راولپنڈی پولیس کی کال نے نیوزی لینڈ کو دورہ منسوخ کرنے پر مجبور کیا
نیوزی لینڈ کی ٹیم کو راولپنڈی پولیس کی کال نے دورہ منسوخ کرنے پر مجبور کیا ۔ تفصیل یوں ہے کہ پاکستان میں سکیورٹی ادارے اپنی نوکریاں بچانے کیلئے ویسے دو تین ماہ میں ایک بار ریڈ الرٹ جاری کرتے رہے ہیں جن میں ذرائع کا حوالہ دے کر بتایاجاتا ہے کہ دہشت گردی کا امکان ہے لہٰذا ماتحت ملازمین الرٹ رہیں ۔ اس حکم نامہ کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ کل کو اگر کہیں سچ مچ دھماکہ ہوجائے تو اعلیٰ افسر خود کو بچانے کیلئے اس کو بطور ثبوت پیش کرتے ہیں ۔ سارانزلہ ماتحت ملازمین پر گرتا ہے ۔ اس بار بھی ایسا ہوا ۔ پولیس کے اعلیٰ حکام نے تیرہ ستمبر کو ایک ریڈ الرٹ جاری کیا کہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم پر حملہ ہوسکتا ہے ۔ اس ریڈ الرٹ کی بھنک نیوزی لینڈ کی ایمبیسی کو (شاید انڈین ایجنسی ) ذریعہ پڑی اور ایمبیسی والوں نے یہ خبر آگے بھیج دی جس پر نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے فوری طور پر دورہ منسوخ کر دیا۔
یہ سب بھارت کا کیا دھرا ہے کیونکہ اس میچوں کی سکیورٹی پاک فوج کے ہاتھ میں تھی اور پاک فوج کا موازنہ دنیا کی کسی فوج سے بھی کیاجاسکتا ہے اور بھارت کا اصل نشانہ پاک فوج ہی تھی کہ وہ اس قابل نہیں کہ ہجوم کو کنٹرول کرکے میچ کراسکیں ۔ بھارت کو یہ بھی دکھ تھا کہ کرونا کے باوجود پاکستان انٹر نیشنل میچز کا انعقاد کرا رہا ہے ۔ اگر نیوزی لینڈ کی ٹیم دورہ چھوڑ کر نہ جاتی تو دنیا میں پاکستان کا بڑا نام اور کمال تھا ۔ پاکستان نے نیوزی لینڈ کو یہ بھی آفر کی تھی کہ آپ دورہ ادھورا چھوڑ کر نہ جائیں ہم خالی سٹیڈیم میں میچ کرادیتے ہیں مگر بھارت نے پاکستان کو بدنام کرنے کی خاطر ہر حربہ استعمال کیا اور پاکستان کو کریڈ ٹ کی بجائے شرمندگی اٹھانا پڑی اور جب ایک ملک کا وزیر اعظم دوسرے ملک کو ہر طرح کی گارنٹی دیتا ہے پاک فوج ضمانت دیتی ہے تو پھر انکار میں شکوک شبہات جنم لیتے ہیں ۔