افغانستان کی خودمختاری اور عالمی رویہ
امریکہ بیس سال تک افغانستان کی خودمختاری کو پامال کرتا رہا ،آخرکار باون ملکوں کی افواج کے ساتھ ذلت آمیز شکست کھا کر افغانستان سے ایسے بھاگا کہ دنیا کے مبصرین نے طالبان رہنمائوں کو امریکیوں کے چھوڑے گئے لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹروں کا معائنہ کرتے دیکھا جو کہ ان کیلئے دکھ اور صدمے کا باعث بنا ،طالبان آناً فاناً پورے افغانستان میں پھیل گئے ، جنگجووں نے افغان فوج کے اسلحے کے بڑے ذخیرے کو اپنے قبضے میں لے لیا ۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل ایئرپورٹ پر امریکی فوجی گاڑی پر فاتحانہ انداز پر کھڑے ہو کر افغان عوام کو افغانستان کی فتح کی مبارک باد دی اور کہا ’’ یہ فتح ہم سب کی ہے‘‘ ان کے پیچھے ایک C-130H ٹرانسپورٹر طیارہ تھا جسے امریکی افواج چھوڑ کر بھاگی تھی،دنیا نے طالبان کی خصوصی افواج کوچار CH-46 سی نائٹ ہیلی کاپٹروں کا معائنہ کرتے دیکھا جو کہ امریکی سفارت خانہ کے عملے کو فضائی پٹی پر لے جانے کیلئے استعمال کئے جاتے تھے ، افغانستان کی تعمیر ِ نو کیلئے امریکہ میں قائم سپیشل انسپکٹر جنرل ( سیگار ) کی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق جون کے آخر میں افغان فضائیہ ( اے اے ایف) کے پاس افغانستان میں 167 طیارے تھے ، ان میں 33 لائٹ اٹیک A-29s اور AC208s فکسڈ ونگ طیارے اسکے علاوہ تین C-130 ٹرانسپورٹر C-24- اور C-208 یوٹیلیٹی طیارے شامل ہیں جو اہداف پر حملہ کرنے کیلئے بنائے گئے ہیں ۔
(اے اے ایف ) کے بیڑے میں بیشتر ہیلی کاپٹر ہیں ، جنہیں ’’ روٹری ونگ ایئر کرافٹ بھی کہا جاتا ہے، ان میں سوویت دور کے 32 عدد MI17 اور 43 عدد MD-530s اسکے علاوہ (اے اے ایف ) کے ہتھیاروں میں سب سے زیادہ معروف UH-60 بلیک ہاک ہیلی کاپٹر ہے، 2019 میں امریکی فوج نے افغان فضائیہ کی تعمیر ، سازوسامان کی دیکھ بھال کیلئے 18.18 بلین ڈالر خرچ کئے، 2001 میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے افغان فوج پر ہونیوالے اخراجات کہیں زیادہ ہیں ، دیکھنے میں لگتا ہے کہ امریکہ نے بغیر کسی رکاوٹ کے طالبان کومہنگا ترین خزانہ سپرد کیا ہے ، جبکہ پینٹا گون کا موقف ہے کہ انکے پاس امریکی فوج کے چھوڑے ہوئے سامان کی انوینٹری نہیں ہے ۔
امریکہ دو ہزار ارب ڈالر کا نقصان اور اتنی بڑی تعداد میں اسلحہ افغانستان میں چھوڑ کر اب اپنی ناکامی کا ملبہ دوسروں پر ڈال رہا ہے ، امریکہ یہ بھی کہتا ہے کہ ہم افغانستان میں اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب رہے، چینی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اپنی ناکامیوں کا جواز ڈھونڈنے کے بجائے امریکہ اپنی غلطیوں پر غور کرے ، امریکہ ماضی سے سبق سیکھے اور دوسرے ممالک میں مداخلت بند کرے،چین نے اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ ہم افغانستان کی خود مختاری اور آزادی کا احترام کرتے ہوئے ملکی ترقی کیلئے مدد کریں گے ۔
دوسری جانب یورپین یونین نے طالبان کی جانب سے اعلان کردہ عبوری حکومت پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت جامع نہیں ،انگنت اسلحہ اور دوہزار ارب ڈالر کا نقصان اٹھا کر امریکہ نے گھاٹے کا سودا کیا ، یہ سوال دائیں اور بائیں بازو کے افراد کے زیرِ بحث ہے ، دائیاںبازو سپرپاور امریکہ اور اسکے باون اتحادیوں کو شکست سے دوچار کرنے کی خوشی اور فتح سے سرشار ہے ، لیکن بائیں بازو کی طرف سے ایک گہری تشویش سامنے آتی ہے تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ یہ دائیں بازو کی بھول ہے کہ امریکہ کو شکست ہوئی ، امریکہ کی ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس اور ملٹی نیشنل کارپوریشنز نے دہشتگردی کی جنگ اور کرونا وباء سے ایک محتاط اندازے کے مطابق سات کھرب ڈالر کی اضافی رقم کمائی،اسی طرح امریکہ کی منظورِ نظر فارماسیوٹیکل کارپوریشنز نے کرونا کی بہتی گنگا میں اپنے کھاتے بھرے ، امریکہ میدانی جنگی حکمتِ عملی کے تحت پسپا ہوا ہے تاکہ اسکے دشمن اس کے بنائے ہوئے رنگ میں اندر گھس آئیں ، بی بی سی کے پروگرام ’’ ہارڈ ٹاک ‘‘ پر امریکی ری پبلکن پارٹی کے اہم رکن اور سینیٹر لنزے گراہم نے دعویٰ کیا کہ امریکہ افغانستان میں دوبارہ جائیگا۔ امریکہ نے مذہبی تعصب میں عراق، شام، لیبیا،صوما لیہ اور یمن میں لاکھوں مسلمانوں کا خون بہایا اور شرمناک شکست سے دوچار ہوا، اسی تعصب میں مغلوب ہو کر افغانستان کی خودمختاری کو نائن الیون کی آڑ میں پامال کیا اور دنیا نے دیکھا کہ باون ملکوں کی فوج افغانستان میںہر طرح سے ناکام و نامراد ہو کر بھاگی، امریکہ جب تک اپنی جارحانہ پالیسیوں کو ترک نہیں کرتا دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا ہے اور نا ہی دنیا کے ممالک کی خودمختاری کااحترام ممکن ہو سکتا ہے، کیونکہ مذہبی جنون امریکہ اور اسکے حواریوں کو مسلمانوں کی نسل کشی پر اکساتا ہے، افغانستان کی خود مختاری کے ضمن میں عالمی خصوصاً یورپ اور امریکہ کا رویہ قابل تشویش ہے۔