• news
  • image

کاش میں سعودی ہوتی۔۔۔

( بھیتہ عبدالرحمن بوسبیت کے مضمون سے ترجمہ)
ایک اطالوی شہری روزمونڈا نے اپنی قدیم کھڑکی کے ذریعے سڑک کے کنارے گلیوں میں ، اپنے اپارٹمنٹ کی عمارت کی طرف جانے والی سڑکوں کے خوف کو محسوس کیا ،جہاں وہ اپنے اپارٹمنٹ میں رہتی تھی، وہ ایک گلی تھی جس میں اس کا اپارٹمنٹ واقع تھا ، جہاں فٹ پاتھ پر لاشیں بغیر کسی حرکت کے پڑی تھیں اور درد سے تڑپتے ، کراہتے ہوئے جسم اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ آہ و بکا،چیخ و پکار جو وہ سن سکتی تھی ، اس نے اپنی آنکھوں کو اپنی ہتھیلیوں سے ڈھانپ لیا اور پھر کھڑکی سے آہستہ آہستہ دور جانے کی کوشش کرنے لگی تاکہ وہ پرسکون رہ سکے۔ وہ اس کے قریب ترین سیٹ پر بیٹھی تھی۔ اس کا دل بری طرح دھڑک رہا تھا۔اس نے اپنے دل میں پکارا ، اوہ خدا ، اوہ خدا ، اوہ خدا ، اس وبا کو ہم سے دور فرما۔ ان غریب لوگوں کی مدد کر، اے خدا ، میں تجھ سے دعا کرتی ہوں ، میں تجھ سے التجا کرتی ہوں ، عظیم کائنات کے خالق ، مجھے سے بچا اس خوفناک خوف جس میں میں اکیلی رہتی ہوں تو میری حالت جانتا ہے ،کوئی میرے بارے میں نہیں پوچھتا اور کوئی اس مشکل بحران میں میری خبرگیری نہیں کرتا۔ اسکے فون کی گھنٹی نے اس کی سوچ کو کاٹ دیا ، وہ خوف کے مارے کانپ گئی فون کی گھنٹی بجتی رہی اور وہ اس کو ڈھونڈتی رہی، وہ فون میز پر اسکے سامنے ہی تھا لیکن وہ اسے دکھائی نہیں دیا ، کیونکہ اگر دل اندھا ہو جائے، تو آنکھیں نہیں دیکھ سکتیں۔ اس نے اپنا فون اٹھایا ‘ ہیلو ۔ روزمونڈا کیا تم ٹھیک ہو؟ آپ کون بات کررہی ہیں؟ کیا تم میری آواز بھول گئی؟ میں تمہاری ساتھی والیا ہوں، اس نے تھوک نگلا اور اپنا ہاتھ اپنی پیشانی پر رکھا۔میں ٹھیک ہوں لیکن میں بہت ڈری ہوئی ہوں۔تم کیسی ہو؟میں ٹھیک ہوں ، میری فیملی میرے ساتھ ہے اور ہمارے پاس کافی عرصے کیلئے کھانے پینے کیلئے مناسب خوراک ہے اور ہم سیٹلائٹ چینلز کے ذریعے نئی خبروں سے آگاہ رہتے ہیں ، صورتحال بہت خراب ہے ، کیا تم خبریں نہیں دیکھتی؟
میں نے تھوڑی دیر کیلئے خبریں دیکھیں اور ہر بار جب میں سنتی ہوں تو میرے خوف اور ڈپریشن میں اضافہ ہوتا ہے، تم مجھے اب نئی صورتحال کے بارے میں بتاؤ، جس پر والیا نے جواب دیاآج بھی ہزاروں لوگ اس خوفناک مرض میں مبتلا ہوئے ہیں جبکہ فوت ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔ روزمونڈایہ خوفناک اعداد وشمار سن کر دنگ رہ گئی۔اس نے خوف کے ساتھ کہا ہم ایک سخت آزمائش سے گزر رہے ہیں اور یہ وبا سب کو نہیں تو تقریبا زیادہ تر آبادی کو ہلاک کر رہی ہے، اس نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا صدر سرجیو میٹریلا نے ہماری اور ہمارے ملک کی حفاظت کیلئے کیا کیا؟ والیا نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ اس وبا کو نظر انداز کرنا اور اسکے پھیلاؤ کے سدباب کیلئے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں ناکامی ، بہت افسوس ناک ہے۔
کل صبح میرا کھانا ختم ہو جائے گا، اور سپر مارکیٹ سے ضرورت کی اشیاء منگواؤں گی۔ اس نے سونے کی کوشش کی۔ تین گھنٹے وہ ماہی بے آب کی طرح تڑپتی رہی۔ اس نے تازہ ترین خبر جاننے کیلئے اپنا موبائل فون لیا ، اس نے امریکی ملازم کی انتہائی جذباتی ویڈیو دیکھی، جس میں اس نے اپنے ملک امریکہ واپس جانے سے انکار کیا اور اعتماد سے سعودی عرب میں رہنے کا کہا۔ جو کچھ خادم حرمین شریفین اور ان کے ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے لوگوں اور تمام باشندوں کی حفاظت اور صحت کیلئے بہت سے اور اہم اقدامات کیے اور مختلف شعبوں میں کام کرنے والے تمام ملازمین کو اجازت دینے کے علاوہ ہسپتالوں ، سیکیورٹی ، پولیس اور حساس اداروں پر کام کرنے والوں کو ان کی ماہانہ تنخواہ انکے اپنے گھروں میں دینے اور انکی ضروریات کو پہنچانے کیلئے اقدامات کیے ہیں اور وائرس کے پھیلاؤ میں اضافے کے خوف سے قرنطینہ کے طریقہ کار پر عمل کرنا ہے پر جیسا کہ اس نے دیکھا اور دوسروں سے سنا۔ متعدد ممالک میں لوگ، اپنے ملک میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی مانند ایک بہادر آدمی کی تمنا کرتے ہیں ، خدا ہمیشہ ان کی حفاظت کرے، جس کی حکومت کو عوامی مفاد میں گہری دلچسپی ہو۔ وہ درد سے پکاری، کاش میں سعودی ہوتی ... اور کاش میں اس عظیم مملکت میں کام کرتی، اگر میں اس مہلک وائرس سے نہیں بھی مری تو میں بھوک یا دہشت سے مر جاؤں گی۔اگلی صبح ، وہ کھانا چیک کرنے کیلئے اپنے باورچی خانے گئی .. تو اس نے کھانے کو پورے ہفتہ کیلئے نا کافی پایا۔اس نے قریبی رسد سینٹر کو کال کی مگر کوئی جواب نہیں ملا۔اس نے مدد کیلئے اپنی ساتھی کو فون کیا ، لیکن اس نے دوری اور کرفیو کی وجہ سے اس کی مدد نہ کرنے پر معذرت کی ، اس نے ایمرجنسی عملے کو بلایا کہ وہ اس کیلئے کھانا لے آئے یا اسے جہاں کہیں بھی لے جائے جواب میں اسے اپنے پاس آنے کیلئے ایک خط موصول ہوا ، اور وہ خدا سے دعا کرتی رہی اور خود کو تیار کرتی رہی ، کہ اگر وہ نہ مری تو وہ اٹلی چھوڑ کر سعودی عرب چلی جائے گی اور ہو سکتا ہے وہاں اسکے نصیب میں خدا اسلام لکھ دے۔آمین۔ 

epaper

ای پیپر-دی نیشن