علی گیلانی کے لواحقین پر مقدمہ بھارتی فاشزم کی شرمناک مثال : عمران
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی، نامہ نگار) وزیراعظم عمران خان کے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، ابوظہبی کے ولی عہد اور متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر محمد بن زید اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ٹیلی فونک رابطے ہوئے ہیں۔ جن میں افغانستان کی صورتحال اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے سعودی ولی عہد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ افغان عوام کے ساتھ کھڑی ہو اور معاشی طور پر ان کی مدد کرے ، افغانستان میں فوری نوعیت کی انسانی ضروریات پورا کرنے اور معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے سعودی عرب کے ساتھ تاریخی برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا اور سعودی عرب کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے لئے پاکستان کی طرف سے حمایت کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے حال ہی میں سعودی ولی عہد کی جانب سے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی انحطاط کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے اعلان کردہ دو تاریخی اقدامات پر ولی عہد کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان اور علاقائی استحکام کے لئے نہایت ضروری ہے۔ دونوں رہنمائوں نے افغانستان میں ایک جامع سیاسی حل کی اہمیت پر اتفاق کیا جبکہ دونوں رہنمائوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ عالمی برادری کو کسی بھی انسانی اور پناہ گزینوں کے بحران سے نمٹنے کے لئے اپنی مصروفیات کو بڑھانا چاہئے۔ وزیراعظم اور سعودی ولی عہد نے تمام شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے اور مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے قطری امیر سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار دہائیوں کے تنازعہ اور عدم استحکام کے بعد افغانستان میں پائیدار امن قائم کرنے کا موقع ملا ہے، عالمی برادری اس اہم موڑ پر افغان عوام کی معاشی اور تعمیر نو میں مدد کرے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان اور خطے کے مفاد میں ہے۔ عالمی برادری اس اہم موڑ پر معاشی اور تعمیر نو میں مدد کرے۔ اس موقع پر دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ امور کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔وزیراعظم عمران خان کا ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید سے بھی ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں دونوں رہنمائوں کے مابین افغانستان کی صورتحال اور دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ولی عہد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، پر امن اور مستحکم افغانستان پاکستان سمیت خطے کے مفاد میں ہے، صرف جامع سیاسی تصفیہ کے ذریعے ہی افغانستان کے لوگوں کو تحفظ اور امن فراہم کیا جاسکتا ہے۔ علاوہ ازیں ٹوئٹر پر پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارتی قابض افواج کی جانب سے ایک انتہائی قابل احترام اور بااصول کشمیری لیڈر 92 سالہ سید علی گیلانی کی لاش چھیننا اور پھر ان کے خاندان کے خلاف مقدمہ کا اندراج انتہائی شرمناک اقدام ہے۔ اس اقدام کے ذریعے نازی ازم سے متاثرہ آر ایس ایس اور بی جے پی کی فاشسٹ بھارتی حکومت نے ریاستی تشدد کی ایک اور شرمناک مثال قائم کی ہے۔ وزیراعظم نے ٹویٹ میں ٹائمز آف انڈیا کی وہ خبر بھی شیئر کی جس میں شہید سید علی گیلانی کے اہلخانہ کے خلاف بڈگام پولیس سٹیشن میں مقدمہ درج کرنے کی تفصیل درج ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کی فسطائی ریاست علی گیلانی سے اتنی خوفزدہ ہے کہ گھر پر دھاوا بول دیا۔ رات کی تاریکی میں علی گیلانی کی نعش چھین لی۔ بھارت شرم کرو! ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ بھارت غمزدہ خاندان کے خلاف کیس درج کر کے ان کو ڈرانے کی کوشش کر رہا ہے۔