حکمران عافیہ صدیقی کو واپس لائیں: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمران اگر عافیہ کو واپس نہیں لاتے تو انہیں دنیا و آخرت میں عافیت نہیں ملے گی۔ بہت شرمناک فعل ہے قوم کی بیٹی پر ڈالروں کو ترجیح دی گئی۔ قرآن وسنت کے احکامات کو فراموش کرنے سے ذلت، محکومی اور غلامی ہمارا مقدر بن چکی ہے۔ حکمران مہلت کی گھڑیاں ختم ہونے سے پہلے اپنی سمت درست کر لیں۔ ملت کا اجتماعی فریضہ ہے۔ داؤد غزنوی نے موثر کتاب لکھ کر بہت سارے حقائق سے پردہ چاک کر دیا ہے۔ گوانتاناموبے کے قیدی آزاد ہو سکتے ہیں تو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیوں نہیں؟۔ گوانتا ناموبے سے وہ تمام قیدی رہا ہوگئے جن کے بارے میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا کہ وہ زندہ واپس آئیں گے۔ ریمنڈ ڈیوس، ابھی نندن کو دن کی روشنی میں رہا کیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں بیرسٹر داؤد غزنوی کی کتاب (عافیہ صدیقی کا مقدمہ نہ سنایا گیا) کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سپریم کورٹ کے جسٹس (ر) اعجاز چوہدری، سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان، وفاقی وزیر وپارلیمانی امور علی محمد خان، نوم چومسکی، فرخ سہیل گوئندی، صدر لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن محمد مقصود بٹر نے خطاب کیا جبکہ ڈاکٹر شفیق جالندھری، تاثیر مصطفی اور قیصرشیریف سمیت دیگر افراد بھی شریک تھے۔ سراج الحق نے کہا حکمرانوں نے ملک کے دامن پر ایسے داغ لگائے ہیں اسے دھونے کے لیے ہمیں سامراجی قوتوں کے پروردہ ایجنٹوں کے خلا ف جدوجہد کرنا ہوگی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف اور موجودہ وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا وعدہ کیا تھا لیکن دونوں نے اپنے وعدے سے بے وفائی کی۔ حکمران ٹیپو سلطان، محمود غزنوی اور محمد بن قاسم بننے کے دعوے کرتے ہیں لیکن عمل اس کے برعکس کرتے ہیں۔ حکومت باتوں کی بجائے ٹھوس اقدامات اٹھائے اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو واپس لائے۔ جسٹس (ر) اعجاز چوہدری نے کہا کہ ایک قومی ٹروتھ کمشن بننا چاہیے کہ جن لوگوں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی سمیت سیکڑوں افراد کو امریکہ کے حوالے کیا گیا اور اس کے بدلے ڈالر وصول کئے گئے۔ ان کرداروں کو سزا ملنی چاہیے۔ برطانوی صحافی یو آن رڈلی نے تقریب میں وڈیولنک خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ عافیہ صدیقی پرجس مقدمہ کا ٹرائل نیو یارک کی عدالت میں ہوا ہے اس کو کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ مقدمہ کے واقعہ کے کسی گواہ، عینی شاہدین کو امریکی عدالت نے بلایا ہی نہیں جوکہ کھلی ناانصافی ہے۔ بیرسٹر داؤد غزنوی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ کہا ان کی یہ کتاب ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے امید کی ایک روشن کرن ثابت ہوگی۔