امریکی سینٹ میں پاکستان مخالف بل پر خاموش نہیں رہیں گے :شاہ محمود
اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امریکی سینیٹرز کی جانب سے افغانستان سے متعلق مجوزہ مسودہ قانون پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ڈنمارک کے وزیر خارجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکا میں لابیز اور ہمارے ہمسائے اس بل کے پیچھے ہیں۔ کانگریس کو افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو سمجھنا ہو گا۔ افغانستان کے معاملے پر پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ اس موقع پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جی ایس پی پلس سٹیٹس کے لیے پاکستان کو سپورٹ کرنے پر ڈنمارک کے شکرگزار ہیں، پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان گرین پارٹنر شپ معاہدہ ہوا ہے۔ پاکستان اور ڈنمارک کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات جمعہ کو وزارت خارجہ میں منعقد ہوئے۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی جبکہ ڈینش وفد کی قیادت ڈنمارک کے وزیرخارجہ یپے کوفو نے کی۔ مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان قابل تجدید توانائی اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے دو طرفہ تعاون کا فروغ قابل ستائش ہے۔ دونوں ممالک کی پارلیمان میں پاکستان اور ڈنمارک پارلیمانی فرینڈشپ گروپس کی موجودگی، پارلیمانی روابط کے فروغ کا باعث ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں افغانستان کے حوالے سے سپائلرز کی موجودگی اور عزائم سے باخبر رہنا ہو گا۔ وزیر خارجہ نے پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال میں بہتری کے تناظر میں، ڈینش ہم منصب کے ساتھ ٹریول ایڈوائزی پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا۔ ڈینش وزیر خارجہ نے ڈینش شہریوں کے کابل سے محفوظ انخلا میں معاونت پر پاکستانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں القاعدہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کیلئے امریکا کو پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے پر بات چیت کی تصدیق کر دی۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈنمارک کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، کاروبار میں آسائشیں کے حوالے سے پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے۔ ڈینش کمپنیاں، پاکستان میں سرمایہ کاری کے زریعے ان مراعات سے استفادہ کرسکتی ہیں۔ امریکا کی جانب سے افغانستان میں القاعدہ کے ٹھکانوں پر حملوں کیلئے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ پاکستانی فضائی حدود کے مفید ہونے سے متعلق بات چیت ہوئی ہے، امریکا اور پاکستان کے درمیان آنے والے دنوں میں اس تعاون کو جاری رکھنے پر بات چیت جاری ہے۔ شاہ محمود نے کہا کہ اس معاملے پر تمام فوائد و نقصانات پر غور و خوض کے بعد حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی۔ امریکی سینٹ میں پاکستان پر پابندیاں لگانے کے بل سے متعلق سوال کے جواب میں شاہ محمود نے مزید کہا یہ ریپبلکن سینیٹرز کا تجویز کردہ بل ہے جو جوبائیڈن حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ہیں۔ امریکی ایوان کو سمجھنا چاہیے کہ پاکستان نے انسداد دہشتگردی کی جنگ میں افغان امن کے لیے امریکا کا ساتھ دیا، پاکستان اپنے مفادات کا مکمل تحفظ کرے گا۔