• news

حکومتی ،اپوزیشن  شخصیات 700سمیت پاکستانیوںکی آف شور کمپنیاں

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پنڈورا پیپرز میں 700 سے زائد پاکستانیوں کی آف شور کمپنیاں سامنے آگئیں۔ پنڈورا پیپرز میں وزیرخزانہ شوکت ترین کی آف شور کمپنی جبکہ وفاقی وزیر مونس الٰہی اور سینیٹر فیصل واوڈا کی آف شور کمپنیاں سامنے آئیں۔ تحقیقات میں پنجاب کے سینئر وزیر عبدالعلیم خان کی آف شور کمپنی سامنے آئی جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار کے بیٹے کی آف شور کمپنی بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہے۔ پنڈورا پیپرز میں پیپلز پارٹی کے شرجیل میمن کی آف شور کمپنی بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ وفاقی وزیرصنعت خسرو بختیار کے اہل خانہ کی آف شور کمپنی بھی پنڈورا پیپرز میں سامنے آئی ہے۔ وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی وقار مسعود کے بیٹے کی بھی آف شور کمپنی نکل آئی جبکہ ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ کی آف شور کمپنی بھی پنڈورا پیپرزمیں شامل ہے۔ اس کے علاوہ پنڈورا پیپرز میں کچھ ریٹائرڈ فوجی افسران،کچھ بینکاروں، کاروباری شخصیات اور کچھ میڈیا مالکان کی آف شورکمپنیاں بھی سامنے آئیں ہیں۔ اگر قانون کے مطابق آف شور کمپنی ڈکلیئر کی گئی ہو اور وہ کمپنی کسی غیرقانونی کام کیلئے استعمال نہ ہو تو آف شور کمپنی بنانا بذات خود کوئی غیرقانونی عمل نہیں ہے۔ دو بھائیوں عمر اور احد خٹک‘ پاکستانی تاجر طارق شفیع‘ سہگل فیملی کے رکن‘ مبین شیخ کا نام شامل ہے۔ خسرو بختیار کے بھائی عمر نے ایک ملین ڈالر کا اپارٹمنٹ والدہ کے نام کیا۔ دنیا بھر سے 336 سیاستدانوں کے نام پنڈورا پیپرز میں سامنے آئے۔ پاکستان کے 7 ‘ بھارت کے 6 اور روس کے 19 سیاستدانوں کی آف شور کمپنی ہے۔ برطانیہ اور آئر لنیڈ کے 9 سیاستدانوں کا نام شامل ہے۔ سب سے زیادہ یوکرائن کے 38 سیاستدانوں کی آف شور کمپنیاں ہیں۔  شوکت ترین، مونس الہیٰ، شرجیل میمن، عبدالعلیم خان، فیصل واوڈا، اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار، شعیب شیخ، سابق معاون خصوصی وقار مسعود کے بیٹے کا نام شامل ہے جبکہ اردن کے شاہ عبداللہ بھی شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق عالمی دنیا میں ہلچل مچانے والے پانامہ پیپرز کی طرز پر ایک اور عالمی سکینڈل  پنڈورا پیپرز کی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں۔ ان تفصیلات کے مطابق خسرو بختیارکے بھائی عمر بختیار عارف نقوی اور کچھ کاروباری اور بینکاری شخصیات کے نام بھی شامل ہیں۔ یوکرائن ،کینیا، اور ایکواڈور کے حکمرانوں، اردن کے بادشاہ عبداللہ اور قطر کے حکمرانوں کے نام پر بھی آف شور کمپنیاں نکل آئیں جبکہ چیک ری پبلک اور لبنان کے وزرائے اعظم آف شورکمپنیوں کے مالک، سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کے نام بھی آف شورکمپنی ،کچھ کاروباری شخصیات اور بینکاروں کے نام پر بھی آف شور کمپنیاں نکل آئیں۔ جبکہ گلوکارہ شکیرا، سابق بھارتی کرکٹر سچن ٹنڈولکر کے نام بھی آف شورکمپنی رجسٹرڈ ہے۔ روس اور آذربائیجان کے صدور بھی آف شور کمپنیوں کے مالک نکلے۔ یہ تفصیلات آئی سی آئی جے نے گیارہ اعشاریہ 9ملین دستاویزات جاری کی ہیں۔ اس عالمی تحقیقات میں 117 ممالک کے 600 صحافیوں، 150میڈیا تنظیمیوں نے حصہ لیا۔ آئی سی آئی جے کے مطابق  پنڈورا پیپرز  کے نام سے پروجیکٹ میں 117 ممالک کی اہم شخصیات کی مالی تفصیلات شامل ہیں۔ پنڈورا پیپرز کی تحقیقات میں پاکستان کے بھی دو صحافی شامل ہیں، پنڈورا پیپرز میں کئی پاکستانی شخصیات کی مالی تفصیلات بھی شامل ہیں۔ بھارت کے سرمایہ کار انیل امبانی کے نام بھی آف شور کمپنیاں ہیں۔ پنڈورا پیپرز میں 200 سے زائد ممالک کی 29000 آف شورکمپنیوں کا پردہ فاش کیا گیا، جن کی ملکیت 45 ممالک سے تعلق رکھنے والی 130 ارب پتی شخصیات  کے پاس ہے۔ آئی سی آئی جے کے مطابق پنڈورا پیپرز میں 14 آف شور سروس فرمز شامل ہیں۔ پنڈورا پیپرز کیلئے آئی سی آئی جے نے تقریباً 3 ٹیرا بائٹس کی خفیہ معلومات حاصل کیں۔ آئی سی آئی جے کے مطابق سب سے زیادہ لاطینی امریکا کی کمپنی نے14ہزار شیل کمپنیاں اور ٹیکس ہیونز ٹرسٹ بنائے۔ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن اور آذر بائیجان کے صدر کے نام بھی شامل ہیں۔ اسی طرح کینیا کے صدر اوہورو کینیتا، چیک صدر آندریج بابیز نے آف شور کمپنی کے ذریعے 22 ملین ڈالرز کی جائیداد خریدی تھی۔  یوکرائن، کینیا اور ایکواڈور کے صدور نے آف شورکمپنیاں بنائیں۔ پنڈورا پیپرز میں 6 بھارتی سیاست دانوں، چین کے2، یو اے ای کے11، روس کے 19، برازیل کے9، یوکرائن کے 38 اور نائیجیریا کے 10، برطانیہ کے 9 اور سعودی عرب کے پانچ سیاست دانوں کے نام شامل ہیں۔ اٹلی کے4، انڈونیشیا 2، فرانس کے 3، سپین کے5، پرتگال کے3 سیاستدانوں کے نام بھی شامل ہیں۔ پاکستان کے میجرجنرل (ر) نصرت نعیم‘ جنرل (ر) افضل مظفرکے بیٹے حسن مظفر، سی ای اوابراج گروپ عارف نقوی، جنرل (ر) شفاعت اللہ،کرنل (ر) راجہ نادر پرویز،  زہرہ تنویر اہلیہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) تنویر طاہر، شہناز سجاد ہمشیرہ جنرل (ر) علی قلی خان، امپریل شوگر مل کے مالک نوید مغیث شیخ،  ٹریڈر بشیر داؤد، نیشنل بینک کے صدر عارف عثمانی، جنرل (ر) خالد مقبول کے داماد احسن لطیف، علی جہانگیر صدیقی، مرچنٹ آصف حفیظ، نیشنل انویسٹمنٹ ٹرسٹ کے ایم ڈی عدنان آفریدی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) شفاعت اللہ شاہ، میجر جنرل (ر) نصرت نعیم کا نام بھی شامل ہے۔ فہرست کے مطابق کاروباری شخصیت عارف شافی، سابق ایئرمارشل عباس خٹک کے بیٹوں عمر اور احد خٹک، ایگزیکٹ کمپنی کے مالک شعیب شیخ بھی آف شور کمپنی کے مالک نکلے۔  آئی سی آئی جے نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان آف شور کمپنی  کے مالک نہیں۔ عمران خان کے قریبی ساتھی‘ کابینہ ارکان کی آف شور کمپنیاں ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھیوں کی آف شور کمپنیوں میں لاکھوں ڈالر ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن