• news
  • image

صحابہ کرام کا ذوق نماز(۱)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذوق عبادت کا اثر صحابہ کرام کی طبیعتوں پر بھی ہوا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ طبع رفیق القلب تھے۔ نماز میں کھڑے ہوکر قرآن پڑھتے۔آنکھوں سے آنسوئوں کا سیلاب رواں ہو جاتا، لہجے میں وہ گداز تھا کہ اردگرد کا سارا ماحول ایک روحانی کیفیت میں ڈوب جاتا۔ کبھی مسجد حرام میں نماز ادا کرتے تو آپ کے اردگرد قرآن سننے والوں کو ہجوم ہوجاتا۔ جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہو جاتے۔ اس پر کفار نے رکاوٹ ڈالنی شروع کی تو گھر کے ایک گوشے میں نماز ادا کرنے لگے لیکن اسے سننے کے لئے  پھر لوگ گھر کے باہر جمع ہوجاتے۔ 
حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر قاتلانہ حملہ ہوا ایسے عالم میں بھی حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی۔ حضرت مسور بن مخرومہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دوسرے دن صبح کے وقت ان کے گھر گیا ان پر زخموں کی شدت کی وجہ سے غشی طاری تھی اور ان کے اوپر ایک کپڑا پڑا ہوا تھا۔ میں نے پوچھا آپ لوگوں کی ان کے بارے میں کیا رائے ہے؟ لوگوں نے کہا جیسے آپ مناسب سمجھیں، میں نے کہا آپ لوگ انہیں نماز کا نام لے کر پکاریں،کیونکہ نماز ہی ایسی چیز ہے، جس کی وجہ سے یہ سب سے زیادہ گھبرائیں گے۔ چنانچہ لوگوں نے کہا امیر المومنین نماز کا وقت ہوگیا ہے۔ اس پر آپ نے فوراً آنکھیں کھول دیں، اور فرمایا۔ اللہ کی قسم جو آدمی نماز چھوڑ دے اس کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نماز ادا فرمائی اور حالت یہ تھی کہ ان کے زخم سے مسلسل خون بہہ رہا تھا۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نماز اور تلاوت کے ذوق سے معمور تھے۔ نماز میں کثرت گریہ سے ریش مبارک آنسوئوں سے تر ہو جاتی۔ ساری رات نماز پڑھتے اور ایک رکعت میں قرآن ختم کر لیتے۔ عطا بن ابی ریاح کہتے ہیں حضرت عثمان نے ایک مرتبہ حرم میں نماز پڑھائی پھر مقام ابراہیم کے پیچھے کھڑے ہوئے اور وتر کی ایک  رکعت میں سارا قرآن ختم کر دیا۔حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا چہرہ اذان سنتے ہی متعیر ہو جاتا، ارشاد فرماتے اس امانت کو ادا کرنے کا وقت آ گیا ہے، جسے اٹھانے سے زمین و آسمان عاجز آگئے۔ نماز میں ایسی محویت ہوتی کہ جسم میں ترازو ہونے والا تیر کھینچ لیاگیا اور آپ کو مطلق خبر نہ ہوسکی ۔’’امام مظلوم حسین بن علی کربلا کے میدان میں رونق افروز ہوتے ہیں۔ عزیزوں اور دوستوں کی لاشیں میدان جنگ میں نظر کے سامنے پڑی ہوتی ہیں، ہزاروں اشقیاء آپ کو نرغہ میں لئے ہوئے ہیں۔‘‘ اتنے میں نماز کا وقت آجاتا ہے۔ ایسے عالم میں بھی آپ نماز کو نہیں بھولتے۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن