• news

طالبان کو دیوار سے لگانے کی کوشش، دنیا پھر عدم استحکام کا شکار ہوگی

تجزیہ:محمد اکرم چودھری
افغانستان کو تنہا چھوڑنا یا طالبان کو نظر انداز کرنے اور دیوار سے لگانے کی حکمت اختیار کی گئی تو دنیا ایک مرتبہ پھر عدم استحکام سے دوچار ہو گی۔ مغرب کو طالبان کے سخت رویے سے مسئلہ ہے، مغرب کو افغانستان میں خواتین کے حقوق اور لباس کا غم کھا رہا ہے، مغرب کو خواتین کے لباس کی فکر ہے لیکن جب مغرب میں بسنے والی خواتین وہاں حجاب لینا چاہتی ہیں تو ان پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔ اگر مغرب افغانستان میں خواتین کے لباس پر سختی کے حوالے سے مختلف موقف اختیار کرتا ہے تو پھر انہیں اپنے گریبان میں بھی جھانکنا چاہیے۔ طالبان نے خواتین کے حوالے سے شروع میں ہی بیان جاری کر دیا تھا لیکن اس وقت سب سے بڑا مسئلہ افغانستان کو تنہا چھوڑنے کا ہے اگر دنیا نے ایک مرتبہ پھر وہی غلطی دہرائی اور چند بڑی طاقتیں ذاتی مفادات کے لیے افغانستان میں قلابازیاں کھاتی رہیں تو دنیا کا امن خطرے میں رہے گا۔ دنیا کو آگے بڑھ کر طالبان کی مدد کرنے کی حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے۔ انہیں کام کرنے میں آزادی ملنی چاہیے، وہاں طالبان کے مخالفین کو کسی بھی قسم کی بیرونی امداد بھی مسائل پیدا کرے گی۔ اگر طالبان کو نیچا دکھانے کے لیے شرپسند عناصر کی سرپرستی کی گئی تو اس کا نقصان دنیا کو ہو گا۔ کیونکہ دنیا کا امن افغانستان کے امن سے مشروط ہے۔ گذشتہ روز ہی حکومت سازی کے حوالے اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ اب انہیں ہر طرف سے مکمل حمایت ملنی چاہیے۔ اب یہ بحث بے کار ہے کہ طالبان کہاں سے آ گئے، کیسے آ گئے، کس نے بلایا، کون کیا کر سکتا تھا اور کس نے کیا کیا ہے ہے لیکن سب سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ بات چیت کے اور معاہدوں کے بعد اقتدارِ میں آئے ہیں۔ اب انہیں تنہا  چھوڑنے کے بجائے ان کی مدد ہونی چاہیے تاکہ ان کی معیشت مضبوط ہو جنگ کے بجائے خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو، یہ بات طے ہے کہ طالبان اتنے سمجھدار ضرور ہیں کہ دوست دشمن کو پہچان سکیں، اچھے برے میں تمیز کر سکیں۔ اب وہ ایک نئے دور کا آغاز چاہتے ہیں روڑے اٹکانے کے بجائے ان کا بازو بنیں۔

ای پیپر-دی نیشن