افغانستان میں لڑ کیوں کو سکول جانے سے روکنا غیر اسلامی ہوگا: عمران
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اکیلے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ نہیں کرے گا۔ باضابطہ تسلیم کرنے سے متعلق پڑوسی ممالک کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرینگے۔ بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا افغانستان میں جامع حکومت تشکیل نہ دی گئی تو وہاں خانہ جنگی ہوگی۔ افغانستان کو دہشتگردوں کی جائے پناہ کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیے جو پاکستان کے لیے بھی خطرہ بن سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ طالبان کو مزید وقت دینا چاہیے، ان سے متعلق کچھ کہنا بہت جلدی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں لڑکیوں کو سکول جانے سے روکنا غیر اسلامی ہوگا۔ وزیراعظم نے افغانستان میں جامع قیادت اور انسانی حقوق کے احترام پر زور دیا۔ انہوں نے افغانستان میں خواتین کو حقوق ملنے کی بھی توقع ظاہر کی اور کہا کہ افغانستان کی خواتین مضبوط ہیں دنیا ان کو وقت دے وہ خود اپنے حقوق لے لیں گی۔ یہ حقوق لینے میں انہیں ایک دو یا تین سال لگ سکتے ہیں۔ طالبان کہہ چکے ہیں کہ خواتین کو قومی دھارے میں مرحلہ وار شامل کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے طالبان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ جامع حکومت تشکیل دیں۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو افغانستان کے خانہ جنگی کی طرف جانے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔ طالبان تمام گروپوں کو شامل نہیں کرتے تو جلد یا بدیر وہاں خانہ جنگی ہو گی جس کا مطلب عدم استحکام اور شورش ہو گا۔ جبکہ افغانستان دہشتگردوں کیلئے ایک آئیڈیل مقام ہو سکتا ہے جو پریشان کن ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے دورہ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ منسوخ کروانے میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے حوالے سے تمام شواہد اور حقائق عوام کے سامنے لانے کا فیصہ کر لیا۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کو ٹاسک سونپ دیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان اس حوالے سے آج قومی ٹی ٹوئنٹی سکواڈ سے بھی ملاقات کریں گے جس میں چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ سمیت سی ای او وسیم خان دیگر عہدیدار بھی موجود ہوں گے۔