جاوید لطیف نیب پیش‘ ہائیکورٹ نے برجیس طاہر کو گرفتار کرنے سے روک دیا
لاہور / سانگلہ ہل (سٹاف رپورٹر+ اپنے نامہ نگار سے+ نمائندہ خصوصی) آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس میں مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے جاوید لطیف نیب آفس میں پیش ہوئے تاہم نیب افسر جاوید لطیف کے جوابات ریکارڈ سے مطمئن نہیں ہو سکے اور جاوید لطیف کے خلاف کارروائی کا امکان ہے۔ تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ آئندہ چند روز میں ہونے کا امکان ہے۔ جاوید لطیف ایک گھنٹے تک وہاں موجود رہے، امکان ہے کہ جاوید لطیف کو دوبارہ طلب کیا جائے گا۔ ادھر لاہورہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی نائب صدر، چوہدری محمد برجیس طاہر ایم این اے کی عبوری ضمانت منظور کر لی۔ نیب کو برجیس طاہر کوگرفتار کرنے سے روک دیا۔ مسٹرجسٹس سید شہباز علی رضوی کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے نیب کونوٹس جاری کر کے 27 ستمبر تک جواب طلب کر لیا۔ جسٹس سید شہباز علی رضوی اور جسٹس سردار نعیم پر مشتمل 2رکنی بنچ نے برجیس طاہرکی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔ درخواست میں چیئرمین نیب، ڈی جی نیب لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ دخواست میں مئوقف اپنایا گیا کہ نیب لاہور نے 10 ستمبر کو طلب کررکھا ہے۔ آمدن سے زائد اثاثہ جات کی انکوائری نیب لاہور میں زیر التواء ہے۔ نیب لاہور کو تمام ریکارڈ پیش کر چکا ہوں اور مکمل تعاون کیا۔ خدشہ ہے، 10 ستمبر کو پیشی پر گرفتار نہ کر لیا جائے۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں ملزم گرفتاری کے لیے مطلوب نہیں ہے۔ جسٹس شہباز رضوی نے ریماکس دیئے کہ بہت سے کیسز میں ایسا ہو چکا ہے کہ آپ بعد میں گرفتار کر لیتے ہیں۔ آپ معلوم کرلیں اور پھر عدالت کو بتا دیں۔ اگر آپ معلوم کر لیں تو آج ہی کیس رکھ لیتے ہیں۔ جاوید لطیف نے دعویٰ کیا ہے کہ نواز شریف اسی سال واپس آ رہے ہیں۔ نیب لاہور میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید لطیف نے کہا کہ جنہوں نے نااہل کیا وہی سمجھ رہے کہ نواز شریف کے سواء کوئی آپشن نہیں، وہ نواز شریف کو چوتھی بار وزیراعظم منتخب ہونے دیں گے۔ نواز شریف قوم کی قیادت کریں گے۔ نواز شریف پاکستانی قوم کو اس بھنور میں پھنسے دیکھ کر باہر نہیں رہ سکتے۔ یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو لایا جا رہا ہے۔ بلاول عوامی ووٹوں سے آئیں تو کوئی اعتراض نہیں۔