کراچی کے مسائل ملکر حل کریں : عمران
کراچی ( وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا اور کہا کراچی کی بہتری‘ مسائل کے حل کیلئے سندھ اور وفاقی حکومت کو ملکر چلنا پڑے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ سے کہتا ہوں بنڈل آئی لینڈ منصوبے پر نظرثانی کریں۔ تفصیلات کے مطابق کینٹ سٹیشن پر جدید کے سی آر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ گورنر سندھ عمران اسماعیل، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت وفاقی وزراء اسد عمر، علی زیدی، فواد چوہدری اور دیگر نے بھی شرکت کی۔ وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے کے افسران اور مزدور بھی موجود ہیں۔ یہ بڑاموقع ہے، آج ہم کراچی میں کے سی آر منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ رہے ہیں ۔ ترقی یافتہ ملکوں کی ترقیوں کو عمومی طور پر ایک شہر لیڈ کرتا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کراچی کی اہمیت کا پوری طرح اندازا نہیں لگا سکتے، ہم سب جانتے ہیں کراچی 70کی دہائی میں کیا تھا۔ افسوس ہے 80کی دہائی میں کراچی میں انتشار شروع ہوا۔ ماضی میں کراچی تیزی سے اوپر جا رہا تھا۔ انگلینڈ میں لندن، امریکہ میں نیویارک اور پاکستان میں کراچی ہے۔ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کا فائدہ پورے پاکستان کو ہوگا۔ بنیادی انفراسٹرکچر میں سب سے اہم چیز شہر کا ٹرانسپورٹ ہوتا ہے۔ کراچی کا دوسرا بڑا مسئلہ پانی کا ہے۔ کے فور منصوبہ کراچی کیلئے نعمت ہوگی۔ بریفنگ دی گئی ہے کہ 2سال میں منصوبہ مکمل ہوجائے گا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی کی بہتری کیلئے سندھ اور وفاقی حکومت کو ملکر چلنا پڑے گا۔ سیاسی اختلاف بھلا کر ملک اور سندھ کی خاطر کراچی میں ملکر چلنا پڑے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ سے کہتا ہوں بنڈل آئی لینڈ منصوبے پر نظرثانی کریں۔ راوی سٹی منصوبے سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ راوی سٹی لاہور کو بچانے کیلئے بنارہے ہیں۔ لاہور پھیلتا جارہا ہے، ابھی سے پلاننگ نہ کی تو مسائل بڑھ جائیں گے۔ کراچی بھی تیزی سے بڑھ گیا ہے۔ ہمیں اس کیلئے پلاننگ کرنا ہوگی۔ بنڈل آئی لینڈ منصوبے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی حکومت صحیح معنوں میں کراچی پر توجہ نہیں دے سکی۔ بنڈل آئی لینڈ منصوبے کیلئے باہر سے لوگ پیسے لانے کو تیار ہیں۔ اوورسیز پاکستانی ہماری ضرورت ہیں۔ پاکستان میں ڈالر آئیں گے تو کرنسی مستحکم ہوگی۔ راوی منصوبے میں بھی باہر سے پیسہ آئے گا۔ بنڈل آئی لینڈ کا فائدہ سندھ کو ہوگا اس پر نظرثانی کی جائے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ کراچی میں گزشتہ سال سیلابی صورتحال تھی۔ پھر ٹرانسفارمیشن پلان بنایا گیا۔ کراچی کے بڑے نالے صاف کئے گئے۔ این ڈی ایم اے کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ بنڈل آئی لینڈ میں باہر سے سرمایہ کاری آئے گی۔ بنڈل آئی لینڈ پر ہم سندھ حکومت سے بات کریں گے۔ کے سی آر منصوبے کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ کے سی آر منصوبہ 200ارب کی لاگت سے مکمل ہوگا۔ بڑے پراجیکٹ مشکل ہوتے ہیں۔ اس کیلئے حکومت کی توجہ ضروری ہوتی ہے۔ کے سی آر کیلئے سندھ اور وفاقی حکومت کو مل کر زور لگانا ہوگا۔ وزیر ریلوے اعظم سواتی اور وفاقی وزیر اسد عمر نے بھی اظہارخیال کیا۔ وزیراعظم عمران خان سے کراچی میں علمائے کرام کے وفد نے ملاقات کی۔ اعلامیہ کے مطابق علمائے کرام نے وزیر اعظم کو ناموس رسالتؐ‘ اسلاموفوبیا اور مسلم امہ کے اتحاد کیلئے اقدامات پر خراج تحسین پیش کیا اور وزیراعظم کے ریاست مدینہ کے وژن کی تائید‘ حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ معاشرتی اصلاح کیلئے علمائے کرام کا خصوصی کردار ہے۔ جنسی جرائم کے سدباب کیلئے حکومت‘ اساتذہ اور علمائے کرام کو ملکر کام کرنا ہوگا۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو افغانستان میں جنگ کے نتائج پر مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ افغانستان میں امن و استحکام کے لئے طالبان حکومت کے ساتھ تعاون پر زور دیا۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع اپنے مضمون میں لکھا کہ 2001 سے دنیا کو بار بار آگاہ کیا کہ افغان جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔ افغان جنگ کے نتائج پر پاکستان کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ امریکی کانگریس میں پاکستان پر الزامات لگائے جانے پر حیرانی ہوئی۔ وزیراعظم نے لکھا کہ نائن الیون کے بعد یکے بعد دیگرے آنے والی افغان حکومتیں افغانوں کی نظروں میں مقام پیدا نہ کرسکیں۔ یہی وجہ تھی کہ کوئی بھی بدعنوان اور ناکام حکومت کے لئے لڑنے کو تیار نہ تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا 3 لاکھ افغان سکیورٹی فورسز کا ہتھیار ڈالنے کا ذمہ دار پاکستان ہے؟۔ حقیقت کو تسلیم کرنے کی بجائے افغان اور مغربی حکومتوں نے پاکستان پر الزام لگانے کے لئے بھارت کے ساتھ مل کر جعلی خبریں پھیلائیں۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے مضمون میں لکھا کہ اب الزام تراشی کا رویہ ترک کردینا چاہیے اور افغانستان کے مستقبل کی فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں امن و استحکام کے لئے نئی حکومت کے ساتھ تعاون کیا جائے۔ طالبان کی حکومت اور بین الاقوامی برادری کی شمولیت ہر ایک کے لئے مثبت مفادات لائے گی۔ اگر ماضی کی غلطیوں کو دہرایا تو بڑے پیمانے پر مہاجرین اور دہشت گردی جیسے مسائل بڑھیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نائن الیون کے بعد کے تمام عرصے میں اسلام آباد میں سیاسی مفاد غالب رہا۔ صدر آصف زرداری جو بلاشبہ پاکستان کی قیادت کرنے والے سب سے کرپٹ شخص ہیں نے امریکیوں سے کہا کہ وہ پاکستانیوں کو نشانہ بناتے رہیں کیونکہ ضمنی نقصان امریکیوں کو پریشان کرتا ہے اور اس سے مجھے کوئی پریشانی لاحق نہیں۔ ہمارے اگلے وزیراعظم نواز شریف بھی ان سے مختلف نہیں تھے۔