’’ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے‘‘
29ستمبر1929 ء میں بانڈی پورہ میں پیدا ہونے والا سیّد زادہ جو علی بھی تھا اور گیلانی بھی دنیا میںحریت کی تاریخ رقم کر کے یکم ستمبر 2021کو جہان فانی سے یہ کہتے ہوئے رخصت ہو گئے کہ "ہم پاکستان کے حکمرانوں سے بھی سیاسی قیادت سے بھی اور وہاں کے عوام سے بھی مطالبہ کرینگے کہ پاکستان اسلام کیلئے حاصل کیا گیا ہے اور اس کو اسلام کیلئے ہی استعمال کیا جانا چاہیے۔ وہاں سوشلزم نہیں چلے گا۔ امریکہ کا ورلڈ آرڈر نہیں چلے گا۔ صوبائیت اور قومیت نہیں چلے گی ۔ وہاں صرف اور صرف اسلام چلے گا انشا اللہ۔ اور اسلام کی نسبت سے اسلام کے تعلق سے ’’ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے‘‘۔ بیمار بیٹی کو ملنے سعودی عرب جانا ہے۔ پاسپورٹ فارم پر انڈین لکھنے سے انکار کر کے پاسپورٹ لینے سے انکار کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں By Birthانڈین نہیں ہوں ۔ ہمارا مقصد بہت عظیم ہے ہم گزشتہ 67سال سے جدو جہد کر رہے ہیں اور مسلسل کرتے رہیںگے ۔ مضبوط رشتے موت کے بعد بھی برقرار رہتے ہیں ۔ جیسے جناب سیّد علی گیلانی کا رشتہ سبز ہلالی پرچم کی نسبت سے پاکستان سے برقرار تھا اور رہے گا۔ ہندوستانی ظلم اور جبر کے سامنے آہنی دیوار بننے والے سید علی گیلانی کے جسد خاکی سے بھی ’’ہندوتوا‘‘کا نظریہ خو فزدہ ہے اسی لیے آپ کی میت چھین کر زبردستی آپ کا جنازہ کرانا اور آپکی وصیت کے مطابق مزارٔ شہدا میں دفن کرنے کی اجازت نہ دینا بہر حال ظلم و بربریت اور نا انصافی پر عالمی نظام اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ ساتھ مسلم ورلڈ کیلئے بھی ایک بہت بڑا سوالیہ نشان چھوڑ گیا ہے کہ بالآخر دنیا سے آنکھیں بند کر نے والے مردہ جسم کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں۔ اگر ہندوستان یہ سمجھتا ہے کہ ظلم وبربریت کے سائے میں کشمیریوں کا قتل عام کر کے کشمیرپر قبضہ برقرار رکھ سکے گاتو یہ کبھی نہیں ہو سکتا۔ اگر جدید اسلحے اور طاقتور فوج کے ذریعے کسی ملک پر اپنی مرضی کا نظام لایا جا سکتا تو امریکہ اور روس اپنی ناکامی کا اعتراف کر کے کبھی نہ جاتے۔ کسی دھرتی پر بسنے والوں کے خلاف جبر کے ذریعے نہتے انسانوں کا خون ناحق بہا کر مستقل حکمرانی نہیں کی جاسکتی ۔ اگر ہندوستانی ڈریکولا مودی جو خود ہندوستان کا دشمن ہے یہ سمجھتا ہے کہ سید علی گیلانی کو ان کی وصیت کے خلاف دفن کر دیا تو وہ سمجھ جائے کہ سید علی گیلانی کی قبر بھی ہندوستان سے آزادی حاصل کر کے رہے گی ۔ آج کشمیر میں بسنے والا ہر شخص علی گیلانی ہے۔ وادیٔ کشمیر جہاںہندوستانی فوج بھی خوف کے سائے میں رہتی ہے وہ کب تک وہاں پر رہے گی۔ افغانستان سے جوتے کھا کر بھی ہندوستان کو سمجھ نہیں آئی کہ ان کا غرور کیسے خاک میں مل گیا ۔ یہی انڈین انسانیت کے دشمن وہاں بیٹھ کر پاکستانی سرزمین پر دھماکے کرواتے رہے اور اب ان کا خود دھماکہ ہو گیا انھیں کچھ سمجھ نہیں رہا ۔میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ "ہندوتوا"کا نظریہ زیادہ دیرنہیں چل سکتا۔ ہندوستان کے اندر بہت سے آزادی کی تحریکیں موجود ہیں اگر اسی طرح مودی کی ہٹ دھرمی برقرار رہی تو مجھے یقین ہے کہ مودی متحدہ ہندوستان کا آخری وزیر اعظم ہوگا۔ اور جن ہندو بدمعاشوں کو خنجر اور ترشول دیکر کشمیریو ں کا خون ناحق بہانے انہیں قید کر کے ہماری کشمیری بہنوں، بیٹیوں کی عزتیں تار تار کرنے کیلئے بھیجا ہے وہیں ان بے شرموں کی ارتھیاں جلائی جائیں گی۔
میں نے مقبوضہ کشمیر سے آئے ہوئے حریت راہنمائوں کے ساتھ بحیثیت وزیر مہمان داری کے فرائض انجام دئیے ہیں جن کا جذبہ آزادی دیکھنے کے قابل ہے۔ میر واعظ عمر فاروق نے مجھے بتایا کہ ہمارا جب کوئی بزرگ فوت ہوتا ہے تو وہ یہ وصیت کر کے جاتا ہے کہ ہمارا جسد خاکی پاکستانی جھنڈے میں دفن کرنا اور جب مقبوضہ کشمیر پاکستان بن جائے تو ہماری قبروں پر آکر ضرور بتانا کہ"کشمیر پاکستان بن گیا ہے"اس جذبہ حریت کو کوئی شکست نہیں دے سکتا بس ہمیں تھوڑی سی ہمت کرنا پڑے گی ۔ ایٹمی پاکستان کو اخلاقی اور سفارتی نعرے سے ایک قدم آگے جانا ہوگا کیونکہ کشمیر کی آزادی تک پاکستان کا ایجنڈا نا مکمل ہے ۔ اب شہہ رگِ پاکستان کو کافرو ں سے آزادی دلانا ہماری ترجیحات میں پہلے نمبر پر شامل ہوگا تو پاکستان کشمیری نوجوانوں اور بہنوں ، بیٹیوں کی شہادتوں کا کفارہ ادا کرسکتا ہے تاکہ روز محشر ہم کشمیر بنے گا پاکستا ن کا نعرہ لگا تے ہوئے جام شہادت نوش کرنیوالوں کے سامنے سرخرو ہو سکیں۔عالم اسلام کی توجہ دنیا کی عارضی چکا چوند سے ہٹا کر فکر آخرت جگانا ضروری ہے۔ میں ذمہ داری سے کہہ سکتا ہوں کہ مسلمان جہاد سے جو کہ حکم خداوندی ہے جتنا چشم پوشی کرے گا اتنا ہی اس عارضی دلدل میں دھنستا جائیگا۔ مقبوضہ کشمیر بھی پاکستان کا حصہ ہے ان کی جان و مال کا تحفظ بھی ایٹمی پاکستان کی ذمہ داری ہے۔
UNمیں وزیر اعظم کی تقریر نے عالمی طاقتوں کو ضرورجھنجھوڑا مگر شاید ان کے مردہ ضمیروں کو جگانے میں ناکام رہے۔ انکے ضمیر کبھی خون مسلم کیلئے نہیں جاگیں گے۔ نہ ہاتھوں کی زنجیراور خاموش احتجاج سے کشمیر آزاد ہوگا۔ جتنی چاہے چشم پوشی کر لیں کشمیر منت سے نہیں ہندو بنیئے کی مرمت سے آزاد ہوگا۔