حملے کی تحقیقات جاری ہیں‘ پینٹاگون‘ امریکی اخبار شہریوں‘ بچوں کا معاملہ سامنے لے آیا
واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ + این این آئی) امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے افغانستان میں داعش کے خلاف کی جانے والی فضائی کارروائی میں عام شہریوں کی بھی ہلاکت ہوئی ہے۔ ڈرون حملے میں کم از کم نو افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ ادھر امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے کہا ہے کہ وہ ان ہلاکتوں سے متعلق تفصیلات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان بل اربن نے ایک بیان میں کہا کہ ہم فضائی کارروائی میں عام شہریوں کی ہلاکت سے متعلق آگاہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم معصوم افراد کی ہلاکتوں پر افسردہ ہیں اور حملے اور اس میں قیمتی جانوں کے ضیاع کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ بل اربن نے مزید کہا کہ دوسرا حملہ ہلاکتوں کا باعث بنا ہے۔ البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ وہاں کیا ہوا لیکن ہم مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔ امریکی اخبار نے دعویٰ کیا کہ امریکہ کی جانب سے افغانستان میں داعش کے خلاف کی جانے والی فضائی کارروائی میں عام شہریوں کی بھی ہلاکت ہوئی ہے، دینا محمدی نامی خاتون نے بتایاکہ ان کے خاندان کے افراد متاثرہ گھر میں رہائش پذیر تھے جہاں ڈرون حملے سے نقصان ہوا۔ ضلعی عہدیدار کریم کے مطابق فضائی حملے کے فوراً بعد گھر میں آگ لگ گئی تھی جس کی وجہ سے لوگوں کو باہر نکالنے میں مشکلات پیش آئیں۔ متاثرہ گھر کے پڑوس میں رہنے والے احمد الدین کا کہنا تھا کہ انہوں نے حملے کے بعد بچوں کی لاشیں نکالیں جس کے بعد گھر میں مزید دھماکے بھی ہوئے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے میں جاں بحق ہونے والے تمام افراد عام شہری تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق امریکی ڈرون حملے میں اہلخانہ کے پاس امریکی ویزے تھے۔ جاں بحق افغان شہری ائرپورٹ روانگی کیلئے امریکی حکام کے پیغام کا انتظار کر رہے تھے۔ پینٹاگون نے کہا اتوار کو کابل میں ڈرون حملے میں 10 افغان شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ اتوار کو افغانستان سے نکالے گئے 1200 افراد میں اتحادیوں کا عملہ بھی شامل تھا۔