جمہوریت کیلئے اپو زیشن ایک پیج پر عدم اعتماد سے سلیکٹڈ کو ختم کر سکتے ہیں : بلا ول
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اسٹیبلشمنٹ کو سیاست میں نہیں گھسیٹیں۔ بلاول بھٹو ڈی چوک اسلام آباد میں صحافیوں کے دھرنے میں پہنچ گئے۔ اپوزیشن جماعتیں عدم اعتماد کا ہتھیار استعمال کرکے سلیکٹڈ کی حکومت ختم کرسکتی ہیں۔ دوست ساتھ مل جائیں تو اس حکومت کو فوراً گھر بھیج دیں گے یا اتنا ہلا کر رکھ دیں گے کہ وہ اس طرح کے ظلم نہیں کرسکے گا۔ عمران خان اور وزراء کو اسٹیبلشمنٹ کو اس طرح سے سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہیے۔ کٹھ پتلی وزیراعظم ففتھ جنریشن وار فیئر کا مقابلہ کرنے اور جواب دینے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اس قسم کی بیان بازی اور کوششوں سے ہمارے ادارے متنازعہ ہو جاتے ہیں۔ جب بھی کوئی آمر یا سلیکٹڈ آتا ہے وہ میڈیا کنٹرول کرنے کے لیے کالا قانون لاتے ہیں۔ ہم نے ملکر ایوب خان کے کالے قانون کو ختم کیا تھا۔ ہم نے مشرف کی پابندیوں کو ختم کیا اور آئین سے صاف کیا تھا۔ پیپلز پارٹی پی ایم ڈی اے کو نہیں مانتی یہ جمہوریت پر ڈاکہ اور عدلیہ پر بھی حملہ ہے۔ صحافیوں سے اپیل کا حق بھی چھینا جا رہا ہے۔ ہم پارلیمان میں آپکی آواز اٹھائیں گے۔ حکومت نے میڈیا اتھارٹی کا مجوزہ بل زبردستی منظور کرایا تو عدالت جائیں گے۔ صحافیوں کے دھرنے سے خطاب میں بلاول نے کہا ہم حکومت کوکسی کے حق روزگار پرڈاکہ مارنے نہیں دیں گے۔ جن صحافیوں پر حملے ہوئے جب تک وہ مطمئن نہیں ہوتے ہم مطمئن نہیں ہوں گے۔ ہمیں پورے ملک میں صحافیوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کو روکنا چاہیے۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کو بولنے نہیں دیا جاتا۔ چور دروازے سے قانون لائے جاتے ہیں۔ خدشہ ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کے کسی مشترکہ اجلاس میں میڈیا اتھارٹی کا بل پاس کرائے گی۔ شہباز شریف سمیت تمام اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ فضل الرحمان کا احترام کرتے ہیں ان سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں۔ شہبازشریف وقتاً فوقتاً ہمیں اعتماد میں لیتے ہیں۔ ملک میں جمہوریت پر اپوزیشن ایک پیج پر ہے۔ عدم اعتماد جمہوری ہتھیار ہے۔ ہم عدم اعتماد سے اس سلیکٹڈ کو ختم کرسکتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے برطرف ملازمین کے دھرنے سے خطاب میں کہا عمران خان نے نوکری دینے کی بجائے روزگار چھین لیا۔ ہم واپس آکر برطرف ملازمین کو نوکری دیں گے۔ ہم پارلیمنٹ اور عدلیہ سمیت ہر سطح پر آپ کی آواز بلند کریں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات جیتنے والے اور پی پی پی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کو مبارک باد دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور کے کنٹونمنٹ بورڈز میں ماضی کی ایک نشست کے مقابلے میں پی پی پی کو دو نشستوں پر کامیابی ملی۔ لاہور، اوکاڑہ، کوہاٹ اور پنوعاقل کنٹونمنٹ کے انتخابات کی مخصوص نشستوں پر حریف امیدواروں کو کم ووٹوں کی برتری سے جتوائے جانے پر تحفظات ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ ہم نے آزاد میڈیا کی آواز کو بدانے کیلئے کالے حکومتی قانون کے خلاف بطور احتجاج مشترکہ پارلیمانی اجلاس سے صدارتی خطاب کا بائیکاٹ کیا ہے۔ ہم نے آج 20 ہزار خاندانوں کو بیروزگار کر دینے کے سیاہ فیصلوں کے خلاف بطور احتجاج مشترکہ پارلیمانی اجلاس سے صدارتی خطاب کا بائیکاٹ کیا ہے۔