پارٹی بیانیے میں تبدیلی: شہباز شریف کی چند ہفتوں میں لندن روانگی متوقع
تجزیہ: محمد اکرم چودھری
میاں شہباز شریف کی آئندہ چند ہفتوں میں لندن روانگی کا امکان ہے۔ وہ لندن اپنے بڑے بھائی میاں نواز شریف کے ساتھ مسلم لیگ نون اور اپنے سیاسی مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کن بات چیت کے لیے جا رہے ہیں۔ میاں شہباز شریف نے اہلخانہ اور قریبی رفقاء سے مشاورت مکمل کر لی ہے۔ مسلم لیگ نون کے صدر آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں اور عوام کے پاس جانے سے پہلے اپنی جماعت کے بیانیے میں تبدیلی چاہتے ہیں۔ وہ ووٹ کو عزت دو کے بجائے کام کو عزت دو کے بیانیے کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق میاں شہباز شریف کا موقف ہے کہ قومی سطح کی سیاست میں اختیارات کی تقسیم نہیں بلکہ ملکی مفادات کے پیش نظر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک و قوم کے مستقبل کا فیصلہ کرتے ہوئے ریاستی اداروں اور سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ کوئی بھی اکیلا فیصلے نہیں کر سکتا۔ اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف اپنے بڑے بھائی سے افواج پاکستان مخالف بیانیے کے حوالے سے حتمی بات چیت کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ریاستی اداروں کے ساتھ کشیدگی اور محاذ آرائی کے بجائے مفاہمت کی پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ میاں نواز شریف اور مریم نواز شریف کے فوج مخالف بیانیے کے ساتھ سیاست نہیں کی جا سکتی۔ اگر میاں نواز شریف اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹتے تو پھر میاں شہباز شریف سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف اپنے بھائی کے مدمقابل آنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ وہ مقابلے کے بجائے گھر بیٹھنے کو ترجیح دیں گے۔ آرمی چیف کی ایکسٹینشن کے معاملے میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف نے مریم نواز شریف اور ان کے ہم خیال گروہ کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے میں کوئی ابہام نہیں، فیصلہ پارٹی قیادت کا تھا، قوموں کی زندگی میں ایسے معاملات آتے ہیں جہاں قومی مفاد کو ذاتی مفاد سے اوپر رکھنا چاہیے۔ اسی طرح خواجہ آصف نے بھی کہا ہے کہ قیادت کی سطح پر جھگڑوں کو ختم ہونا چاہیے۔ ان دونوں رہنماؤں کے بیانات ثابت کرتے ہیں کہ مسلم لیگ نون کے اندر بیانیے کے حوالے سے اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں اور اب معاملہ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ میاں شہباز شریف کا دورہ لندن مسلم لیگ کے سیاسی مستقبل کا تعین کرے گا۔