کنٹرول لائن کے آرپارتجارت سے وابستہ افراد کیخلاف کریک ڈائون
سری نگر(کے پی آئی) بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے مقبوضہ کشمیر میںکنٹرول لائن کے آرپارتجارت سے وابستہ افراد کے خلاف کریک ڈاون شروع کر دیا ہے ۔ اس سلسلے میں وادی کشمیر اور جموں خطے میں متعدد مقامات پر چھاپے مارے ۔ این آئی اے کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ این آئی اے کے اہلکاروں نے بھارتی پیراملٹری فورسز اور پولیس کے ساتھ مل کر کنٹرول لائن کے آرپارتجارت کرنے والے افراد کے خلاف2016میں درج کئے گئے ایک کیس کے سلسلے میں ضلع پونچھ میں نو مقامات پر چھاپے مارے۔ این آئی اے نے یہ کیس 09 دسمبر 2016 کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون کی دفعہ 17 کے تحت درج کیا تھا۔ 2008 میں اعتماد سازی کے ایک اقدام کے طور پر شروع ہونے والی ایل او سی تجارت بارٹر سسٹم پرمبنی تھی جس میں کسی تیسرے فریق کی اشیاکا تجارت ممنوع تھا۔این آئی اے کے ترجمان نے دعوی کیاکہ موجودہ کیس کا تعلق پاکستان سے کیلی فورنیا کی بادام گیری اور دیگر اشیاکی درآمد کی صورت میں کنٹرول لائن کے آرپار تجارتی سہولت مراکز سے سلام آبادبارہمولہ اور چکن داباغ پونچھ میں بڑے پیمانے پر رقوم کی منتقلی سے ہے۔ عباس پور آزاد کشمیرکے ایک نوجوان علی حیدر پر غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر میں داخلے پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ۔ دو روز قبل بھارتی فوج نے عباس پور آزاد کشمیرکے16 سال کے لڑکے علی حیدر ولد محمد شریف کو لائن آف کنٹرول کے مینڈھرسیکٹر سے حراست میں لیا تھا۔ بھارتی فوجی ترجمان کے مطابق بلنوئی سیکٹر میں مینڈھر دریا کو عبور کرنے کی کوشش کے دوران علی حیدر کو پکڑ لیا گیا تھا ۔دوسری جانب مقبوضہ جموں وکشمیر کے سرکاری میڈیکل کالجوں میں بھارتی ڈاکٹروں کے لیے آدھی نشستیں مختص کرنے کے بھارتی فیصلے کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے ۔مقبوضہ جموں وکشمیر کے سرکاری میڈیکل کالجوں میں مجموعی طور پر موجود انڈر گریجوایٹ نشستوں کے پندرہ اور پوسٹ گریجوایٹ نشستوں پر پچاس فی صد کوٹا پر مشتمل آل انڈیا کوٹا کا اطلاق کیا گیا ہے ۔ جموں وکشمیر سول سوسائٹی فورم نے حکومت کی طرف سے ایم بی بی ایس اور پوسٹ گریجویٹ کورسوں کی نشستیں بھارتی ڈاکٹروں کے لیے مختص کرنے کے فیصلے پر احتجاج کیا ہے انہوں نے کہا ہے کہ اس سے جموں کشمیر کے امیدواروں کامستقبل متاثر ہوگا اور یہاں کے صحت عامہ کے شعبہ کو ضررپہنچے گا۔