خیبر پی کے میں کرپشن اتنی زیادہ عوام کو کچھ ڈلیور نہیں ہوسکتا: چیف جسٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر ) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ خیبر پی کے میں کرپشن اتنی زیادہ ہے کہ عوام کو کچھ ڈلیور نہیں ہو سکتا۔ سپریم کورٹ نے زلزلہ زدہ علاقوں میں ترقیاتی کاموں سے متعلق ایرا کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے تمام منصوبوں کے تصویری شواہد طلب کر لئے۔ سپریم کورٹ میں کے پی کے کے زلزلہ زدہ علاقوں میں سکولوں کی عدم تعمیر پر ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربرا ہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ قیام سے لیکر اب تک ایرا کیا کر رہا ہے؟۔ 2005 سے اب تک 540 سکول کیوں نہیں بن سکے؟۔ ایرا کو ملنے والا پیسہ کہاں خرچ ہوا؟۔ ایرا کی رپورٹ صرف آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے، زلزلہ متاثرین کی مدد تو قوم نے کی تھی ایرا نے کیا کیا؟۔ لوگوں نے تو حج کا پیسہ بھی زلزلہ متاثرین کو دیدیا تھا۔ ایرا کو ملنے والے 205 ارب روپے کہاں خرچ ہوئے؟۔ آج تک سکول کھلے آسمان تلے کیوں چل رہے ہیں؟۔ زلزلہ متاثرہ علاقوں کو تو دو سال میں دوبارہ بن جانا چاہیے تھا، بین الاقوامی امداد بھی آئی، لوگوں نے بھی پیسہ دیا اور حکومت نے بھی۔ متاثرہ علاقوں میں تو مثالی ترقی ہونی چاہیے تھی۔ چیف جسٹس نے کہا سکول اب بن رہے ہیں 16 سال بچے کیا کرتے رہے؟۔ کتنے بچے سکول نہ ہونے کی وجہ سے بھاگ گئے ہونگے۔ جیسی عمارتیں بن رہی ہیں چھ ماہ میں گر جائیں گی۔ بچوں اور اساتذہ کی زندگیاں خطرے میں لگ رہی ہیں۔ خیبر پی کے میں کرپشن اتنی زیادہ ہے کہ عوام کو کچھ ڈلیور نہیں ہو سکتا۔ دوران سماعت ترقیاتی کام کرنے والے ٹھیکیداروں سے بھتہ مانگنے کا انکشاف بھی ہوا۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا دہشتگرد ٹھیکیداروں سے بھتہ مانگ رہے اور دھمکیاں بھی دے رہے ہیں، کئی ٹھیکیدار بنوں اور ڈی آئی خان میں کام چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں۔ عدالت نے تمام سکولوں میں سکیورٹی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کا حکم دیا۔ کیس کی مزید سماعت ایک ماہ تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔