ ٹرم پلان کرنا ہو گا ، ٹیلنٹ کو شناخت کریں اور پھر مسلسل موقع دیں۔ فواد عالم کے 10 سال ضائع کر دیئے ہیں ،اگر تبدیلیاں کرتے رہیں گے تو نتائج حاصل نہیں ہو ں گے ، معاملات ایسے ہی رہیں گے۔