• news

   الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال ، الیکشن کمشن کو پابند نہیں کیا جاسکتا 

اسلام آباد(محمد صلاح الدین خان سے )آئینی ماہرین نے کہا ہے کہ جنرل انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کا فیصلہ اپوزیشن سے مشاورت کے بعد پارلیمنٹ کرسکتی ہے الیکشن کمیشن کو پابند نہیں کیا جاسکتا کہ وہ حکومتی دبائو پر ای وی ایم کا استعمال کرے ، الیکشن کمیشن آئینی ادارہ جو سپریم کورٹ کے انڈرکام کرتا ہے ،صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ای وی ایم کو استعمال میں نہیں لایا جاسکتا اس میں بہت سی پیچیدگیاں ہیں سپیکر اسد قیصرکی سربراہی میں مشاورتی کمیٹی کی اپوزیشن سے ملاقاتیں اور مشاورت کی د عوت اچھی پیش رفت ہے ۔ سپریم کورٹ کے سنیئر وکیل سابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رزاق اے مرزا نے کہا کہ جنرل انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کا متفق ہونا ضروری ہے کسی بھی نئی چیز کے استعمال کے لیے پہلے اس کے ٹیسٹ تجربات ہونے چاہیں حکومت کو کنٹونمنٹ بورڈ الیکشن میں ای وی ایم کے استعمال کا تجربہ کرنا چاہیے تھا۔سابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب صدیق بلوچ نے شروع میں ہر چیز نئی ہوتی استعمال کے بعد اسکی خوبیاں خامیاں سامنے آتی ہیں کئی ممالک میں ای وی ایم کے ذریعے کامیابی سے الیکشن ہورہے ہیں جو بھی کام کیا جائے وہ آئین و قانون کے مطابق اور سیاسی جماعتوں سے مشاورت سے کیا جائے۔ممبر پاکستان بار کونسل امجد علی شاہ نے کہا ہر معاملے میں آئین کی بالادستی کو تسلیم کیا جائے اور باہمی افہام و تفہیم سے فیصلے کیے جائیں تو تصادم اور ٹکرائو کی سیاست سے بچا جاسکتا ہے۔عدلیہ بحالی تحریک کے صدر سنیئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ حشمت حبیب نے کہا کہ اداروں کو سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہیے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کا الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر متفق ہونا نہ ہونا پارلیمنٹ کا معاملہ ہے وہ مشاورت کے بعد حکم جاری کرنے کی مجاز اتھارٹی ہے ہر معاملے میں صدارتی آرڈیننس کا اجرا ء معاملات کو مشکوک بناتا ہے،سنیئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ طلعت حسین نے کہا کہ آخر میں ہر مسلہ ٹیبل ٹاک پر آجاتاہے معاملات کے حل کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو صبرو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ایڈووکیٹ چوہدری قمر نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور اس کے ممبر ان کا احترام تمام سیاسی جماعتوں کے افراد پر لازم ہے الفاظ کا چنائو احتیاط سے کرنا چاہیے ای وی ایم کا استعمال جب بیرونی ممالک میں کامیابی سے ہو سکتا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں،ادارے جتنے مضبوط اور غیر جانبدارہوں گے پاکستان اتنا ہی مستحکم ہوگا۔

ای پیپر-دی نیشن