دنیا علاقائی امن کے لئے ہماری حکومت تسلیم کرے : طالبان
کابل (نوائے وقت رپورٹ+ شنہوا) ترجمان طالبان سہیل شاہین نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ خطے میں امن کیلئے طالبان حکومت کو تسلیم کیا جائے امریکہ سمیت مغربی دنیا سے رابطے میں ہیں ایک سوال پر کہا کہ نائن الیون کے موقع پر طالبان حکومت کی حلف برداری کا کوئی پروگرام نہیں تھا سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سہیل شاہین نے کہا کہ طالبان کی متعدد افغان رہنماؤں سے بات چیت جاری ہے، غیر طالبان اراکین کو اعلیٰ ترین عہدوں پر تعیناتی کا موقع مل سکتا ہے۔ سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ رواں ماہ یا اگلے ماہ افغانستان میں باضابطہ حکومت کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ معاملات طے پانے کے بعد چین سمیت دیگر ممالک سے اعلیٰ سطح کے وفود کو دعوت دی جائے گی۔ افغان سوشل میڈیا پر پنجشیر وادی کے اندر گاڑیوں کے ایک بڑے قافلے کی تصاویر وائرل ہیں، کہا جا رہا ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو طالبان کے کہنے پر صوبہ چھوڑ رہے ہیں۔ برطانوی ٹی وی کے مطابق پنجشیر کے ایک رہائشی نے بتایا کہ طالبان نے پنجشیر کے مختلف علاقوں میں خاندانوں سے کہا تھا کہ وہ اپنے گھر چھوڑ کر کابل چلے جائیں۔ امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زادنے ٹویٹ میں قطر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ افراد قطری پروازوں کے ذریعے بغیر کسی رکاوٹ کے کابل روانہ ہوئے۔ ان پروازوں میں سہولت فراہم کرنے کے لیے قطر کا شکریہ اور ہم اس اہم کوشش میں طالبان کے تعاون کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ زلمے خلیل زاد کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے شہریوں، دیگر غیر ملکیوں اور افغانیوں کے لیے محفوظ راستے کو یقینی بنانے کے لیے قطر کی حکومت، طالبان اور دیگر سے بات چیت جاری رکھیں گے۔ علاوہ ازیں افغان وزیرخارجہ مولوی امیر خان متقی نے اپنے ایک اہم بیان میں کہا کہ اگر ہم نے33 صوبوں پر پاکستانی مدد کے بغیر کنٹرول حاصل کر لیا تو صرف پنجشیر کے دو تین اضلاع کے لیے ہمیں پاکستان کی مدد کی ضرورت کیوں پڑتی۔ یہ صرف پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں۔