• news

نواز شریف گند نہ ڈالیں، ان کی سیاست مرتے دیکھ رہا ہوں، شیخ رشید


اسلام آباد (نیوز رپورٹر) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ  ملکی سلامتی کے محافظ اداروں پر تنقید کرنے والے اقتدار کے بھوکوں کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا وہ اپنا ہی نقصان کریں گے۔ کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی کوئی خبر نہیں، مفاہمت سے معاملات حل کرنا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو نیشنل ایکشن پلان کے جائزہ اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ افغانستان کے لیے آن لائن ویزہ کا اجرا جلد کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر پرمٹ اور دیگر معاملات کے حوالے سے شکایات دس دن میں حل کریں گے۔ آن لائن انٹری اور آن ارائیول ویزا کا نظام افغانستان سے ملحقہ تمام سرحدوں پر شروع کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اپنا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے درخواست دیں یا عدالت کے ذریعے رجوع کریں، ہم ان کے کیس کا جائزہ لیں گے۔  انہوں نے کہا کہ بھتیجی چچا کے لیے راستہ نہیں نکالنا چاہتی۔ کمپنی کی مشہوری کے لیے اداروں کو نشانہ بنانے کی روش پر گامزن ہیں۔ ساری دنیا میں ہمارے اداروں کی کارکردگی اور صلاحیت کا اعتراف کیا جاتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ پہلے اس ملک میں کوئی ریکارڈ نہیں تھا کہ سرحدوں پر کیا آمدورفت ہو رہی ہے، ہزاروں لوگ ویزہ لے کر آئے اور لاپتہ ہو گئے، ہم انہیں ایمنسٹی دینے جا رہے ہیں کہ وہ درخواست دیں اور ملک سے نکل جائیں ورنہ کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی سیاست دم توڑ چکی ہے، اگر وطن واپس آنا چاہتے ہیں تو درخواست دیں، انہیں 24 گھنٹے میں پاسپورٹ جاری کر دیں گے لیکن سیاسی گند نہ ڈالیں کیونکہ اس کی چھینٹیں ان پر ہی پڑیں گی۔  نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے جائزہ اجلاس بدھ کو نیشنل ایکشن پلان کے سیکریٹریٹ فاٹا ہائوس میں وزیر داخلہ شیخ رشید کی زیر صدارت ہوا۔ وزارت داخلہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر سمیت متعلقہ محکموں کے نمائندوں کے علاوہ  آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور آئی جیز نے شرکت کی۔ اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمدکے حوالے سے مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں، جموں و کشمیر ، گلگت بلتستان اور اسلام آباد انتظامیہ کے درمیان روابط بہتر بنانے پر زور دیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن