انتخابی اصلاحات پر سوالیہ نشا ن کیوں؟
مکرمیٖ: تاہم اس وقت پاکستان کی سیاسی جماعتوں کا سب سے بڑا مسئلہ انتخابی عمل پر عدم اعتماد کا ہے جسے دور کرنے کیلئے حکومت اور اسکے وزراء گاہے بہ گاہے اپوزیشن جماعتوں کو پریس کانفرنسوں میں دعوتیں دیتے نظر آتے ہیں مگر اپوزیشن موجودہ صورتحال میں اس پر یکسو نظر نہیں آتی‘ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ حکومت ایک طرف مذاکرات کی دعوت دیتی ہے دوسری طرف آرڈیننس فیکٹری کو چالو کر دیتی ہے یہ حکومت یا اس کے وزراء کی طرف سے مذاکرات کی دعوت کو کیسے سنجیدہ لیا جا سکتا ہے؟ یہ بیل کب منڈھے چڑھتی ہے فی الحال اس کا امکان ذرا کم۔ ہی نظر آتا ہے تاہم اگر حکومت اور اپوزیشن انتخابی اصلاحات کرنے میں سنجیدہ ہیں تو پہلے مرحلے میں حکومت پارلیمنٹ کے پلیٹ فارم سے اپوزیشن کو اعتماد میں لیکر آگے بڑھے اور ان سے انتخابی تجاویز طلب کرے اور ارکان پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی بنا کر اس جانب چلیں تو شاید 2023ء کے انتخابات میں قوم نئی انتخابی اصلاحات پر مبنی انتخابی عمل میں اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں ورنہ انتخابی عمل پر ہر الیکشن میں سوالیہ نشان کھڑا ہوتا رہے گا۔ (فرخ بصیر لاہور)