• news

خطہ بدل رہا،نیا بلاک بن سکتا ہے،ہمارا کردار اہم ہو گا:شیخ رشید

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ افغان امن ہماری کامیابی ہے۔ خطے میں تبدیلی آنے والی ہے۔ ہم خطے میں اہم کردار ادا کریں گے، ممکن ہے نیا بلاک بن جائے۔ اپنی سرزمین افغانستان کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ کابل نے ہمیں بھی ایسی ہی یقین دہانی کرائی ہے۔ جنرل فیض بہت سمارٹ ہیں۔ وہ کابل میں ہیں تو بھارت کو کیا تکلیف؟۔ کیا امریکی اور برطانوی عہدیدار وہاں نہیں گئے۔ مستونگ دھماکے کی تحقیقات کررہے ہیں۔  افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی تبدیلی کو تسلیم کرنے والے وزیر اعظم عمران خان ہوں گے، یہ فیصلہ ان کا ہوگا، میں صرف طورخم بارڈر کی ذمہ داری کا جواب دے سکتا ہوں۔ انہوں نے بین الاقوامی میڈیا کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ بھارتی میڈیا کے گمراہ کن حقائق کا حوالہ مت دیں۔ پاکستان میں 4 افغان داخل ہوئے ہیں لیکن اس سے زیادہ یہاں سے وہاں گئے ہیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ 10 ہزار پناہ گزینوں میں سے 9 ہزار واپس جا چکے ہیں، اس لیے بھارتی میڈیا کس منہ سے پروپیگنڈا کررہا ہے۔ ہزاروں میل دور موجود لوگوں کے دبائو میں تھے، اب یہ خطہ ان کے دبائو سے نکلنے جارہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے بتایا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل تقریباً 97 فیصد مکمل ہوگیا ہے جبکہ ایران کی طرف یہ عمل محض 48 فیصد ہوا ہے۔ شیخ رشید نے انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی افغانستان میں موجودگی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا بھارت کو کیا تکلیف ہے، ان کا میڈیا صبح سے جنرل فیص حمید کی موجودگی پر تبصرہ کررہا ہے۔ پناہ گزینوں سے متعلق ایک صحافی کے سوال پر شیخ رشید نے بھارت کو مخاطب کرکے کہا کہ یہ سوال بھارت کے منہ پر جوتا پڑنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو بڑی شکست ہوئی ہے اور ذلت و رسوائی اٹھانا پڑی۔ افغانستان کا استحکام ہمارا استحکام اور اس کی ترقی ہماری ترقی ہے۔ حالات بہتر ہونگے تو ہر طرف بہتری ہوگی۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ دنیا کی سیاست ہل کر رہ گئی ہے۔ کسی کو امید نہیں تھی کہ طالبان اتنی جلدی قبضہ کر لیں گے۔ دنیا افغانستان کے مسئلے کو سمجھے۔ مستونگ دھماکے کے حوالے سے وزیرداخلہ نے کہا کہ جس وقت جوانوں کی شفٹ تبدیل ہوئی، اس وقت دھماکہ ہوا۔ دھماکے سے متعلق تحقیقات کر رہے ہیں۔ ایجنسیاں فیصلہ کریں گی کہ اس حملے میں کون ملوث ہے۔

ای پیپر-دی نیشن