سانحہ ماڈل ٹاؤن‘ جے آئی ٹی بننے سے پہلے ہی منظوری ہو گئی: جسٹس امیر
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دوسری جے آئی ٹی کیخلاف درخواستوں پر سماعت آج تک کے لیے ملتوی کر دی۔ اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ طاہر القادری نے سپریم کورٹ میں نئی جے آئی ٹی بنانے کی استدعا کی تھی۔ عین ممکن ہے کہ دوسری جے آئی ٹی بنانے کے معاملے پر متاثرین اور حکومت کے درمیان مفاہمت ہو چکی ہو۔ پنجاب حکومت نے بسمہ امجد کی درخواست پر کوئی اعتراض نہیں کیا اور نئی جے آئی ٹی بنانے کا بیان دیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے نئی جے آئی ٹی بنانے کیخلاف سپریم کورٹ میں کوئی دلائل کیوں نہیں دیئے؟۔ عدالت کو بتایا گیا کہ اس وقت جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ آپ کے پاس اور بہت سے فورمز موجود ہیں، سپریم کورٹ نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم نہیں دے رہی۔ انسداد دہشت گردی عدالت میں مدعی ادارہ منہاج القرآن کی جانب سے کئی بار التواء مانگا گیا۔ ٹرائل میں ملزموں اور انکے وکلاء کی طرف سے ایک بار بھی التواء نہیں مانگا گیا۔ وزیراعلیٰ نے ٹیلی فون پر دوسری جے آئی ٹی بنانے کی منظوری دی جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت میں بیان دیا۔ جسٹس شہزاد احمد خان نے استفسار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے جے آئی ٹی کی تشکیل کیلئے کابینہ کے منظوری کے منٹس آف میٹنگ مانگے تھے وہ کہاں ہیں؟۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کوئی بھی سرکاری وکیل زبانی طور پر کوئی بھی بیان نہیں دے سکتا۔ یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ جے آئی ٹی پہلے بنائی گئے اور اس کی منظوری بعد میں لی گئی۔ سپریم کورٹ نے تو جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔ اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت کے نوٹیفکیشن میں سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ موجود نہیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں درخواست ثمر آور ثابت ہونے کا کہا ہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ثمر آور کا معنی کیا ہے؟۔ اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت کو پتہ تھا کہ استغاثہ دائر ہونے کے بعد دوبارہ تفتیش نہیں ہو سکتی۔ پنجاب حکومت نے پاکستان عوامی تحریک سے مفاہمت کی بنیاد نئی جے آئی ٹی بنانے کا بیان دیا۔