تعلقات جائز امریکی بیان مایوس کن افغانستان کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ نہیں : پاکستان
اسلام آباد (نا مہ نگار) ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ کے بیان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پر افغانستان کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے کوئی دبا نہیں۔اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا کہ افغانستان کے تناظر میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کے جائزے سے متعلق امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن کے بیان پر حیرت اور مایوسی ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغان تنازع کے سیاسی حل کا خواہاں ہے، پاکستان کسی بھی دبا کے بغیر اپنے فیصلے خود کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان امن عمل میں سہولت کاری کی، پاکستان ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات کا خواہاں ہے، روس اور چین سمیت تمام ممالک کے ساتھ تعلقات شراکت داری پر مبنی ہیں۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کے حوالے سے سوال پر کوئی بات نہیں کر سکتا۔ بھارت میں ایٹمی مواد کی غیر قانونی فروخت کا معاملہ خود بھارتی میڈیا نے اٹھایا ہے لیکن پاکستان کو اس معاملے پر شدید تشویش ہے، اس معاملے کو پاکستان متعلقہ فورمز پر اٹھائے گا۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت جاری ہے، پاکستان نے 12ستمبر کو عالمی برادری کے لیے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مشتمل ڈوزیئر جاری کیا۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر سوچ بچار کرنا ہو گی۔ بھارت جعلی مقابلوں اور جھوٹے فلیگ آپریشنز سے اپنی خفت مٹانے کی کوشش میں ہے۔عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان، شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کے سربراہی اجلاس کے لیے تاجکستان کے شہر دوشنبے پہنچ گئے ہیں۔ ترجمان نے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان بلاکس کی سیاست پر یقینی نہیں رکھتا ، پاکستان کے چین اور روس کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، یورپین یونین اور دیگر کے ساتھ تعلقات بھی کلیدی ہیں ، افعانستان کو آئندہ ہمسایہ ممالک کے اجلاس میں شامل کرنے پر مشاورت جاری ہے،افعانستان کے ساتھ ماضی کی حکومت میں کیے گئے معاہدات ہی آگے چلیں گے. پاکستان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں مرکزی نکتہ مسئلہ کشمیر ہو گا۔