ارکانِ اسلام اور جنت
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہمیں ممانعت کردی گئی کہ ہم نبی کریم ﷺسے سوال پوچھیں ۔ ایسے میں ہم منتظر رہتے تھے کہ کوئی سمجھ دار بادیہ نشین دیہاتی حضور کی خدمت اقدس میں حاضر ہو اور سوال پوچھے اور ہم سنیں انھیں ایاّم میں ایک بدوی حاضر خدمت ہوا اور آپکی بارگاہ میں عرض کیا۔ میں آپ سے کچھ سوالات کرنا چاہتا ہوں ،مگر اثنائے سوال میرا رویہ سخت ہو تو آپ محسوس نہ فرمائیں۔حضور نے فرمایا: جو تمہارے جی میں آئے پوچھو۔اس نے پوچھا:اے محمد(ﷺ )! آپ کا قاصد ہمارے پاس پہنچا تھا۔ اس نے ہم سے بیان کیا کہ آپ کا یہ کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنا رسول بنا کر بھیجا ہے۔ حضور نے فرمایا : اس نے تم سے ٹھیک کہا۔بدوی نے پوچھا: تو بتائے کہ یہ آسمان کس نے بنایا ؟آپ نے فرمایا : اللہ نے ،اس نے کہا: زمین کس نے بنائی ؟ فرمایا : اللہ نے، اس نے کہا : زمین پر یہ پہاڑ کس نے ایستادہ کیے اور ان پہاڑوں میں جو کچھ ہے اسے کس نے خلق کیا؟ارشاد ہوا: اللہ نے، اس(بدوی)نے کہا،سو!قسم ہے اس ذات کی جس نے آسمان بنایا، زمین بنائی اور اس پر پہاڑ نصب کیے کیا اللہ ہی نے آپکو رسول بنا کر بھیجا ہے؟ آپ نے فرمایا : بے شک مجھے اللہ ہی نے بھیجا ہے۔ اس نے کہا:آپکے اُس قاصد نے ہم سے یہ بھی بیان کیا تھا کہ ہم پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں ۔آپ نے فرمایا : درست ہے،بدوی نے کہا : آپکو بھیجنے والے کی قسم کیا اللہ نے ہی آپ کو یہ حکم دیا ہے ۔ ارشاد ہوا: ہاں! یہ اسی کا حکم ہے۔ اس نے کہا : آپ کے قاصد نے بیان کیا ہے کہ ہمارے مالوں میں زکوٰۃ مقرر کی گئی ہے۔ آپ نے فرمایا: یہ بھی درست ہے۔ اعرابی نے کہا:قسم آپکو بھیجنے والے کی ، یہ بھی اللہ کا حکم ہے؟ارشاد ہوا:ہاں! (پھر اسی طرح ماہ رمضان کے بارے میں سوال وجواب ہوئے) اسکے بعد اس اعرابی نے کہا: آپ کے قاصد نے ہم سے یہ بھی بیان کیا کہ ہم میں سے جو بھی مکہ پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو۔ اس پر بیت اللہ کا حج فرض ہے ۔ آپ نے فرمایا : اس نے سچ کہا۔ (اور یہ بھی اللہ کا حکم ہے) یہ سوال وجواب ختم کرکے وہ اعرابی چل دیا اور چلتے ہوئے اس نے کہا میر ا نام ضمام بن ثعلبہ ہے ۔ میں قبیلہ سعد بن بکر کا ایک فرد ہوں اور میں اپنی قوم کی طرف سے نمائندہ بن کرآیا ہوں ۔ اس ذات کی قسم ،جس نے آپکو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا۔ میں ان (تعلیمات کے ابلاغ میں اور ان کی ادائیگی میں )نہ کوئی زیادتی کروں گا اور نہ کوئی کمی ۔ رسول اکر م ﷺنے ارشادفرمایا:اگر یہ سچا ہے تو ضرور جنت میں جائیگا۔(بخاری ومسلم)
قبولِ اسلام کے بعد حضرت ضمام بن ثعلبہ نے اپنی قوم میں پہنچ کر بڑی تند ہی اور سرگرمی سے اسلام کی تبلیغ کی انکے بعض رشتہ داروں نے انھیں ڈرایا کہ دیوتائوں کی مخالفت کی وجہ سے کہیں تم برص ،کوڑھ جنون میں مبتلا نہ ہوجائو ۔ لیکن وہ ڈٹے رہے اور جلد ہی سارا قبیلہ مسلمان ہوگیا۔
جو نہ تھے خود راہ پر اُوروں کے ہادی بن گئے
اک عرب نے آدمی کا بول بالا کردیا