• news

 نیوزی لینڈ نے کرکٹ نہ کھیلنے کا فیصلہ خالصتاً سیاسی بنیادوں پر کیا 

لاہور(حافظ محمد عمران/سپورٹس رپورٹر) نیوزی لینڈ نے پاکستان میں کرکٹ نہ کھیلنے کا فیصلہ خالصتاً سیاسی بنیادوں پر کیا ہے۔ نامعلوم سکیورٹی تھریٹ کو بنیاد بنا کر میچ والے دن کھیلنے سے انکار کی کوئی ٹھوس وجہ نظر نہیں آتی۔ نیوزی لینڈ میں ایک دہشتگرد نے مسجد میں فائرنگ کر کے معصوم اور بے گناہ مسلمانوں کو شہید کیا اس غیر انسانی فعل کو فیس بک پر براہ راست دکھایا گیا لیکن اس وقت نیوزی لینڈ کے حساس ادارے سوئے رہے۔ اس واقعے کے بعد بھی نیوزی لینڈ میں کرکٹ کے مقابلے جاری رہے۔ کرونا کے مشکل دنوں میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کا دورہ کیا‘ سختیاں برداشت کیں حالانکہ وہاں پاکستان ہے کھلاڑیوں کو پریکٹس سمیت دیگر معاملات میں خاصی پریشانی کا سامنا رہا لیکن پاکستان نے دورہ مکمل کیا۔ جواب میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو اٹھارہ سال بعد دورہ کرنے پر کرونا پروٹوکولز میں بھی کئی رعایتیں دیں لیکن نیوزی لینڈ حکومت اور کرکٹ بورڈ نے ایک مرتبہ پھر کھیل دشمن اور سیاسی بنیادوں پر فیصلہ کر کے دنیا بھر میں کروڑوں شائقین کرکٹ کو ناصرف بہترین تفریح سے محروم کیا ہے بلکہ اس کیساتھ ساتھ کھیلوں میں بدترین سیاست کو شامل کیا ہے۔ کیا نیوزی لینڈ کے کرکٹرز کی جان پاکستانی کرکٹرز سے زیادہ قیمتی ہے، کیا میچز دیکھنے کیلئے سٹیڈیمز تک آنیوالے پاکستانیوں کی جان کوئی اہمیت نہیں رکھتی، کیا ہمارے بہادر سکیورٹی فورسز کے جوانوں کی جانیں کسی سے کم قیمتی ہیں یہ سب لوگ گذشتہ روز وہاں موجود تھے، آج بھی ہیں کل بھی ہوں گے۔ نیوزی لینڈ نے کیوں سکیورٹی تھریٹ پاکستان کیساتھ شیئر نہیں کیا، ہمارے حساس ادارے اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے بہتر یہاں کوئی اور نہیں ہے۔ ہمارے بہادر جوانوں نے یہاں امن دشمنوں کو شکست دیکر زندگی کو معمول پر لانے میں سب سے اہم کردار ادا کیا ہے۔ کیا نیوزی لینڈ حکام یہاں ان سے بہتر کام کر سکتے ہیں، کبھی نہیں۔ پاکستان میں پی ایس ایل کے دوران دنیا بھر کے کھلاڑی کھیل کر گئے ہیں، ایم سی سی کی ٹیم کا دورہ ہوا ہے، زمبابوے، جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش، سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور آئی سی سی ورلڈ الیون نے بھی دورہ کیا ہے کسی کو مسئلہ نہیں ہوا۔ نیوزی لینڈ کادورہ اٹھارہ سال بعد ہوا ‘پاکستان میں تو بین الاقوامی کرکٹ گذشتہ چھ برس سے مسلسل ہو رہی ہے۔ اس لیے کیویز کا یہ عذر قابل قبول نہیں ۔ رمیز راجہ نے بہترین انداز میں جواب دیا ہے‘ آئی سی سی کی سطح پر انہیں اس سے بھی مضبوط جواب دینا چاہیے۔

ای پیپر-دی نیشن