• news

چئیر مین نیب سے متعلق آرڈیننس آج آئیگا:فواد چوہدری


اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ اپوزیشن جلسوں میں رونے دھونے کی بجائے پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے۔ شہباز شریف خود نیب کے ملزم ہیں، ان سے پوچھ کر چیئرمین نیب لگانا ایسا ہی ہے جیسے چور سے پوچھا جائے کہ اس کا تفتیشی کون ہو گا۔ چیئرمین نیب کی تعیناتی کیلئے شہباز شریف سے مشاورت نہیں کریں گے۔ بہتر ہوتا اپوزیشن اپنا لیڈر آف اپوزیشن بدل لیتی۔ چیئرمین نیب سے متعلق آرڈیننس آج آئے گا۔ پنڈورا پیپرز کے حوالے سے وزیراعظم معائنہ کمشن کے تحت قائم سیل آف شور کمپنیوں کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کے بعد اقدامات کرے گا۔ ساتویں مردم شماری آئین اور قانون کے مطابق کرائی جائے گی۔ اس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔ 3 سے 13 ربیع الاول تک عشرہ رحمت للعالمین منایا جائے گا۔ موسم سرما میں گیس کی قلت کے پیش نظر صارفین کو بجلی کے زائد استعمال پر ریلیف فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ گنا، مکئی اور گندم کی فصلیں اس سال بھی بمپر کراپ پر کھڑی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔  چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے نئی مردم شماری کرانے کی منظوری دی ہے، یہ مردم شماری ڈی جورے بنیادوں پر ہوگی۔ 2018 کے انتخابات پرویژنل مردم شماری پر ہوئے تھے، اس کے بعد کابینہ کے مختلف اجلاسوں میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، اس کا طریقہ کار طے کرنے پر بات ہوئی۔  مردم شماری کیلئے پوری دنیا میں ڈی جورے طریقہ کار کو استعمال کیا جاتا ہے،  مردم شماری میں پہلی مرتبہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا، نادرا سے مدد لی جائے گی، مردم شماری کے بعد الیکشن کمشن کو نئی حلقہ بندیوں کے لئے وقت دیا جائے گا۔ ہمیشہ کی طرح اس سال بھی عید میلاد النبی عقیدت و احترام سے منائی جائے گی، 3  عشرہ رحمت للعالمین دوران مختلف اکابرین اپنے خیالات کا اظہار کریں گے، محافل سماع منعقد کی جائیں گی۔  عید میلاد النبی کے موقع پر مختلف کیٹیگریز کے قیدیوں کی سزائوں میں معافی دی جائے گی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حسب معمول الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر بحث ہوئی۔  ڈاکٹر بابر اعوان نے بتایا کہ انتخابی اصلاحات پر اپوزیشن سے بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن تاحال اپوزیشن کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم انتخابی اصلاحات کیلئے جوائنٹ سیشن کی طرف آگے بڑھیں گے، اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کا عمل بھی جاری رہے گا تاکہ وقت کا ضیاع نہ ہو اور ہم ایک موثر گفتگو کی جانب بڑھ سکیں۔ ہمارا مقصد انتخابات کو شفاف بنانا ہے۔ اپوزیشن اصلاحات کا شور بھی مچا رہی ہے اور اس جانب آگے بھی نہیں بڑھ رہی، اپوزیشن کا یہ رویہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ اگر انہیں ہماری اصلاحات پسند نہیں ہیں تو وہ اپنی اصلاحات دے دیں، وہ بھی نہیں دی جا رہیں۔ ان معاملات میں تبدیلی کی ضرورت ہے، کابینہ کے اجلاس میں پنڈورا پیپرز کے معاملہ پر بریفنگ دی گئی۔  پہلی کیٹیگری میں ان لوگوں کے نام ہیں جنہوں نے اپنی آف شور کمپنیاں ظاہر کی ہیں۔  دوسری کیٹیگری میں ان لوگوں کے نام ہیں جنہوں نے آف شور کمپنیاں تو بنائیں لیکن انہیں ظاہر نہیں کیا جبکہ تیسری کیٹیگری میں وہ لوگ ہیں جنہوں نے آف شور کمپنیاں بنا کر منی لانڈرنگ کی جو ایف آئی اے کا کیس ہے۔ اسی طرح ایسے لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے آف شور کمپنیوں کو سرے سے ہی ظاہر نہیں کیا۔ وزیراعظم انسپکشن کمیشن کے تحت قائم سیل ان تمام آف شور کمپنیوں پر کام کرے گا جبکہ دیگر تمام ادارے ایف بی آر، ایف آئی اے اور نیب بھی اپنا اپنا کام کریں گے۔ معاون خصوصی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر فیصل سلطان نے کابینہ کو میڈیکل کالجوں میں داخلہ ٹیسٹ کے حوالے سے بریفنگ دی۔  پہلے پاکستان کے ڈاکٹرز کو پوری دنیا میں عزت و احترام سے جانا چاہتا تھا لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ کچھ ملکوں نے ہماری ڈگریاں ماننے سے انکار کر دیا ہے،  ایم ڈی کیٹ کا نیا فارمولہ پوری دنیا میں چل رہا ہے،  وکلاکی طرح ایم بی بی ایس کی ڈگری لینے والوں کے لئے بھی ایک ٹیسٹ ہوگا کہ وہ ڈاکٹری کے لئے فٹ ہیں یا نہیں۔  اس بارے میں احتجاج نامناسب ہے کہ ڈاکٹر کی فٹنس بھی چیک نہ ہو اور وہ ڈاکٹر بھی بن جائے۔  کابینہ نے ایس ای سی پی ریگولیشنز کے مطابق میٹ لائف ایلیکو کمپنی کو اپنی فروخت سے حاصل سرمایہ باہر منتقل کرنے کی اجازت دی ہے۔ کابینہ نے ڈرگ (ریسرچ) رولز 1978کے تحت کمیٹی برائے ڈرگ ریسرچ میں ماہرین تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔ یہ ماہرین پنجاب، سندھ، خیبر پی کے  بلوچستان سے تعینات کئے جائیں گے۔  کابینہ نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی سفارشات کی روشنی میں اہم اور جان بچانے والی ادویات کی تشہیر کرنے کی اجازت دی ہے۔ گھریلو صارفین کے لئے موسم سرما میں ریلیف فراہم کرنے کے لئے کابینہ نے گیس کے نرخوں میں نظرثانی کے لئے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کی سفارشات پر نظرثانی کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی ہے۔ ان صارفین کے لئے یہ سہولت بھی موجود ہوگی کہ اگر انہوں نے پچھلے سال کی نسبت یونٹس اس موسم سرما میں زیادہ استعمال کئے تو ان کو اضافی یونٹس کم قیمت پر چارج ہوں گے۔  سردیوں میں ہمارے ہاں گیس کم اور بجلی اضافی ہوتی ہے، اس لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر وہ تمام صارفین جو بجلی پر شفٹ ہوں گے اور گیس، گیزر اور گیس کے ہیٹر بند کریں گے، ان کو بجلی کے فی یونٹ میں سات روپے تک فی یونٹ ریلیف دیا جائے گا۔ کابینہ نے تمام وزارتوں کو ای پروکیورمنٹ سسٹم استعمال کرنے کی تاکید کی ہے  پچھلی حکومتوں نے اپنے لوگوں کو اربوں روپے کے ٹھیکوں سے نوازا۔ وزیراعظم نے اس بارے میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں وہ خود، حماد اظہر اور مراد سعید شامل ہیں۔ چیئرمین نیب کی تقرری کے حوالے سے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ چیئرمین نیب سے متعلق آرڈیننس  کابینہ میں زیر بحث نہیں آیا۔ اپوزیشن کو اپنا لیڈر آف اپوزیشن تبدیل کرنا چاہئے تاکہ ہم چیئرمین نیب کی تقرری پر مشاورت کر سکیں۔ اپوزیشن نے اس ضمن میں کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ وزیراعظم واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ شہباز شریف نیب کے ملزم ہیں۔ شہباز شریف سے پوچھ کر اگلا چیئرمین لگانا ایسا ہی ہوگا کہ ہم چور سے پوچھیں کہ آپ بتائیں آپ کا تفتیشی کون ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا واضح موقف ہے کہ ہم شہباز شریف سے چیئرمین نیب کی تقرری کے لئے مشاورت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں آرڈیننس کل آئے گا۔ اگر لیڈر آف اپوزیشن اور لیڈر آف ہائوس میں سے کوئی شخص نیب کے کیس میں ملوث ہے تو پھر مشاورت کا طریقہ کیا ہونا چاہئے، اس بارے میں ہم آرڈیننس لے کر آئیں گے جس سے مشاورت میں پیدا ہونے والے خلاسے نمٹا جا سکے۔  بہتر یہ تھا کہ اپوزیشن اپنا لیڈر آف اپوزیشن بدل لیتی لیکن ان کے پاس کوئی ایسا بندہ موجود نہیں جس پر کرپشن اور منی لانڈرنگ جیسے الزامات نہ ہوں۔ بجلی اور گیس کے نرخوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ گیس کی صورتحال اس وقت بالکل ٹھیک ہے، مسئلہ اس کی قیمت ہے۔ اس وقت گیس کی قیمتوں میں عالمی منڈی میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے، ہمارا تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے،  بجلی ہمارے پاس وافر ہے، نیپرا کو یہ معاملہ بھیجا گیا ہے، یہ فارمولہ صرف سردیوں کے لئے ہوگا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایل پی جی بیرون ملک سے درآمد کی جاتی ہے، اس کی قیمتوں میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے، عالمی منڈیوں کے ریٹس وزیراعظم کو پیش تو کئے جاتے ہیں لیکن اس کا ریٹ کوئی بھی شخص انٹرنیٹ پر چیک کر سکتا ہے۔ اسی طرح دیگر چیزوں کی قیمتیں بھی ہر شخص چیک کر سکتا ہے۔ اگر عالمی منڈی میں پام آئل کی قیمت 518 ڈالر سے بڑھ کر 1200 ڈالر پر چلی جائے تو اس کے اثرات یہاں بھی مرتب ہوں گے۔ ہم دالیں بیرون ملک سے منگوا رہے ہیں، ہماری بمپر فصلیں ہوتی ہیں تو ہماری آبادی بھی ہر سال بڑھ رہی ہے، ہماری برآمدات اور لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں جس طریقے سے اصافہ ہو رہا ہے، اس سے مہنگائی کے اثرات بھی کم ہوں گے۔ کچھ عارضی چیزوں کی وجہ سے ڈالر کا ریٹ بڑھ رہا ہے، ہم نے اس سال ویکسین بھی درآمد کی ہے، جب اخراجات کم ہوں گے تو ڈالر پر پریشر بھی ختم ہو جائے گا۔  پینڈورا لیکس میں 700 لوگوں کے نام ہیں، سیاستدانوں کی تصاویر تو بار بار ٹی وی پر دکھائی جا رہی ہیں لیکن جن میڈیا مالکان کی آف شور کمپنیاں ہیں، ان کی تصاویر میڈیا پر نہیں آ رہیں، یہ ایک سلیکٹو کمپین ہے، جو غیر مناسب ہے۔ وزیراعظم انسپکشن کمیشن جب کسی آف شور کمپنی کے معاملہ تک پہنچے گا کہ وہ غیر قانونی ہے تو اس کے مطابق اس پر آگے بڑھا جائے گا۔  قانون شخصیات کے لئے نہیں، اداروں کے لئے بننے چاہئیں، طویل المدت قوانین ہونے چاہئیں، قطعی طور پر کسی شخص کو سامنے رکھ کر کوئی قانون سازی نہیں ہوگی۔ وزیراعظم کی کمٹمنٹ بھی یہی ہے، احتساب کے لئے ہماری کمٹمنٹ کی پہلی شرط یہ ہے کہ اس کی آزادی پر کوئی انگلی نہیں اٹھنی چاہئے۔ موجودہ چیئرمین نیب کی تقرری پی ایم ایل این اور پیپلز پارٹی نے کی تھی، ان کے کیسز پہلے کے بنے ہوئے ہیں، ہم نے کوئی نئے کیسز نہیں بنائے، نہ ہی ہم تحقیقات پر اثر انداز ہوئے ہیں، ہمارا جوڈیشری اور نیب سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ مقدمات یومیہ بنیادوں پر چلنے چاہئیں۔ طویل عرصے سے ڈاکٹرز کے احتجاج کو عوامی پذیرائی نہیں مل رہی، وہ تیزی سے کچھ لوگوں کی وجہ سے اپنی ساکھ کھو رہے ہیں، اس طرح کے واقعات نہیں ہونے چاہئیں۔ مل بیٹھ کر بات چیت کرلیں۔ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے 40 ہزار ملازمتیں فراہم کی ہیں۔ پی ٹی آئی کے تین سالوں کے دوران ایک کروڑ سے زائد ملازمتیں فراہم کی گئی ہیں، ساڑھے سولہ لاکھ لوگ صرف بیرون ملک گئے ہیں۔فواد چودھری نے کہا ہے کہ سندھ میں گندم ملک بھر میں سب سے مہنگی ہے۔ سندھ نے 12 لاکھ ٹن گندم جاری نہیں کی۔ وزیراعظم نے وزارت بین الصوبائی رابطہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ سندھ حکومت کو گندم کی ریلیز کا کہیں۔ اس سے پہلے سندھ حکومت نے گندم کی خریداری نہیں کی۔

ای پیپر-دی نیشن