کشمیر میں بھارتی مظالم، گو تریس کو بھی ڈوزئیر پیش ، اقوام متحدہ تنازعہ حل کرائے : شاہ محمود کا مطالبہ
اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) وزیر خا رجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحد ہ کے 76ویں اجلاس کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران وزیر خارجہ نے انتونیو گوتریس کو کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے ڈوزیئر پیش کیا۔ تفصیلات کے مطا بق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات میں خطے میں ہونے والی پیش رفت اور مشترکہ تشویش کے دیگر امور بالخصوص افغانستان پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت سے متعلق آگاہ کیااور اقوام متحد ہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے ڈوزیئر پیش کیا۔ وزیر خارجہ کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر عبداللہ شاہدسے ملاقات اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی جانب سے منظم اور وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کے شواہد پر مشتمل جامع ڈوزیئر پیش کیا۔ ملاقات اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز نیویارک میں صدر جنرل اسمبلی کے چیمبر میں ہوئی۔ وزیر خارجہ نے صدر جنرل اسمبلی کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے صدر جنرل اسمبلی کو مقبوضہ جموں و کشمیر (آئی آئی او جے کے) میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں سے آگاہ کیا۔ وزیر خا جہ نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ اقوام متحدہ، اپنی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو ان کے جائز حق، حق خود ارادیت کے حصول کی دستیابی کیلئے، اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا، وزیر خارجہ نے افغانستان میں شدید انسانی بحران کے ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے ہنگامی معاونت کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں کئی دہائیوں سے جاری جنگ و جدل کے خاتمے اور افغانستان کی تعمیر نو کیلئے، افغانوں کہ انسانی و معاشی مدد کیلئے آگے بڑھے۔ وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کو دنیا کو درپیش متعدد چیلنجز سے نمٹنے کے لیے زیادہ نمائندہ، جمہوری، شفاف ، موثر اور جوابدہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی اصلاحات کا فیصلہ اتفاق رائے سے ہونا چاہیے، اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر کو روکنے، ویکسین کی عدم مساوات کے خاتمے اور ترقی پذیر ممالک کو وبائی امراض اور اس کے نتیجے میں سامنے آنے والے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے مناسب مالی اعانت کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے76ویں اجلاس کے موقع پر بیلجیئم کی نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محترمہ سوفی ولیمز اور رومانیہ کے وزیر خارجہ بوگڈن آریسکوسے ملاقاتیں، ملا قاتو ں کے دوران دو طرفہ تعلقات اور افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان، بیلجیم کو یورپی یونین میں پاکستان کا اہم تجارتی شراکت دار سمجھتا ہے۔ دو طرفہ تجارتی و اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم بنانے کی ضرورت پر زور دیا، وزیر خارجہ نے جی ایس پی پلس سٹیٹس کے حوالے سے پاکستان کی حمایت پر بیلجیم کی نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔ افغانستان میں انسانی و اقتصادی بحران کے خطرے کو سامنے رکھتے ہوئے، عالمی برادری کو چاہیے کہ افغان عوام کی معاونت کیلئے ٹھوس اور موثر اقدامات اٹھائے۔ بیلجیم کی نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محترمہ سوفی ولیمز نے کابل سے بیلجیم کے سفارتی عملے کے محفوظ انخلا میں پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ خصوصی تعاون پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور پاکستانی قیادت کا شکریہ بھی ادا کیا۔ شاہ محمود قریشی نے رومانیہ کے وزیر خارجہ بوگڈن آریسکوسے ملاقات کے دوران پاکستان، رومانیہ کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔پاکستان اور رومانیہ کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعلقات کے فروغ میں پاک،رومانیہ بزنس کونسل اور مشترکہ اقتصادی کمیشن کی فعالیت، اہم کردار ادا کر سکتی ہے، وزیر خارجہ نے دو طرفہ تجارتی و دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر خارجہ نے کابل سے رومانوی شہریوں کے محفوظ انخلامیں بھرپور معاونت کی فراہمی پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور پاکستانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی نیویارک میں پاکستانی میڈیا نمائندگان کے ساتھ گفتگو کی وزیرخارجہ نے وزیراعظم عمران خان کے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی ویڈیو خطاب کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے افغان انخلاء کے عمل میں پاکستان کے کردار کو سراہا ہے۔ مستحکم افغانستان کے لیے سب کو مل بیٹھنا ہوگا۔ افغانستان میں مخلوط حکومت پاکستان کی بھی خواہش ہے۔ اگر بہتر حکمت عملی نہ اپنائی تو افغانستان کے حالات بگڑ بھی سکتے ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکا کو خود داخلی سطح پر تنقید کا سامنا ہے کہ افغانستان میں خطیر رقم لگائی لیکن اس کے نتائج کیا ہیں۔ اگر امریکا نے پاکستان کی بات پر توجہ دی ہوتی تو نتائج اس کے برعکس ہوتے۔ نیویارک میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ افغانستان میں طالبان کو کامیابی دراصل سابق صدر اشرف غنی اور ان کی انتظامیہ کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کووڈ 19 کی وجہ سے ملک کو درپیش چیلنجز، معاشی بحران اور بالخصوص افغانستان پر جس مؤثر انداز میں نقطہ نظر پیش کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں انسانی حقوق کی پامالی سے متعلق بھی وزیراعظم عمران خان نے تفصیل سے بات کی اور ان کے غیر انسانی سلوک کو بے نقاب کیا۔ ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر امریکا نے پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کیا ہوتا تو افغانستان سے متعلق نتائج برعکس ہوتے اور طالبان کو کامیابی سابق صدر اشرف غنی کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ترقی کے لیے اربوں ڈالر آئے لیکن ان کا کچھ معلوم نہیں ہے۔ وہ ہوا میں اڑ گئے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پاکستان کے حوالے سے بعض امور پر غلط فہمی ہے جبکہ ہماری کوشش رہی کہ انہیں باور کرایا جائے کہ انہیں پاکستان کو کس انداز میں دیکھنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکام سے افغانستان کا معاملہ زیر بحث آیا اور دونوں اطراف سے افغانستان میں مربوط حکومت پر آمادگی کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’افغانستان کے معاملے میں دھمکی سے نہیں بلکہ صبر و تحمل، آمادگی اور تبادلہ خیال پر مبنی حکمت عملی ہونی چاہیے‘۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خبردار کیا کہ اگر افغانستان کی نئی سیاسی پیش رفت سے متعلق غلط فیصلے کیے تو حالات بگڑ سکتے ہیں۔ اس کے اثرات محض افغانستان یا پاکستان نہیں بلکہ خطے سے نکل کر دوسرے ممالک میں بھی محسوس کئے جائیں گے۔