• news

پنڈوراپیپرز:3رکنی تحقیقاتی سیل قائم،حقائق قوم کے سامنے لائیں گے،فواد چوہدری


اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) پاکستانی سیاست میں تہلکہ مچانے والے پنڈورا پیپرز کی تحقیقات کے لئے وزیراعظم عمران خان نے خصوصی سیل قائم کردیا ہے۔ پنڈورا پیپرز میں وفاقی وزراء سمیت 700 پاکستانیوں کے نام شامل ہونے پر وزیراعظم عمران خان نے تحقیقات سیل قائم کردیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پنڈورا لیکس کی تحقیقات کے لئے وزیراعظم پاکستان نے وزیراعظم انسپکشن کمیشن کے تحت ایک اعلی سطحی سیل قائم کیا ہے۔ پیر کو اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ یہ سیل پنڈورا لیکس میں شامل تمام افراد سے جواب طلبی کرے گا اور حقائق قوم کے سامنے رکھے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی سیل کی سربراہی وزیراعظم عمران خان خود کریں گے جبکہ تحقیقاتی سیل کی معاونت ایف آئی اے، نیب، ایف بی آر اور دیگر متعلقہ ادارے کریں گے۔ ذرائع کے مطابق پنڈورا پیپرز میں کمپنیوں کے قانونی ہونے یا نہ ہونے کی تحقیقات ہوں گی۔ اس کے علاوہ مذکورہ کمپنیوں کے سرمائے کی قانونی حیثیت کی انکوائری بھی کی جائے گی۔ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی وزرائ‘ پارٹی کی سینئر قیادت کا اجلاس ہوا۔ ملک کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پنڈورا پیپرز کے بعد کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔ وزراء اور اٹارنی جنرل پر مشتمل کمیٹی نے وزیراعظم کو ابتدائی رپورٹ پیش کی۔ وزیراعظم کو پنڈورا پیپرز میں شامل پاکستانی افراد سے متعلق بریفنگ دی۔ پنڈورا پیپرز میں شامل پاکستانیوں کیخلاف تحقیقات کیلئے تجاویز پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پنڈورا پیپرز میں سامنے آنے والے پاکستانیوں سے تحقیقات کی جائیں۔ قومی دولت ملک سے باہر لے جانے والے رعایت کے مستحق نہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت بلاامتیاز احتساب پر یقین رکھتی ہے۔ برطانیہ کے ارکان پارلیمنٹ نے  آزاد کشمیر میں نو منتخب حکومت کے عوامی فلاح کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کی بھی تعریف کی۔ ملاقات میں موجودہ حکومت کے مختلف اقدامات،  عوام دوست پالیسیوں  اور مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے حوالے سے اقدامات پر بات چیت کی گئی۔  وزیر مملکت اطلاعات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ تحقیقاتی سیل رپورٹ میں عوامی عہدیدار کے آف شور اثاثے کا تعین کرے گا آف شور اثاثہ گوشواروں میں ظاہر نہیں تو کرپشن کا کیس نیب کو بھجوایا جائیگا۔ منی لانڈرنگ کی صورت میں معاملہ ایف آئی اے کو بھجوایا جائے گا۔ جو عوامی عہدیدار نہیں ہوگا  تو ٹیکس چوری کا کیس ایف بی آر سے پاس جائے گا۔ 

ای پیپر-دی نیشن