• news

امریکی، چینی صدور کا 7ماہ بعد رابطہ، تنازعات سے بچنے پر غور

واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی رہنما شی جن پنگ کی 7 ماہ میں پہلی مرتبہ ٹیلی فونک گفتگو ہوئی جو 90 منٹ تک جاری رہی۔ دونوں رہنماؤں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے مابین مقابلے کو تنازعات میں تبدیل ہونے سے بچانے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں کہا گیا کیا دونوں سپر پاورز کے تعلقات میں تعطل ختم ہوسکتا ہے جو دہائیوں کی کم ترین سطح پر ہیں۔ امریکہ کی جانب سے کہا گیا کہ اس کا ثبوت خود کو پرکھنا ہوگا۔ وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جو بائیڈن اور شی جن پنگ کے مابین ایک وسیع تزویراتی گفتگو ہوئی جس میں ان پہلوؤں پر بات چیت بھی شامل ہے جہاں مفادات اور اقدار آپس میں ملتے ہیں۔ ایک سینئر امریکی عہدیدار نے رپورٹرز کو بتایا کہ بات چیت میں معاشی مسائل، موسمیاتی تبدیلیوں اور کووِڈ 19 پر توجہ دی گئی۔ بیان میں کہا گیا کہ امریکی صدر نے دنیا اور انڈو پیسیفک خطے میں خوشحالی، امن اور استحکام میں امریکہ کے طویل المیعاد مفاد کو اجاگر کیا اور دونوں رہنماؤں نے دونوں اقوام کی اس ذمہ داری پر تبادلہ خیال کیا کہ مسابقت کو تنازعہ میں تبدیل نہ ہونے دیا جائے۔ چینی سرکاری میڈیا کے مطابق صدر شی جن پنگ نے صدر بائیڈن کو بتایا چین کے حوالے سے امریکی پالیسی نے تعلقات میں 'سخت مشکلات' پیدا کی ہیں لیکن ساتھ یہ بھی کہا کہ دونوں فریقیں نے متواتر رابطہ برقرار رکھنے اور ورکنگ سطح کی ٹیموں سے رابطے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دوسری جانب بائیدن انتظامیہ نے اشارہ دیا ہے کہ امریکہ کی طویل ترین جنگ کے خاتمے سے امریکی سیاسی اور عسکری رہنماؤں کو چین کے تیزی سے ترقی کے باعث پیدا ہونے والے دباؤ پر مزید توجہ مرکوز کرنے کی گنجائش ملے گی۔

ای پیپر-دی نیشن