• news

چیئرمین نیب کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج


اسلام آباد ( خصوصی رپورٹر ) سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر خسرو بختیار کے خلاف تحقیقات مکمل نہ کرنے پر چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی۔ درخواست گزار  نے موقف اپنایا کہ ہائیکورٹ نے 13 مئی 2020 کو نیب کو وفاقی وزیر خسرو بختیار کے خلاف 90 روز میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا لیکن 90 روز بھی گزر گئے اور مزید آٹھ ماہ بھی ختم ہوگئے لیکن اب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوئیں۔ جس پر جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے استفسار کیا کہ کہاں لکھا ہے کہ انکوائری مکمل نہ ہونے پر توہین عدالت لگتی ہے۔ فریقین کو سہولت کیلئے ایسے ٹائم فریم دیئے جاتے ہیں۔ جسٹس قاضی محمد امین نے کہا ہائیکورٹ جب خود کہہ رہی ہے کہ میرے حکم کی توہین نہیں ہوئی تو سپریم کورٹ کیسے کہہ دے کہ اس کے حکم کی توہین ہوئی ہے۔ ہم نے قانون کے مطابق ہی چلنا ہے۔ جسٹس مظہر عالم نے کہا نیب قانون میں ٹرائل مکمل کرنے کیلئے ٹائم دیا گیا ہے لیکن کیا آج تک کوئی بھی ٹرائل اس ٹائم فریم کے اندر مکمل ہوا ہے؟۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا بینچ میں شامل دو جج صاحبان کہہ رہے کہ یہ توہین عدالت کا معاملہ نہیں‘ بہتر ہے کہ اس درخواست کو واپس لے لیں تاکہ آپ کیلئے راستہ کھلا رہے۔ سپریم کورٹ نیب کو یوں تحقیقات مکمل کرنے کا نہیں کہہ سکتی۔ ہم نیب کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے۔ اگر کوئی درخواست گزار خود تحقیقات مکمل کرانے کیلئے آئے تو معاملہ الگ ہوتا ہے اور عدالت مداخلت کرتی ہے۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا سب سے پہلے یہ بتائیں کہ یہ درخواست قابل سماعت کیسے ہوئی۔ یہ مسئلہ آپکا ذاتی مسئلہ کیسے ہوا۔ جس پر درخواست گزار نے کہا یہ عوامی عہدیدار ہے کرپشن سے پیسے بنائے جا رہے ہیں اختیارات کا غلط استعمال کئے جا رہا ہے جس سے میرا بنیادی حق متاثر ہو رہا ہے‘ عدالت نیب سے تحقیقات کے بارے  میں استفسار کرے۔ عدالتی استفسار پر نیب پراسیکیوٹر نے  بتایا لاہور ریجن کی جانب سے کچھ چیزیں بھیجی جار ہی ہیں جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کیا صرف الزام کی بنیاد پر ہم نیب کو تحقیقات کا کہہ دیں بہتر ہے کہ آپ کے پاس جو مواد ہے اس کو کہیں مناسب استعمال میں لائیں اور اس درخواست کو واپس لے لیں۔ تاہم درخواست واپس نہ لینے پر عدالت نے اسکو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا۔

ای پیپر-دی نیشن