جھوٹ شہباز اور شریف فیملی کا وطیرہ ، لوٹے گئے 25 ارب ہمارا نہیں عوام کا پیسہ : فواد چودھری
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ شہباز شریف 25 ارب روپے کی کرپشن کا جواب دینے کی بجائے مسلسل جھوٹ بولتے رہے۔ جو دولت انہوں نے لوٹی وہ ہمارا ذاتی نہیں پاکستان کے عوام کا پیسہ ہے۔ جھوٹ بولنا شریف فیملی کا وطیرہ بن چکا ہے۔ دو روز پہلے بھی جعلی خبریں چلائی گئیں۔ لندن میں سلمان شہباز کے خلاف کیس حکومت کی طرف سے نہیں بھجوایا گیا۔ اس کیس میں تحقیقات برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے اپنے طور پر کیں۔ فیک نیوز چلانے والوں کے چہرے سب اچھی طرح جانتے ہیں۔ شہباز شریف کے خلاف پاکستان میں دو مقدمات ہیں۔ نیب لاہور نے 7 ارب 32 کروڑ روپے کا ایک کیس دائر کیا جبکہ دوسرا کیس 25 ارب روپے کی کرپشن کا ہے۔ العربیہ اور رمضان شوگر ملز کے ذریعے 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ان کیسوں کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب بھی موجود تھے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ایک گھنٹہ دس منٹ تک وہ مسلسل جھوٹ بولتے رہے۔ جھوٹ بولنا شریف فیملی کا وطیرہ بن گیا ہے۔ یہ کیس نہ تو حکومت پاکستان کی طرف سے بنایا گیا ہے اور نہ ہی اس میں شہباز شریف شامل ہیں۔ اس بارے میں دو روز پہلے فیک نیوز چلائی گئی۔ اس میں جو چہرے ملوث ہیں انہیں سب جانتے ہیں۔ یہ فیک نیوز منفی پروپیگنڈے کا حصہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی ادارے نے ہمارے یونٹ سے رابطہ کر کے ہنڈی کے ذریعے بھیجی گئی رقوم کی تفصیلات مانگی تھیں۔ کابینہ نے 23 جون 2020ء کو ایکشن میٹرک طے کئے۔ کابینہ نے معاملہ کی مکمل چھان بین کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب اس پر تحقیقات شروع ہوئیں تو معلوم ہوا کہ العربیہ اور رمضان شوگر ملیں ایک منظم منی لانڈرنگ نیٹ ورک چلا رہی تھیں۔ 2008سے 2018تک دس سالوں میں 57 مشتبہ اکائونٹس سے 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ ہوئی۔ ان اکائونٹس میں سے اکثریت ان شوگر ملوں میں کام کرنے والے ملازمین کے ناموں پر بنائے گئے تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ طویل لسٹ ہے، ان دس سالوں میں جو کچھ ہوا اس کا خمیازہ ہم آج بھگت رہے ہیں۔ آج اسی کرپشن کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام ٹرانزیکشنز بینکوں سے ہوئی ہیں، یہ دستاویزی ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 7 ارب 32 کروڑ روپے کے نیب ریفرنس میں شہباز شریف نے ان وارڈ ٹی ٹیز کیں۔ نصرت شہباز کے اکائونٹ میں 26 مشتبہ ٹی ٹیز آئیں جو 1.9 ملین ڈالر کی تھیں۔ اسی طرح حمزہ شہباز کے اکائونٹ میں 181 ملین روپے کی 23 جعلی ٹی ٹیز اور 2.98 ملین ڈالر آئے۔ سلمان شہباز کے اکائونٹ میں 18 ملین ڈالر مالیت کی 22 جعلی ٹی ٹیز آئیں۔ یہ تمام ٹی ٹیز سلمان شہباز، حمزہ شہباز، نصرت شہباز اور شہباز شریف کے نام پر آئیں۔ انہوں نے بتایا کہ مسز رابعہ عمران نے 0.75 ملین ڈالر کی 10 مشتبہ ٹی ٹیز وصولی کیں جبکہ جویریہ علی نے 0.28 ملین امریکی ڈالر کی ٹی ٹیز وصول کیں۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ شہباز شریف کو اپنی پریس کانفرنس کے دوران ان مشتبہ اکائونٹس سے ہونے والی مشتبہ ٹی ٹیز کا جواب دینا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے عوام کا پیسہ لوٹا ہے، یہ پیسہ عمران خان کا اور ہمارا ذاتی پیسہ نہیں، یہ پاکستان کے عوام کا پیسہ ہے۔ یہ اہم پراسیس ہے۔ اس میں رکاوٹ یہی ہے کہ اس میں مقدمات روزانہ کی بنیادوں پر نہیں چل رہے۔ ہمارا عدالتوں سے مطالبہ ہے کہ ان مقدمات کی روزانہ کی بنیادوں پر سماعت ہونی چاہئے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ شہباز شریف کہہ رہے ہیں کہ برطانیہ میں شہباز شریف بری ہوتے ہیں تو اسے ان کی بریت سمجھا جائے لیکن یہاں پر عدالتوں میں وہ اپنے بچوں کے کیسوں سے لاتعلقی کا اظہار کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام مشتبہ ٹی ٹیز شہباز شریف کی وزارت اعلی کے دوران ممکن ہوئیں کیونکہ وہ ملک کے سب سے بڑے صوبے کے وزیراعلی تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ شہباز شریف نے اپنی پریس کانفرنس میں نیب پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل سلیم شہزاد کے دورہ برطانیہ کا بار بار ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا دورہ ایک کورس میں شرکت کے لئے تھا۔ سلیم شہزاد اکیلے نہیں گئے، باقی دنیا کے لوگ بھی اس میں شرکت کے لئے گئے۔ وہ برطانیہ اس کیس کے لئے کبھی نہیں گئے۔ قبل ازیں پریس کانفرنس کے آغاز میں انہوں نے بتایا کہ آج وزیراعظم کو دو اہم پریزنٹیشنز دی گئیں۔ ہم مشترکہ اجلاس میں انتخابی اصلاحات پیش کریں گے، مشترکہ اجلاس سے منظوری کے بعد اصلاحات حتمی ہو جائیں گی۔ ہم ایک سال سے کوشش کر رہے ہیں کہ اپوزیشن سے گفتگو ہو اور ہم ان اصلاحات پر آگے بڑھ سکیں، ہماری کوشش اب بھی جاری رہے گی۔