اسلام آباد ہائیکورٹ:کلبھوشن کیلئے وکیل،بھارت کو ایک اور مہلت
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل لارجر بنچ نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو وکیل فراہمی کی وزارت قانون کی درخواست پر بھارت کو وکیل مقرر کرنے کیلئے ایک اور مہلت دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور عدالتی معاون ایڈووکیٹ حامد خان پیش ہوئے۔ اٹارنی جنرل نے دستاویزات عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ 5مئی کو اس عدالت نے تفصیلی آرڈر پاس کیا تھا کہ ایک اور کوشش کی جائے۔ عدالت نے کہا تھا کہ بھارت کو کلبھوشن کے لیے وکیل کرنے کی کوشش کی جائے۔ بھارت کو عدالت کے آرڈر کے مطابق یہ پیغام پہنچایا گیا لیکن ابھی تک ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔ عدالت نے استفسار کیاکہ کیا عدالتی نمائندہ مقرر ہونے پر بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلہ پر عمل درآمد ہوگا؟۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل نے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ویانا کنونشن کے مطابق کسی بھی غیرملکی فوجی قیدی کو شفاف ٹرائل اور نظرثانی اپیل کا حق ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ ہم کیسے نظرثانی اپیل یا نمائندہ مقرر کرسکتے ہین۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ نظر ثانی اپیل یا نمائندہ مقرر کرنے کیلئے کسی کو اپیل دائر کرناہوگی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ عدالت نے نوٹسز کیے تھے کمانڈر کلبھوشن یادیو اور بھارتی حکومت انکاری ہے۔ عدالت نے کہاکہ اگر دونون فریق نمائندہ مقرر کرنے سے انکاری ہیں تو ہم کیسے فیئر ٹرائل کرسکتے ہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ ہم کہتے ہیں وکیل مقرر کیا جائے جو اس کیس میں کلبھوشن کی طرف سے ریوو دائر کرے گا۔ ہم کسی غیر ملکی وکیل کو یہاں پیش ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں۔ وہ یہاں سے وکیل کر سکتے ہیں۔ عدالت نے کہاکہ کلبھوشن اور بھارت حکومت کو ایک اور ریمائنڈر بھی بھیجیں۔ عدالت نے بھارت کو کلبھوشن یادیو کے لیے وکیل مقرر کرنے کی ایک اور مہلت دیتے ہوئے کہاکہ بھارتی حکومت اور کلبھوشن یادیو کو اس عدالت کا آرڈر پہنچا دیں اور کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔