• news

تلاشی کارروائیوں کے دوران 18کشمیری نو جوان گر فتار

سری نگر(کے پی آئی) بھارتی ریاست کیرالہ میں18 کشمیری نوجوانوں کو گرفتارکر لیا گیا ہے ۔۔ گرفتارکئے گئے تمام نوجوانوں کا تعلق جموں خطے کے ضلع راجوری سے ہے۔ کیرالہ پولیس نے دعوی کیا ہے کہ ان کی کرائے کی رہائشگاہوں پر تلاشی کے دوران بغیر لائسنس کے19 ڈبل بیرل بندوقیں اورگولیوں کے 100رانڈبرآمد کئے گئے ہیں۔کے پی آئی کے مطابق رپورٹس میں کہاگیا ہے کہ گرفتار نوجوانوں میں سے بیشتر اے ٹی ایمز میں سیکورٹی گارڈ کے طور پر کام کر رہے تھے۔ پولیس اور انٹیلی جنس بیورو نے ان سے پوچھ گچھ کی اور انڈین ملٹری انٹیلی جنس کی جانب سے ان سے مزید پوچھ گچھ کا امکان ہے۔ پولیس نے بتایا کہ اس سلسلے میں ایک کیس درج کیا گیا ہے۔دریں اثنابھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے مشترکہ تلاشی کارروائیوں کے دوران ضلع پونچھ کے مختلف علاقوں سے تین نوجوانوں جہانگیر علی ، بشارت خان اور شیرازاحمد کو گرفتار کیاہے۔ بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کے خلاف کریک ڈاون شروع کر دیا ہے اس سلسلے میں سری نگر میں 4 سرکردہ صحافیوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ۔ دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے زیندار محلے میں جولائی 1971 میں پیدا ہونے والے مسرت عالم پرپاکستانی پرچم لہرانے کے الزام میں بغاوت کا مقدمہ بھی درج ہے ۔  پچاس سالہ  بٹ کو ان دنوںدہلی کی تہاڑ جیل نمبر 3 میں رکھا گیا ہے۔مسرت عالم کو مارچ 2015 میں مفتی محمد سعید کی سربراہی میں پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی۔بھارتیہ جنتا پارٹی مخلوط حکومت کے قیام کے فوری بعد رہا گیا گیا تو پورے بھارت میں ایک بڑا سیاسی تنازع کھڑا ہو گیا تھا۔اس کی گونج بھارتی پارلیمان میں بھی سنائی دی تھی جس کے بعد انہیں پھر گرفتار کیا گیا اور عدالتوں کی طرف سے کئی مقدمات میں بری ہونے کے باوجود وہ جیل میں ہیں۔ بھارتی حکومت کا اصرار ہے کہ وہ بھارت کی سالمیت اور سیکیورٹی کے لیے ایک خطرہ ہیں۔جبکہ جموں و کشمیر میں بھارت کے مظالم اس حد تک بڑھ گئے ہیں کہ متنازعہ علاقے میں اب تمام آوازوں کو بھی خاموش کیاجارہا ہے۔ شعرا اور صحافی  اب بھارتی جبر کی زد میں ہیں۔ آئین کی دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جس سے مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی اوروادی میں اضافی فوجی تعینات کئے گئے،امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی  رپورٹ کے مطابق جموں وکشمیر  کے صحافیوں کو بھی بھارت سے باہر جانے سے روک دیا گیاہے اور پولیس نے وادی کی صورتحال کے بارے میں ٹویٹ کرنے والے صحافیوں پر انسداد دہشت گردی کے الزامات لگانے کی دھمکی دی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن