• news

کنٹونمنٹ الیکشن کے نتا ئج حکومتی پالیسیوں پر عوام کا عدم اعتماد

تجزیہ محمد اکرم چودھری
کنٹونمنٹ بورڈز انتخابات کے نتائج پاکستان تحریکِ انصاف کے لیے خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں ہیں۔ کنٹونمنٹ بورڈز انتخابات کے نتائج پی ٹی آئی کی پالیسیوں پر عوام کا عدم اعتماد ہے۔ حکومت شدت کے ساتھ عام آدمی کے مسائل کو نظر انداز کر رہی ہے اور انتخابات میں عوام نے حکمراں جماعت سے بدلہ لیا ہے۔ ان نتائج کو مہنگائی کے خلاف عوام کا فیصلہ سمجھا جانا چاہیے۔ پاکستان مسلم لیگ نون کو اس کے بیانیے نے نقصان پہنچایا ہے تو مہنگائی پاکستان تحریکِ انصاف کو لے ڈوبے گی۔ پی ٹی آئی کے فیصلہ سازوں کو بیٹھ کر حکمت عملی تریب دینا ہو گی ورنہ آئندہ عام انتخابات میں حالات اور نتائج مختلف ہو سکتے ہیں۔ پنجاب کی حد تک یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہاں کا ووٹر پاکستان پیپلز پارٹی پر اعتماد کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی ہے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے کہ وہ ابھی تک عوامی سطح پر اپنا تاثر بہتر بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکی، وہ جنوبی پنجاب سے حلقے جیتنے والے سیاستدانوں کے ساتھ بات چیت تو کر رہے ہیں لیکن جماعت کو مضبوط بنانے کے لیے شہری علاقوں میں واپسی ضروری ہے۔ مہنگائی کے طوفان سے متاثرہ عوام نے پاکستان تحریکِ انصاف کے خلاف ووٹ فیصلہ سنایا ہے۔صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور گورنر سندھ عمران اسماعیل کے حلقے کلفٹن میں پی ٹی آئی کی شکست کوئی معمولی بات تو نہیں کیا پی ٹی آئی اکابرین اس شکست کا دفاع کر سکتے ہیں۔ لاہور اور راولپنڈی میں تحریک انصاف کو بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا جب کہ ملتان کینٹ کی دس میں سے نو نشستیں بھی آزاد امیدوار جیت گئے۔چکلالہ کینٹ میں بھی پی ٹی آئی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔اس کے علاوہ  واہ کینٹ میں مسلم لیگ ن نے جیت کر تحریک انصاف کو بڑا دھچکا پہنچایا۔ اگر اب بھی پاکستان تحریک انصاف نے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی نہ کی تو یہ رجحان عام انتخابات تک بہت کچھ بہا کر لے جائے گا۔ پی ٹی آئی کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے عوامی مشکلات کو نظر انداز کیے بغیر عوامی حمایت حاصل نہیں کی جا سکتی۔ پی ٹی آئی کا حکومت میں یہ حال ہے اگر آئندہ عام انتخابات ہار گئے تو شیرازہ بکھر جائے گا۔ دیگر جماعتیں تو وراثت پر کھڑی ہیں یہاں تو عمران خان کے سوا کچھ نہیں ہے اور وہ بھی جب حکومت نہ رہی تو حالات بدل جائیں گے۔ پاکستان تحریکِ انصاف کو سیاسی جماعت بننے کے لیے تنظیم سازی پر زور دینا ہو گا اس سے پہلے عوامی مسائل حل کرنے کے کیے ترجیحی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن