وزیراعلیٰ بزدار کی عملیت پسندی
علامہ محمد اقبال کہتے ہیں کہ:
تندیِ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کیلئے
شاعر مشرق کا یہ شعر بچپن سے بہت سنا اور پڑھا مگر مجھے اس شعر کا درست استعمال یا کوئی ایسا شخص نظر نہیں آیا جو اس شعر کی سوچ، گہرائی اور جذبے یا موٹیویشن پر پورا اترتا ہو۔ مگر اب مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ مجھے وہ شخصیت نظر آگئی ہے جسے خیال میں رکھ کر میں نہ صرف یہ شعر بار بار پڑھوں بلکہ اگر موقع ملے تو اسے بھی بار بار سنائوں۔ وہ شخصیت پنجاب کے وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کی ہے۔ سردار عثمان بزدار وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائض ہوتے ہی ناقدین اور مخالفین کی تنقید اور حملوں کا نشانہ بن گئے۔ مگر ان کے حوصلے صبر اور استقامت کو داد دینی چاہئے کہ وہ نہ صرف ڈٹے رہے بلکہ انہوں نے پہلے دن سے ٹھان لی کی ناقدین اور مخالفین کے منہ ان کے الزامات کے جواب میں الزامات سے نہیں بلکہ اپنی کارکردگی محنت اور عوامی خدمت سے بند کرنے ہیں۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے پہلے روز ہی سے علامہ اقبال کی شخصیت پلے باندھ لی تھی کہ (یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کیلئے) انہوں نے مخالفین کی تنقید اور سازشوں کو اپنی طاقت میں تبدیل کیا اور طے کیا کہ فرمان قائد کے مطابق کام کام اور صرف کام۔ عثمان بزدار کی محنت اور جانفشانی کا ہی نتیجہ ہے کہ آج پنجاب میں ہر طرف ترقیاتی کاموں کی بہتات نظر آرہی ہے۔ اٹک سے صادق آباد تک میانوالی، بھکر سے قصور، کنگن پور اور ساہیوال بہاولپور، بہاولنگر تک ہر جگہ ہسپتال سکول کالجز، سڑکیں، پل، انڈر پاسز تعمیر ہوتے نظر آرہے ہیں۔ حکومت کے ان کاموں کی وجہ سے علاقائی سے صوبائی اور پھر ملکی معیشت کا پہیہ چل پڑا ہے۔ عام آدمی کو سہولیتیں میسر آ رہی ہیں‘ روزگار مل رہا
ہے۔ بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلئے صاف پانی کی فراہمی اور سیورج سسٹم کے منصوبے ہر شہر میں ترجیحی بنیادوں پر تعمیر کئے جا رہے ہیں۔ صنعتی ترقی کیلئے نئے صنعتی زونز کا قیام وزارت صنعت کا پہلا ٹارگٹ بن گیا ہے۔ تحریک انصاف کے منشور کے مطابق انصاف کی فراہمی اور امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار اپنے منصوبوں کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں چاہتے‘ وہ چاہتے ہیں ہر انتظامی رکاوٹ کو بروقت دور کیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ اپنے بجٹ میں اعلان کردہ ترقیاتی بجٹ پر بلا روک ٹوک عملدرآمد یقینی بنانے اور امن و امان کیلئے اقدامات کو مزید فعال اور بہتر بنانے کیلئے انہوں نے ایک بار پھر چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو تبدیل کردیا ہے۔ نئے چیف سیکرٹری پنجاب کامران علی افضل ایک اچھی شہرت رکھنے والے انتہائی سینئر اور باکمال قوت فیصلہ رکھنے والے افسر ہیں جبکہ نئے آئی جی پنجاب سردار علی خان بھی انتہائی زیرک اور بہترین انتظامی صلاحیتوں سے مالا مال افسر ہیں۔ ان دونوں کا انتخاب بھی وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ٹارگٹس اور ارادوں کو ظاہر کرتا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبے کے عوام کو بہترین سہولتیں دینے کیلئے ایک بڑے ترقیاتی بجٹ کا اعلان کرنے کے بعد اس پر عملدرآمد کیلئے محنتی اور شفاف ٹیم بھی بنا دی ہے۔ حال ہی میں تعینات ہونے والے پرنسپل سیکرٹری ٹو سی ایم عامر جان ایک منجھے ہوئے اور زیرک بیوروکریٹ ہیں عامر جان نہ صرف وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ایوان وزیر اعلی میں موجودگی بلکہ غیر موجودگی میں بھی اراکین اسمبلی اور عوامی نمائندوں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے کوشاں رہتے ہیں۔ جلد ہی سیکرٹری اطلاعات راجہ جہانگیر کا کورس مکمل ہونے کو ہے۔ وہ دوران کورس ہی دی پنجاب حکومت کے پروجیکٹس کی تشہیر کیلئے کوشاں تھے۔ کورس سے فری ہونے کے بعد انکے کام میں مزید نکھار پیدا ہوگا۔ ڈی جی پی آر ثمن رائے راجہ جہانگیر کی ہدایات کے پیش نظر حکومتی تشہیر کرانے میں پیش پیش رہیں۔ حال ہی میں تعینات ہونے والے عمران سکندر بلوچ سیکرٹری پرائمری ہیلتھ بھی بہترین انتخاب ہے جبکہ احمد جاوید قاضی سیکریٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ بھی وزیراعلیٰ کی ٹیم میں بہترین اضافہ ہے۔ سیکرٹری وسیم عامر جان بہترین بیوروکریٹک ٹیم بنانے میں وزیراعلیٰ کی معاونت کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے پی ایس او حیدر علی جو گزشتہ دنوں کرونا میں مبتلا ہوگئے تھے روبصحت ہو چکے ہیں۔ انکی غیرموجودگی میں وزیراعلیٰ ہائوس میں کام خاصا ڈسٹرب نظر آ رہا تھا اور انکی کمی محسوس کی جارہی تھی۔وزیراعلیٰ اپنے پاس بہترین ٹیم موجود ہونے کے باوجود یہیں نہیں رک گئے۔ انہوں نے یہ نہیں سمجھ لیا کہ میرا کام بجٹ پاس کروا کر ان افسروں کے حوالے کرنا تھا بلکہ انہوں نے اب براہ راست عوام سے انکی شکایات سے آگاہی کیلئے کھلی کچہریوں کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے۔ (جاری)
عوامی خدمت کی اس مثال کے سلسلے کی پہلی کچہری وزیراعلیٰ کے دفتر 90 شاہراہ قائداعظم پر ہوئی جہاں مسلسل چار گھنٹے تک وہ عوامی شکایات سنتے رہے۔ اس کچہری میں انہوں نے سینکڑوں لوگوں سے ملاقات کی ‘ان کی شکایات اور مطالبات سنے اور بہت سی شکایات کا ازالہ کرنے کیلئے موقع پر احکامات بھی جاری کئے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے ان لوگوں سے ملاقات میں انہیں اپنائیت دی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ میرا جینا اور مرنا اپنے عوام کے ساتھ ہے عوام کے ساتھ میرا رشتہ دن بدن مضبوط سے مضبوط تر ہو رہا ہے ۔میں عوام میں سے ہوں اور ان کا وکیل ہوں۔ وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں جن کی کوئی نہیں سنتا تھا میں انکی سنوں گا اور انکے مسائل حل کرنے میں کوئی تاخیر اور کوتاہی برداشت نہیں کروں گا۔ کھلی کچہری میں آئے ہوئے لوگ وزیراعلیٰ سے مل کر بہت جذباتی ہوگئے۔ بعض نے جن جذبات کا اظہار کیا وہ بھی قابل ذکر ہیں۔ بہت سارے لوگوں کا کہنا تھا کہ ہم جیسے لوگ وزیراعلیٰ ہائوس میں داخل ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔ آپ نے اپنے ساتھ بٹھا کر ہمیں عزت دی۔ ہمارے حوصلے بڑھائے اور ہمارے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی اس کیلئے ہم آپ کے نہ صرف مشکور ہیں بلکہ آپ کی حکومت کے استحکام اور مستقبل میں کامیابیوں کیلئے دعا گو بھی ہیں۔ اس کچہری کی اہم بات یہ ہے کہ یہاں جنوبی پنجاب کے 15 محکموں کے سیکرٹری، پولیس آفیسر اور متعلقہ حکام بھی موجود تھے‘ جنہیں اس کھلی کچہری میں خصوصی طور پر موجود رہنے کی ہدایات کی گئی تھیں۔ کھلی کچہری میں ہر طبقے اور علاقے سے تعلق رکھنے
والے سائلین شریک ہوئے۔ خصوصی افراد کا ایک وفد بھی موجود تھا۔ پھر معذور نوجوانوں نے بھی وزیراعلیٰ سے ملاقات کی اور اپنے مسائل سے آگاہ کیا جنہیں حل کرنے کیلئے وزیراعلیٰ نے موقع پر ہی احکامات صادر کردئیے۔ ایک بزرگ خاتون نے کھلی کچہری میں وزیراعلیٰ کو وزیراعظم عمران خان کی تصویر پیش کی۔ جسے عثمان بزدار نے بہت سراہا۔ ایک خاتون آرٹسٹ نے وزیراعلیٰ کو ان کا پنسل سکیچ پیش کیا جسے وزیراعلیٰ نے ایک شاہکار قرار دیا۔ وزیراعلیٰ کو کھلی کچہریوں کا یہ سلسلہ جاری رکھنا چاہئے۔ عوام سے براہ راست رابطہ انکے مسائل سے براہ راست آگاہی اور انکی شکایات کے فوری حل کا اس سے بہتر کوئی راستہ اور طریقہ نہیں۔ ان کھلی کچہریوں سے انتظامی افسر اور بیورو کریسی الرٹ رہتی ہے۔ وزیراعلیٰ کو اپنی ٹیم کی رفتار اور کارکردگی کا بھی بخوبی اندازہ ہوتا رہتا ہے۔ ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر احکامات صادر کرنے سے کوئی سیاستدان عوامی نہیں بن سکتا اس کیلئے میدان میں جانا پڑتا ہے۔ عوام سے ملنا پڑتا ہے اور کام کرنا پڑتا ہے‘ تنقید برائے تنقید کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ جب عوام کی خدمت کو نصب العین بنالیاا جائے تو عوام خود جواب دیتے ہیں۔ یہ وقت راستے کے کانٹوں سے الجھنے کا نہیں بلکہ منزل تک پہنچنے کیلئے سفر کو جلد از جلد طے کرنے کا ہے۔ عثمان بزدار نے جس طرح اپنے قائدوزیراعظم عمران خان کے ویژن پر عملدرآمد کرتے ہوئے پسماندہ علاقوں کو ترقی کے سفر میں شامل کیا ہے۔ ماضی میں اسکی مثال نہیں ملتی۔ جناب وزیراعلیٰ صاحب مخالفین کی دشنام طرازیاں آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں۔ آپ الزامات کا جواب الزامات سے دینے پر یقین نہیں رکھتے بلکہ عوام کی خدمت آپ کا نصب العین نظر آرہا ہے‘یہ سب آپ کی کامیابی ہے۔ عام آدمی کی زندگی کو آسان بنائیں گے۔ کام اور عوام کی خدمت پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں گے تو آپ پنجاب میں حیثیتی تبدیلی لانے میں کامیاب ہونگے۔ عوام آپ کے ساتھ ہوں گے وہ خود آپ پر ہونے والی تنقید اور سازش کا جواب دینگے اسی لئے تو بقول علامہ اقبال ہم کہتے ہیں کہ
تندیِ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لئے