طالبان کے پنج شیر پر قنضہ سے بھارتی خواب چکنا چور
تجزیہ: محمد اکرم چودھری
طالبان کے پنج شیر پر قبضہ سے بھارتی خواب چکنا چور ہو گئے ہیں۔ وادی پنج شیر پر طالبان کا قبضہ بھارت کے تابوت میں آخری کیل قرار دیا جا سکتا ہے۔ پنج شیر پر طالبان کی حکومت کا مطلب بھارت کی پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے بڑی سرمایہ کاری کا ڈوبنا ہے۔ بھارت خطے کے امن کو تباہ کرنے والا سب سے بڑا منفی کردار ہے۔ ہر محاذ میں ناکامی کے بعد بھارتی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور خطے میں قائم ہونے والے نئے بلاک سے باہر ہونے پر پاکستان اور طالبان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کے ذریعے بین الاقوامی رائے عامہ کو منظم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت کو ہر محاذ پر منہ کی کھانا پڑی ہے۔ افغانستان میں سرمایہ کاری ڈوبنے کا غم جھوٹی خبروں سے ہلکا کرنے کی کوشش بھی ناکام رہی تو اب کابل میں ساٹھ ستر افراد کے پاکستان مخالف مظاہرے کو اپنی خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے سینکڑوں افراد کی رپورٹ بنا کر دنیا میں پھیلانے کے عمل میں مصروف ہے۔ یہ کارروائی صرف اور صرف اپنی پوزیشن کلیئر کرنے اور افغانستان میں پاکستان کی مداخلت کو ثابت کرنے کی جھوٹی کوشش ہے۔ درحقیقت پنج شیر پر طالبان کے کنٹرول کے بعد اب بھارت کے لیے افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا ناممکن ہو گیا ہے۔ بھارت یہاں سے طالبان مخالف جنگجوؤں کے اتحاد، شمالی اتحاد کی مسلسل حمایت کرتا رہا ہے۔ بھارت وادی پنج شیر کو طالبان مخالف کارروائیوں کے لیے لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال کرنا چاہتا تھا لیکن طالبان کی فتح کے بعد یہ امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔ موجودہ منظر نامے میں بھارت نے امریکہ کو مکمل طور پر مایوس کیا ہے۔ بھارت ایک ناقابل اعتماد پارٹنر کے طور پر سامنے آیا ہے۔ چین کے ساتھ اپنا موازنہ یا مقابلہ کرتے ہوئے بھارت نے اپنی فوجی اور معاشی طاقت کی غلط تصویر پیش کی۔ کابل میں بھارت کی طرف سے کرائے گئے نام نہاد مظاہرے کے ذریعے بھارت طالبان اور پاکستان کو دباؤ میں لانا چاہتا ہے۔ دہائیوں بعد بھارت کا افغانستان سے اثر رسوخ اور مداخلت ختم ہو چکی ہے۔ اب وقت آ گیا یے کہ پاکستان بھارت کے اس جھوٹے اور منفی پراپیگنڈا پر پوری نگاہ رکھے اور بھارت کے معاملے میں کوئی نرمی نہیں برتنی چاہیے۔