• news

ای ووٹنگ :  اپوزیشن سے مذاکرات کریں، وزیراعظم کی ہدایت

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام شریف فیملی سے لوٹی ہوئی دولت کی ریکوری چاہتے ہیں۔ شہباز شریف کا کیس روزانہ کی بنیاد پر چلے تو وہ اگلے چھ ماہ میں کم از کم 25 سال کے لئے جیل جا سکتے ہیں۔ پارلیمان کے اندر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان انتخابی اصلاحات پر بات چیت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ یہ بات چیت وقت ضائع کرنے کے لئے نہیں بلکہ معاملات کو آگے بڑھانے کے لئے ہونی چاہئے، ہم ای وی ایم اور آئی ووٹنگ پر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ آج پاکستان کی معیشت میں اہم حصہ اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات ہیں، اگر ہم نے انہیں ووٹ کا حق نہ دیا تو ان کے ساتھ بڑی زیادتی ہوگی۔ کابینہ نے چاند کی رویت کے بارے میں نجی اعلانات پر پابندی عائد کر دی ہے۔ 2013 میں سڑکوں کے ٹھیکے2021 کے ٹھیکوں کے مقابلے میں مہنگے تھے، این ایچ اے اب جو سڑک بنا رہی ہے وہ 2013کے مقابلے میں فی کلو میٹر تقریبا10 کروڑ روپے سستی تعمیر ہو رہی ہے، کابینہ نے ٹیلیفون انڈسٹریز آف پاکستان کی نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کو منتقلی کی منظوری دے دی ہے، این آر ٹی سی ہری پور کے قریب فیوچر ٹیکنالوجیز کا یونٹ بنے گا، وفاقی کابینہ نے سوشل میڈیا سے متعلق رولز کی بھی منظوری دی ہے جس کے بعد اب سوشل میڈیا سے متعلق کمپنیوں کو پاکستان کے رولز کے تحت کام کرنا ہوگا۔ گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حسب معمول وفاقی کابینہ کے اجلاس کے آغاز میں انٹرنیٹ ووٹنگ اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے ڈاکٹر بابر اعوان اور علی محمد خان کو ہدایت کی ہے کہ وہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے اور الیکٹرانک ووٹنگ کے دو معاملات پر اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کریں۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینا اور ای وی ایم انتخابی اصلاحات کا لازمی حصہ ہوں گے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ الیکشن سے متعلقہ 70 فیصد تنازعات نتائج میں تاخیر کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں، پرائیویٹ کمپنی کی جانب سے 20 مشینیں منگوائی گئی ہیں، ان مشینوں پر الیکٹرانک ووٹنگ کا میکنزم دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مشترکہ اجلاس طلب کریں گے، ہم اپنا ایجنڈا مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے اور اپوزیشن سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ میں بلند عمارتوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، مختلف شہروں میں ہوائی اڈوں کے قریب بلند عمارتوں کیلئے این او سی کی شرط ختم کرنے اور لوگوں کو بلند عمارتیں تعمیر کرنے کی جانب راغب کرنے پر بات ہوئی۔ اس معاملہ پر چار رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو عالمی معیارات کا جائزہ لے گی۔ کمیٹی ایک ہفتہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ اسد عمر اور فیصل سلطان کو کمیٹی میں شامل کیا جائے گا۔  انہوں نے بتایا کہ ٹیلی فون انڈسٹریز آف پاکستان کے ملازمین کی ملازمتوں کو بھی تحفظ فراہم کیا گیا ہے، این آر ٹی سی، ٹی آئی پی کے 158 ملازمین کو ملازمت فراہم کرے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وفاقی کابینہ نے نیشنل ایکشن پلان برائے بزنس اینڈ ہیومن رائٹس کی منظوری دی ہے، پاکستان ایشیا میں پہلا ملک ہے جس نے نیشنل ایکشن پلان برائے بزنس اینڈ ہیومن رائٹس منظور کیا ہے۔ جو تمام کاروباروں پر لاگو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے پاکستان آن لائن ویزا سسٹم کے ذریعے ای ویزا ایپلی کیشن کی بھی منظوری دی، یہ سہولت 191 ممالک کو دستیاب ہوگی، پہلے یہ ویزا سہولت صرف 50 ممالک کو دستیاب تھی۔ انہوں نے کہا کہ بزنس ویزا اور سیاحتی ویزا کی سہولت دنیا کے 191ممالک کے شہری گھر بیٹھے حاصل کر سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے محمود باقی مولوی کا بورڈ آف کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ممبر کی حیثیت سے استعفی منظور کرلیا ہے، ان کی جگہ باقی مدت کے لئے سعود اعظم ہاشمی کو بورڈ ممبر تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے حکم پر ڈرگ پرائسنگ کمیٹی کی سفارشات پر 34 ادویات کے برانڈز کی نئی قیمتیں مقرر کرنے کی منظوری دی۔ انہوں نے بتایا کہ انڈونیشیا کو کووڈ 19 وبا سے مقابلہ کیلئے انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی پاکستان کے عوام کی طرف سے محبت کا اظہار ہے۔وفاقی کابینہ نے پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی دوبارہ تشکیل کی منظوری دی ہے۔ اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے وزارت مذہبی امور کی جانب سے رویت ہلال کے معاملہ پر تجویز کی منظوری دی ہے۔ اس تجویز کے مطابق وفاقی، صوبائی اور ضلعی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی، محکمہ موسمیات، سپارکو، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور وزارت مذہبی امور کے نمائندے کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ چاند کی رویت کا اعلان کرنے کا اختیار صرف مرکزی رویت ہلال کمیٹی کو ہوگا۔ فیڈرل رویت ہلال کمیٹی میں ہر صوبے سے دو ممبران تعینات کئے جائیں گے جبکہ نجی کمیٹیوں کی جانب سے چاند کی رویت کے پیشگی اعلان پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 23 ستمبر 2021  کو ہونے والے اجلاس، کابینہ کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کے 9 ستمبر 2021  کے اجلاس، کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے 13 ستمبر 2021 اور 17 ستمبر 2021 کے اجلاسوں اور کابینہ کمیٹی برائے ڈسپوزل آف لیجسلیٹو کیسز کے 23 ستمبر 2021 کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔  برآمدات میں 35 فیصد اضافہ ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں ایک مرتبہ پھر بڑھی ہیں، درآمدی اشیا  کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے لیکن دوسری جانب عوام کی آمدن میں بھی اضافہ ہوا ہے، زرعی شعبہ میں کاٹن اور دیگر فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، شہروں میں درآمدی اشیا  کا استعمال زیادہ ہوتا ہے اس لئے وہاں قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا کیس میرٹ پر روزانہ کی بنیاد پر چلے تو شہباز شریف کو اگلے چھ ماہ کے دوران کم از کم 25 سال کی جیل ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ان کا کیس روزانہ کی بنیاد پر چلے گا تاکہ کبھی ایک خبر لگا کر خوشی کے شادیانے بجانا کبھی دوسری خبر لگا کر لڈو بانٹنے کا سلسلہ ختم ہو۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری تجویز ہے کہ کووڈ وبا کے دوران پارلیمنٹ میں کورم کے قانون کو معطل کر دینا چاہئے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سروسز ہوٹل کا معاملہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کو بھیج دیا تھا، سینیٹ کی کمیٹی نے اعتراض کیا تھا کہ اس کی قیمت زیادہ ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی کے حوالے سے قانون سازی میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور دیگر اداروں کو حصہ بنایا گیا ہے، وزارت مذہبی امور نے پانچ سال قید کی سزا تجویز کی تھی، کابینہ نے اس پر اتفاق نہیں کیا، انہوں نے کہا کہ ملک میں تنخواہ دار طبقے کے لئے مہنگائی ہوئی ہے لیکن دیگر شعبوں میں لوگوں کی آمدن میں اضافہ ہوا ہے، دیہات میں لوگوں کی آمدن میں اضافہ ہوا ہے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ چینی، گندم، دالیں، گھی بیرون ممالک سے درآمد کئے جاتے ہیں، اس لئے ان کی قیمت میں اضافہ عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ زرعی زمینوں کو ہائوسنگ سوسائٹیوں میں بدلنے سے فورا اجتناب کرنا چاہئے، صوبوں کو اس معاملہ پر غور کرنا چاہئے۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق  وزیراعظم عمران خان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور انتخابی اصلاحات پر پارٹی اور اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی اور اتحادیوں کا اجلاس آج  2 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کر لیا۔ ذرائع نے بتایا کہ پارلیمانی پارٹی اور اتحادیوں کو انتخابی اصلاحات بل میں ترمیم پر بریفنگ دی جائے گی جبکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین، آئی ووٹنگ اور انتخابی اصلاحات پر اتفاق کرنے کیلئے مشاورت ہوگی۔ 

ای پیپر-دی نیشن