• news

طالبان نے اپنی کشمیر پالیسی بھی واضح کردی 

تجزیہ: محمد اکرم چودھری
طالبان نے کشمیر کے حوالے سے اپنی پالیسی واضح کر کے ناصرف بھارت بلکہ دنیا کو بھی واضح پیغام دیا ہے کہ کہیں بھی مسلمانوں پر ظلم ہوتا ہے تو انہیں اپنے خیالات کے اظہار میں مکمل آزادی ہے اور یہ ان کا حق ہے۔ اشرف غنی کی ربڑ سٹیمپ حکومت سے ایسے کسی بیان کی توقع نہیں کی جا سکتی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کو افغانستان میں طالبان کی واپسی اور اشرف غنی کی رخصتی کا غم کھائے جا رہا ہے۔ بھارت میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے، نریندرا مودی کے ملک میں میڈیا "طالبان بخار" میں مبتلا ہے۔ بھارت کی سب سے بڑی پریشانی مفادات کو نقصان پہنچنا اور ڈمی حکومت کے بجائے آزاد اور خود مختار افراد کی نظام میں واپسی ہے۔ پہلے بھارت جیسے چاہتا تھا افغانستان کی سرزمین استعمال کرتا تھا لیکن طالبان کی واپسی سے یہ راستہ بند ہو گیا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے کشمیر پر بھی اپنا موقف واضح کر دیا ہے۔ اب بھارت کے مسائل میں مزید اضافہ ہو گا کیونکہ خطے میں پاکستان کشمیر کے حوالے سے نہ صرف نہایت واضح اور دو ٹوک موقف رکھتا ہے بلکہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کو پائیدار امن قرار دیتا ہے۔ پاکستان نے بھارت کے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کی ہے۔ اس پس منظر میں طالبان کا کشمیر کے حوالے سے موقف نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ جہاں تک معاشی میدان کا تعلق ہے تو چین کی افغانستان میں بھی خاصی دلچسپی ہے۔ چین افغانستان میں بڑی سرمایہ کاری کا خواہشمند ہے اور اس منصوبے پر چین اور طالبان کے درمیان مثبت بات چیت ہوئی ہے۔ طالبان چین کے ساتھ مل کر معاشی سرگرمیوں میں اضافے کے لیے پرعزم ہیں جبکہ روس کے ساتھ بھی مضبوط سفارتی و تجارتی تعلقات کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ ان سب چیزوں کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل نہیں ہے کہ طالبان میدان جنگ سے نکل کر معیشت کے میدانوں کو فتح کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن