• news

کراچی فیکٹری آتشزدگی‘ مرنے والوں کے لواحقین کیلئے دس دس لاکھ روپے امداد

کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سندھ حکومت نے کراچی کے علاقے کورنگی، مہران ٹاؤن میں واقع فیکٹری میں آگ لگنے سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے لیے 10, 10 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔ سندھ حکومت کے ترجمان اور کراچی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے امداد کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان مرتضیٰ وہاب نے کورنگی سانحے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے ملاقات کے موقع پر تعزیت کرتے ہوئے کیا۔ غیرقانونی فیکٹری کی موجودگی سے آگاہ نہ کرنے پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے تین ملازمین کو معطل کر دیا گیا۔ گزشتہ روز کورنگی فیکٹری میں لگنے والی آگ 17 زندگیاں نگل گئی۔ فیکٹری میں الارم اور فائر بریگیڈ کی گاڑی میں ڈرائیور ہی نہیں تھا۔ ریسکیو آپریشن میں تاخیر ہوئی۔ نزدیکی تھانے کی نفری بھی دیر سے پہنچی۔ فیکٹری بھی غیر قانونی طور پر قائم تھی۔ سرکار کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ جس میں فیکٹری کے دو مالک، منیجر، دو سپروائزر اور چوکیدار نامزد ہیں لیکن اب تک کوئی گرفتاری نہیں ہو سکی ہے۔ کورنگی کی کیمیکل فیکٹری ایک ایسی بند گلی کہی جا سکتی ہے۔ جس میں صرف ایک ہی راستہ تھا۔ ہنگامی حالت میں بھی یہیں سے نکلا جا سکتا تھا لیکن ایمرجنسی کا پتہ کیسے چلے یہاں تو الارم سسٹم ہی موجود نہیں۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ آگ لگنے کے بعد لوگوں نے چوکیدار سے تالا کھولنے کے لئے کہا، مگر تالا نہیں کھولا گیا۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق فائر بریگیڈ کو 10 بجکر 8 منٹ پر آتشزدگی کی اطلاع ملی۔ ایک گاڑی 10 بج کر 10 منٹ پر روانہ ہوئی۔ دوسری گاڑی ڈرائیور نہ ہونے کے باعث نہ جا سکی۔ 10بجکر 24 منٹ پر مزید گاڑیاں لانڈھی اور  سٹی فائر سٹیشن سے روانہ ہوئیں۔ ڈپٹی کمشنر کورنگی کے مطابق فیکٹری میں بیگز تیار کیے جاتے تھے۔ فیکٹری میں موجود سکیورٹی گارڈ کی  بھی غفلت سامنے آئی ہے۔ واقعے پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے 3 ملازمین کو معطل کر دیا ہے۔ حادثے میں ایس بی سی اے ملازمین کا کردار متعین کرنے کیلئے 3 سینیئر ڈائریکٹرز  پر مشتمل کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ کمیٹی منظور کیے گئے بلڈنگ پلان اور عمارت کا معائنہ کر کے ذمہ داروں کا تعین کرے گی اور 7 دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق فیکٹری کے فرانزک کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے حقائق سامنے آ سکیں گے۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق فائر بریگیڈ کی ابتدائی رپورٹ بھی اب تک تیار نہیں کی جا سکی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن