طلب رسد میں فرق‘ موسمیاتی تبدیلی مہنگائی بڑھی: وزارت خزانہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزارت خزانہ کی ماہانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی عالمی مارکیٹ میں اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ طلب و رسد کے فرق اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مہنگائی بڑھی۔ ستمبر میں مہنگائی کی شرح 8.4 فیصد تک رہ سکتی ہے۔ گھی کی قیمت میں 45 سے 50 روپے کمی کی گئی ہے۔ آٹا ملیں 20 کلو آٹے کا تھیلا 1100 روپے میں فراہم کریں گی۔ چینی کا نرخ 89 روپے 75 پیسے مقرر کیا گیا ہے۔ آئندہ مہینوں میں برآمدات تین ارب ڈالر سے زائد رہیں گی۔ رواں سال کپاس کی پیداوار 20 فیصد بڑھنے کا امکان ہے۔ جولائی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار سست رہی مون سون‘ عید تعطیلات کے باعث بڑی صنعتوں کی پیداوار 2.3 فیصد رہی۔ مالی سال کے دو ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ منفی 203 ارب ڈالرز رہا۔ گزشتہ سال اسی عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 833 ملین ڈالر سرپلس تھا۔ جولائی میں بجٹ خسارہ 237 ارب 80 کروڑ روپے رہا ہے۔ جولائی اگست میں ٹیکس وصولیاں 857 ارب 80 کروڑ روپے رہیں، گزشتہ برس جولائی اگست میں ٹیکس وصولیاں 602 ارب 60 کرورڑ روپے تھیں۔ جولائی اگست میں 5 ارب 40 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں۔ اسلام آباد نمائندہ خصوصی کے مطابق وزارت خزانہ کے معاشی اپ ڈیٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سال کپاس کی پیدا وار8.5ملین بیلز ہو گی۔ مالی سال کے دو ماہ جولائی اور اگست کا جائزہ لیا گیا اور کہا گیا ہے کہ پاکستان ہائی گروتھ کے را ستے پر ہے۔ تاہم جو رسک موجود ہیں ان میں عالمی طور پر اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ،کرونا وائرس کی نئی اقسام اور افغانستان کے اندر نئی صورتحال شامل ہے۔کرنٹ اکائونٹ کا خسارہ 4.1فی صد بڑھا ۔ برآمدات4.6بلین ڈالر رہیں۔ ملک میں ٹریکٹرز کی فروخت بھی بڑھی ہے۔ افراط زر8.4 فی صد بڑھا۔