بھارت سپا ئلر کا کر دار ختم کر کے امن کو ششوں کا حصہ بنے ، شا ہ محمود
اسلام آباد (نامہ نگار) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ پاکستان پر الزام عائد کرنے کی روش چھوڑ کر، نئی حقیقت کا سامنا کرے۔ بھارت دوحہ میں ہونے والے بین الافغان مذاکرات کی کامیابی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا رہا۔ اگر افغانستان میں صورتحال خراب ہوتی ہے تو بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کو اپنا نیٹ ورک بڑھانے کا موقع میسر آ سکتا ہے۔ جمعہ کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس 2021 اور علاقائی صورتحال کے حوالے سے مقامی و بین الاقوامی میڈیا نمائندگان سے گفتگو کی۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کا انعقاد دوشنبے میں ہونے جا رہا ہے، اس 20 سال کے عرصے میں تنظیم مزید فعال ہوئی، شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان سمیت خطے کے اہم ممالک شامل ہیں، خطے کی سطح پر تجارت، سرمایہ کاری، اور روابط کے فروغ کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم اہم پلیٹ فارم ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان بہت گہرے تعلقات ہیں، تاجکستان کے صدر پاکستان تشریف لائے اور اس دوران بہت سے اہم معاہدوں پر دستخط ہوئے، رواں سال کے دوران یہ میرا، تاجکستان کا چوتھا دورہ ہے جو پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تعلقات کی وسعت کا مظہر ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر افغانستان میں صورتحال خراب ہوتی ہے تو بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کو اپنا نیٹ ورک بڑھانے کا موقع میسر آ سکتا ہے۔ افغانستان، گذشتہ دو سالوں سے قحط سالی کی کیفیت سے دوچار ہے۔ اگر اس کا سدباب نہ کیا گیا تو وہاں انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔ پاکستان، افغانستان کی انسانی امداد، ادویات و خوراک کی ترسیل کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔