• news

پاکستان ، بھارت ایٹمی طا قتیں ، دنیا امن کیلئے مسئلہ کسمیر حل کرائے، بیر سٹر سلطان محمود

اسلام آباد(نیوزرپورٹر)صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل کیا جائے کیونکہ افغانستان مین طالبان کی حکومت کے آنے کے بعد اس خطے پر اس کے کئی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام ہندوستان کی نولاکھ فوج سے بر سر پیکار ہیں نائن الیون سے پہلے مقبوضہ کشمیر میں مزاحمتی تحریک موجود تھی لیکن نائن الیون کے بعد مقبوضہ کشمیر کے حریت پسندوں نے ہتھیار نیچے رکھ دئیے تاکہ عالمی برادری وہاں پر امن کے لئے اپنا کردار ادا کر سکے۔ لیکن آج بیس سال گزرنے کے باوجود بھی انٹرنیشنل کمیونٹی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ لہذا خطے میں قیام امن کے لئے کوششیں تیز تر کی جانی چاہیں۔ کیونکہ اگر دنیا کی دو بڑی طاقتوں کو بیس سال بعد افغانستان سے نکلنا پڑا تو یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ کوئی کسی قوم کو طاقت کے بل بوتے پر دبا نہیں سکتا۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہ صرف بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے بلکہ باہر سے ہندوں کو لاکر مقبوضہ کشمیر میں آبادکاری کی کوشش کر رہا ہے بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ محض ڈومیسائل دینے سے کوئی کشمیری نہیں بن سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں ایوان صدر کشمیر ہائوس اسلام آباد میں مختلف ممالک کے سفیروں اور سفارتکاروں کو مقبوضہ کشمیر اور مسئلہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر بریفنگ میں امریکہ، برطانیہ، جرمنی، کنیڈا، آسٹریا، سوئٹزر لینڈ، مراکو، ملائیشیا، برونائی، نائیجیریا اور دیگر ممالک کے سفیروں اور سفارتکاروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے نہ صرف لوگو ں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں بلکہ وہاں کی سیاسی، سماجی صحت کا بھی نقصان ہو رہا ہے بلکہ کلائیمٹ چینج کی وجہ سے وادی کی خوبصورتی کھنڈرات میں تبدیل ہو تی جا رہی ہے۔ وہاں کے پھول سبزہ زار بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ بھارتی فوجیوں کی بلندی پر موجودگی کی وجہ سے گلیشیئر بھی پگھل رہے ہیں۔ لہذا دنیا کو اس سلسلے میں کشمیریوں کی مدد کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح ممتاز حریت لیڈر سید علی گیلانی کی گھر میں نظر بندی کے دوران وفات بھی ایک لمحہ فکریہ ہے اور اسی طرح ان کے گھر والوں کو زدوکوب کیا گیا اور لوگوں کو ان کی تدفین میں شرکت سے روکا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ اس معاملے کی اعلی سطحی تحقیقات کی جائیں۔ اس موقع پربیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مغرب نے ہمیں یاد کرایا کہ اسلام میں جہاد بھی ہے جبکہ نائن الیون کے واقعات کے بعد مقبوضہ کشمیر کے حریت پسندوں نے بندوق نیچے رکھ دی تاکہ عالمی برادری وہاں امن اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ لیکن آج بیس سال گزر جانے کے بعد بھی کشمیری انٹرنیشنل کمیونٹی سے توقع لگائے بیٹھے ہیں کہ ان کو مدد ملے گی اور بھارت کو اس کی بربریت سے روکا جائے گا لیکن ابھی تک ایسا ممکن نہ ہو سکا۔ لہذا آج پھر کشمیریوں کو امید دلانے کی ضرورت ہے۔کیونکہ بھارت اور پاکستان دو ایٹمی طاقتیں ہیں دونوں کے درمیان کوئی بھی چھوٹا یا بڑا حادثہ ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے جو پوری دنیا کے امن کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے لہذا عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنی کوششیں تیز کرے۔

ای پیپر-دی نیشن